حکمران طبقے کی روش پروٹوکول

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری کے پروٹوکول کی وجہ سے ہلاک ہونے والی بچی کے لئے کون سا وہ دل تھا جو رویا نہ ہو کون سا وہ شخص تھا جس نے اس جان لیواپروٹوکول کی مزمت نہ کی ہو اس پروٹوکول کی وجہ سے پاکستان میں ہر سال کئی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں بہت ہی کم کیسسز ایسے ہیں جو میڈیا کے ذریعے سے عوام تک پہنچتے ہیں زیادہ تر تو یوں ہی خود بخود اپنی موت آپ مر جاتے ہیں یہ پروٹوکول آخر ہے کیا سادے الفاظ میں ہم اسے حکمران طبقے کی مغرورانہ روش کہہ سکتے ہیں اس کے بغیر کوئی حکمران اپنے آپ کو حاکم نہیں سمجھتا کیونکہ اگر وہ بغیر پروٹوکول کے کہیں آئے جائے گا تو عوام کو کیسے پتا چلے گا کہ علاقے میں کوئی وزیر صاحب آئے بھی ہیں یا نہیں اور یہ ایسی لعنت ہے جس کی ایجاد کا سہرا سابق صدر مشرف پر ہوانے والے حملے کے بعد شروع ہوا اور باہم عروج سابق دور حکومت میں پہنچا جب وزراء صاحب اختیارات کے بجائے صرف اپنے لئے دس بیس گاڑیوں کا پروٹوکول ضرور مانگتے تھے ایسے بھی واقعات ہماری تاریخ کا حصہ ہیں کہ کوئی وزیر موصوف صرف لوگوں کو دیکھانے کے لئے دوسری وزارتوں کی پروٹوکول گاڑیاں بھی صرف اس لئے ساتھ لے کر جاتے رہے ہیں تاکہ علاقے میں ا ن کی طاقت کی دھاک بیٹھ سکے اور ایسے لوگوں کے پروٹوکول کی وجہ سے جس طرح عام عوام کا حال ہوتا ہے وہ بھی ہم آئے روز دیکھتے اور سنتے رہتے ہیں جس کی ایک کڑی حالیہ کراچی والا واقع بھی ہے پروٹوکول یا سیکیورٹی حصار مانتے ہیں کہ ملکی کی اہم شخصیات کے لئے ضروری ہے مگر جس طرح اس کو ہر اس شخص کے لئے لازمی بنا دیا گیا ہے جس کو اس کی ضرورت ہی نہیں وہ غلط روش ہے یہ ملکی خزانے پر نہ صرف بوجھ بن رہا ہے بلکہ نمود ونمائش کی بدترین مثال بھی ہے عوام کے ٹیکسوں کے پیسے سے ایسے شاہانہ ٹھاٹھ غریب عوام کے دلوں پر چھریاں چلانے کی مترادف ہیں جن کا تدارک نا صرف وقت کی بلکہ ملک کی اہم ضرورت بن چکا ہے اب سوشل میڈیا کا دور ہے اس بے لگام گھوڑے کے آگے اگر کوئی ایسی ویسی بات آجائے تو اس کا رزلٹ بہت جلد سامنے آ جاتا ہے اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک کے لاکھوں نوجوان ہر وقت کسی نہ کسی ذریعے سے سوشل میڈیا جیسے فیس بک ، ٹویٹر اور دیگر ویب سائڈز کے ذریعے ایک دوسرے سے باہم منسلک ہو چکے ہیں کراچی کے سانحے کے بعد جس طرح پروٹوکول کے خلاف تحریک چلی اس کا اثر تو ہونا تھا اور اس کی سب سے پہلی جھلک نوجوانوں کی نمائندہ جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے سامنے آئی تحریