ذی الحجہ کا عشرہ اور قربانی کا عظیم عمل !!!

 عیدالضحی نزدیک آچکی ھے..ھر جگہ رونقیں ھیں ھر گلی مختلف قربانیوں کے جانور سے بھری بھری نظر آرہی ھے.....فضا میں جانور..چارے....انکے.. گوبر اور مینگنیوں ......کی ملی جلی بو رچی بسی ھے....بچے ھوں ،جوان ھوں یا بوڑھے ھر اک اپنے قربانی کے جانور کے ساتھ لگا ھوا ھے.. اسکو خوب سنوار رھے ھیں صفا ئ کی جارھی ھے چارہ کھلایا جارھا ھے...بھت ھی پر کیف سماں ھے...دل مسرور سے ھوتا ھے ایسی رونقیں دیکھ کر اور یہ سوچ کر بھی کہ اللہ پاک نے اس قابل کیا اتنی استعداد دی کہ اسکی راہ میں اپنے اپنے جانور کو قربان کر سکیں.. اس بات کی خوشی ھی الگ ھے اور ثواب بھی اگر مسنون طریقے سے کی جائے....

آجکل قربانی تو ھوتی ھے مگر سنت کے طریقے پس پشت ڈال کر...نمود ونمائش اسقدر ھوگئ ھے کہ جانور قربانی کیلئے صرف اسلئے آتا ھے ک لوگوں کو دکھایا جاسکے...مھنگا سے مھنگا خریدنا اور پھر خوب سیلفی بنانا اس کے ساتھ...فیس بک واٹس ایپ اور دوسرے سوشل میڈیاکے ذرائع پے لگانا...لوگوں کی داد وصول کرنا...اور قربانی کے گوشت کو اپنے تک محدود رکھنا..جبکہ قربانی کا اصل مقصد ھی ان لوگو ں تک گو شت پھنچانا ہے جن کے پاس اتنے وسائل نھیں کہ قربانی کر سکیں...خیر مگر لوگ ان سب باتوں کو فراموش کرتے جارھے ھیں.. ..!!!

آج آصف کے محلے میں بڑی ھی رونق نظر آرھی تھی..خوب لائیٹس لگی ھوئ تھیں..لوگوں کا ھجوم تھا کہ ختم ھونے کا نام ہی نھیں لے رہا تھا...بات ھی کچھ ایسی تھی بھئ نواب صاحب کے دوبیل جو آئے تھے اتنے خوبصورت اور فر بہ ک نگاہ ہی نہ ھٹ سکے...نواب صاحب ویسے ہی کافی مشھور تھے ھر سال انکا جانور سب سے زیادہ بھاری اور خوبصورت آتا تھا...اللہ پاک نے خوب نواز رکھا تھا....جو آتا کوئ ویڈیو بناتا ..کوئ سیلفی بناتا..اور کوئ تصاویر کھینچتا...بیلوں سے کچھ دور رکھے گئے صوفے پے نواب صاحب کا بیٹاکلف لگا کاٹن کے سفید رنگ کے شلوا ر قمیض پہنے براجمان تھا..جو شکل سے کافی سنجیدہ اور رعب دار نظر آتا...ھر آنے جانے والے کو بس تھوڑی سی مہلت دیتا ک وہ جانور کودیکھیں ...پیار کریں..اور سیلفی لے سکیں...
آصف بھی اپنے دوستوں شاہ رخ, طلحہ اور زبیر کے ہمراہ آیاہوا تھا....
طلحہ پہلی بیل پر نظر ڈالتے ہی بولا...."یار اس با ر تو نواب صاحب چھاگئے کیا ہی خوب جانور لائے ھیں"!!!....
شاہ رخ نے بھی طلحہ کی بات کی تائید کی...جبکہ آصف کسی سوچ میں گم تھا اور زبیر جس سے سب ملا جی کہکر چھیڑتے تھے بولا..."بیشک جانوربھت عمدہ ہے اوربھی اچھاہو کہ جس نیت کیلئے آیا ہے وہ پوری ہوجائے...کیو نکہ قربانی اک عظیم عمل ھے...اور قربانی کیلئے عمدہ جانور کا ھی انتخاب کرنا چاہیئے..حدیث مبارک میں ھے...!!
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا ارشاد فرماتی ھیں:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو دو بڑے فربہ (موٹے تازے) سینگ والے ،رنگت میں سفید جس میں سیاہی کی آمیزش ھو اور خصی مینڈھے خریدتے اور ایک اپنی امت کے ان لوگوں کی جانب سے ذبح فرماتے جنھوں نے اللہ کی وحدانیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلن کی رسالت کی گواہی دی ہو اور دوسرا خود اپنی اور اہل وعیال کی جانب سے ذبح فرماتے"(سنن ابن ماجیہ:باب اضاحی رسول اللہ).……
اسلئے یہ بات دھیان میں رکھتے ھوئے عمدہ سے عمدہ جانور لیا جائے نہ کہ اسلئے کہ واہ واہ ہو..."!!!!
شاہ رخ اور طلحہ بیک وقت بولے!!"" بیشک بیشک""
.. آصف ہنوز کسی گہری سوچ میں گم تھا....
طلحہ .".ویسے ملا جی تو ہر وقت اتنا سنجیدہ کیوں رہتا ہے ؟..ھم تو تفریح کررہے تھے... ""!!!!
زبیر مسکرایا ..."نھیں دوستوں ایسی بات نھیں تفریح تو میں بھی کرتا ہوں مگر علم کو پھنچانا بھی میری ذمے داری ہے اسلئے جھاں جو بات یاد آتی ہے بتانے کی کوشش کرتا ہوں تاکہ میرے دوست علم سے مالامال ہوتے جائیں اور عمل کرنے کی سعی کرتے رہیں اور انھیں جو علم ہو وہ بھی بانٹیں تاکہ مجھ ناچیز کے علم میں بھی اضافہ ہو...""!!
شاہ رخ..."اچھا یار صحیح !!سمجھ گئے تیری بات."..
...پھر تینو ں نواب صاحب کے جانور کو دیکھنے میں مگن ہوگئے..
طلحہ،" ارے اس آصف کو تو دیکھو جب سے آیا علامہ اقبال بنا کھڑا ہے کچھ بول ہی نھیں رہا.."!!!.
شاہ رخ ...نے زوردار آواز لگائ آصف کو.. وہ اک دم چونکا اور اردگرد دیکھنے لگا.. !!!
زبیر نے پوچھا "طبیعت تو ٹھیک ھے آپکی.. کہاں گم ہیں ؟""
آصف،" کچھ نھیں یار بس قربانی کے جانور کے بارے میں سوچ رہا ہوں اس بار نواب صاحب کی ٹکر کا ہی لاؤنگا ..دیکھنا پھر میرے گھر کے آگے بھی رونق سجے گی...لوگ آئینگے تصویر یں کھینچیں گے..فیس بک پر دھوم مچے گی میری ...خوب سیلفی اپلوڈ کرونگا...اس سال پہلے سے زیادہ کمنٹس آئینگے اور سب سے زیادہ آئینگے تم سب دیکھنا...کیسی واہ واہ ہونی ہے تمھارے اس بھائ کی."". !! آصف نےخوب بانچھیں نکا لیں..
طلحہ، "واہ!! یار کیا بات ھے تیری پھر تو خوب مزہ آنے والا ہے..""
شاہ رخ، "یار دل خوش کردیا تونے..!!. چل سب ساتھ چلیں گے لینے...ویسے کب جانے کا ارداہ ہے ؟""
آصف، "کل جمعے کی نماز کے بعد ان شاء اللہ."..!!!
زبیر: "آصف اچھی بات ہے تم بھترین جانور لانا چاہ رہے ہو مگر میرے بھائ قربانی کا عمل بڑا ہی عظیم عمل ہے اور اللہ تبارک تعالی کے ہاں سب سے زیادہ محبوب یہ مقابلے بازی کرنے لوگوں کی داد وصول کرنے کیلئے ھرگز نھیں...!!
حدیث شریف میں ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" ابن آدم کا نحر (یعنی قربانی کے دن ) ایسا کوئ عمل نہیں جو اللہ کے نزدیک خون بہانے (یعنی قربانی کرنے) سے زیادہ محبوب ہو،اور (قربانی کا) وہ ذبح کیا ہوا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں ،بالوں اور کھروں کے ساتھ آئیگا اور قربانی کا خون قبل اسکے کہ زمین پہ گرے (یعنی ذبح کرنے کے ارادہ کے وقت ہی)بارگاہ الہی میں قبول ہوجاتا ہے، لہذا تم اسکی وجہ سے (یعنی قربانی کرکے) اپنے نفس کو خوش کرو "(جامع ترمذی)
لہذا تمھاری نیت صرف اللہ کیلئے قربانی کر نے کی ہی ہونی چاہیئے"!!
آصف، "ہاں زبیر کیوں نھیں یار...بیشک میری نیت یہی ہے.. کیا برا ہے اگر تھوڑی بھت تفریح بھی ہوجائے میں تو بس اس قربانی کو یادگار بنانے کی بات کرہا ہوں...ھم تو زیادہ تر گوشت مستحقین کو ہی بانٹ دیتے ہیں...بس ذرا شوق پورا کررہے ہیں اپنا...اس میں برائ بھی تو نھیں ...بھئ نیت صاف ہے اپنی.."".!!.
زبیر، "اک بار نظر ثانی ضرور کرنا اپنی نیت پے دوست میری بات سمجھ میں آجائیگی...""!!!
آصف قہقہہ لگاتے ھوئے... "اچھا بھائ میر ے دیکھ لیں گے اسے بھی چلو بھئ سب گھر چلتے ہیں کافی وقت گزر گیا یہا ں.. پتہ ہی نہ چل سکا...امی جان کھانے پے منتظر ہونگی میری.. اور ابا جان مزید دیر کرنے پے آگ بگولہ ہوجائینگے..."!!!
تینوں دوست فورا راضی ہوگئے اور آصف کے ساتھ ہی چلنے لگے سب کے گھر قریب ہی تھے...راستے میں آصف نے کل کا پروگرام بتایا کہ جمعے کی نماز ادا کر تے ہی جانور لینے کیلئے منڈی کا رخ کریں گے ان شاء اللہ اور بہت اچھی طرح زیادہ ٹائم لگا کے عمدہ ترین جانور لائینگے... اور سب وقت پے پھنچ جائیں کل...سب نے ہامی بھرلی..!!
اگلے دن سب جمعے کی اذان سے پہلے ہی مسجد کے پاس پھنچ گئے تھے .سبھی سفید رنگ کے شلوار قمیض میں ملبوس سر پے ٹوپی پہنے بھت خوب رو لگ رہے تھے چھرے پے نورانیت جھلک رہی تہی دعا سلام کے بعد اپنی اپنی باتیں کرنے لگے کہ پہلے کونسی منڈی جایا جائے کہاں کہاں بھترین جانور مناسب دام میں ہیں وغیرہ وغیرہ.
زبیر "چلوں یار سب مسجد میں چلتے ھیں اور آجکا بیان بھی خاص ہے جو قربانی اور ذی الحجہ کے مبارک مہینے پے ھوگا.. بس شروع ہی ہونے والا ہے کہیں ہم محروم نہ ہوجائیں.."!!.
آصف اور باقی دو بہی. .چلوں مسجد کے اندر چلیں جلدی کہیں تمام جگہ ہی پر نہ ہوجائے...""!!
مسجد کے اندر بہت ہی خوبصورت سماں تہا ہر طرف نورانیت وبرکات تہیں.. مولانا صاحب منبر پے تشریف لا چکے تہے...بزرگی میں بھی بہت پروقار اور طاقت سے بھر پور نظر آرہے تہے..انہوں نے بیان شروع کیا.. ہر فرد انکی طرف متوجہ تھا آواز ایسی دلکش کے اک اک لفظ دل کو چھو رہا تہا...شاہ رخ،طلحہ اور آصف زیادہ تر آفس کے قریب ہی مسجد میں نماز ادا کرتے تہے شازونادر ہی ہوتا کہ گھر کے قریب مسجد میں جمعہ پڑھتے...جبک زبیر جمعہ کے دن بہی اسی مسجد میں نماز پڑھتا وہ اپنے ابو کی دکا ن سنبھالتا تھا اور جمعے کے دن نماز کے بعد ھی دکان کھولتا..
آصف پوری توجہ کے ساتھ مولانا صاحب کی باتیں سن رہا تھا...مولانا صاحب پہلے ذی الحجہ کے مہینے کی فضیلت بتائ.!!..
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اللہ کے نزدیک ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں عبادت کرنا جس قدر محبوب اور عظیم المرتبت ہے اتنا دوسرے دنوں میں نہیں ،ان 10دنوں میں سے ہر ہر دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر اور ہر ہر رات کی عبادت سب قدر کی عبادت کے برابر ہے"..(سنن التر مذی :758)
مولانا صاحب ںے ذی الحجہ کے دس دنوں کے اعمال پے خا ص زور دیا...اور ان دنوں کی فضیلت بتائ..انھوں نےعشرہ ذی الحجہ کے مسنون اعما ل بتائے.
1#کثرت سے تھلیل (لا الہ الا اللہ)،تکبیر(اللہ اکبر) اور تحمید (الحمداللہ ) پڑھنا
2#توبہ واستغفار کی کثرت
3#اعمال صالحہ کا اہتمام کرنا
4# سچی وپکی توبہ
5# قربانی کرنے والے کا ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کے ناخن اور بال وغیرہ نہ کٹوانا
6# دس (10) ذی الحجہ کے سوا باقی ایام کے روزے رکھنا
7# یو م عرفہ یعنی 9 ذی الحجہ کا روزہ رکھنا
8# یوم عرفہ یعنی 9ذی الحجہ کے دن گڑ گڑ اکر دعا کرنا
9#عید الا ضحی یعنی 10 ذی الحجہ کو قربانی کرنا
10# تکبیرات تشریق اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ واللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد
انھوں نے ان اعمال کی پاپندی پے زور دیا.. پھر انھوں نے حج کی فضیلت اور اہمیت سے آگاہ کیا...!!!
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :" پے درپے حج وعمرہ اداکرتے رہو ،کیونکہ یہ دونوں فقر (مال تنگی) اور گناہوں کو ایسے ختم کرتے ہیں جیسے دہکتی ہوئ بھٹی لوہے کے زنگ کو ختم کر ڈالتی ہے -"(سنن النسائ:2629)..
مولانا صاحب نے پھر قربانی کے عظیم عمل کے بارے میں بتانا شروع کیا...قربانی میں پوشیدہ حکمتیں بتا ئیں :
* حضرت ابراہیم اور اسما عیل علیہا السلام کی عضیم قربانی کو یاد رکھتے ھوئے اپنا سب کچھ یہاں تک کہ اپنے جگر گوشوں کو اللہ کے دین کیلئے قربان کردینے کا جزبہ- (الصافات:102)
*محض اللہ کے نام پر قربانی کے جانور کو ذبح کرنا-(الحج:28،الانعام:162)
*انسان کیلئے جانوروں اور مویشیوں کے تابع اور حلال کیے جانے پے اللہ کا شکر بجا لانا - (الحج :36)
*فقراء ومساکین کیلئے کھانے اور گوشت کی فراہمی کاسبب - (الحج: 28.36)
*ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کی عظمت کا اظہار - (الفجر:2.3)
انھوں نے قربانی کا نصاب بھی بیان کیا کہ جس شخص کے پاس پانچ چیزوں (سونا،چاندی،نقدی،مال تجارت،زائد ضرورت گھریلو سامان) میں سے کو ئ اک چیز یا اک سے زیادہ چیزوں کا مجموعہ ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت ہو تو اس پر قربانی واجب ھوگی...اکرچہ اس پر سال نہ گزرا ہو...
قربانی کے اجر وثواب کے بارے میں بتاتے رہے...
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ رضی اللہ عنھم نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ قربانیاں کیا ہیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ تمھارے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا طریقہ ہے صحابہ رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم. اس سے ہم کو کیا ثواب ملے گا فرمایا ہر بال کے بدلے ایک نیکی صحابہ رضی اللہ عنھم نے عرض کیا اوراون کے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور کے ہر بال کے بدلے ایک نیکی....
مولانا صاحب کی آواز کی کھنک ،انکا لہجہ اور اک اک لفظ میں محبت وعقیدت تھی اور وہ جوش و جذبہ تھا جو سامعین کے دل کو چھوتا جارھا تھا اپنا اثر چھوڑتا جارہا تھا....انھوں نے بتایا کسطر ح اس عظیم بابرکت عمل کو ہم نے برباد کر دیا ہے نمودو نمائش ...سیلفی لینے اور اس جیسی فضولیات کی نذر کردیا....اصل مقصد کو پس پشت ڈال بیٹھے...پہر روتے ہیں ہمارے حالات اچھے کیوں نہیں ہورہے...اپنے اعمال ونیتوں کی درستگی اور گناہوں سے بچنے....قربانی کے صحیح عمل کو اپنانے پے زور دیتے ہوئے بیان ختم کیا...پہر آذان ہوئ خطبہ اور نماز...
نماز کی ادائیگی کے بعد دعا.... اب سب مسجد سے باہر نکلنے لگے یہ چار دوست بہی باہر نکلے آصف کی آنکھیں آنسو سے تر تھیں...زبیر پاس آیا اور پوچھا "کیا ہوا؟سب خیریت تو ہے؟"!!
آصف آنسو صاف کرتے ھوئے کھنے" لگا ہا ں زبیر سب خیریت ہے بس آج مولانا صاحب کی باتیں دل پے لگیں اور سمجھ آیا قربانی کے مقدس عمل کو کسطرح برباد کر دیتے ہیں اپنے فضول سے شوق اور دکھاوے کے خاطر اللہ کو ناراض کردیتے ہیں کسطر ح ہمارے عمل ضائع ہوجاتے ہیں... میں سمجھ گیا میرے بھائ میری کہاں کہاں کوتاہی رہی..آج اللہ کے حضور خوب توبہ کیں ہیں اور نیت کی ہے کہ قربانی کے عظیم الشان عمل کو صحیح طرح ادا کیا جائے...""!!!!
شاہ رخ اور طلحہ بہی آصف کی بات سے متفق تھے...زبیر بھت خوش ھوا یہ سن کے..
سب اپنے اپنے گھر گئے لباس تبدیل کیا آصف کے گھر پھنچے گاڑی تیار تہی اور سب جوش وخروش کے ساتھ اور خوشی سے جھومتے ھوئے قربانی کے جانور لینے منڈی کی طر ف روانہ ہوئے...!!!
Fatima Ishrat
About the Author: Fatima Ishrat Read More Articles by Fatima Ishrat: 30 Articles with 29364 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.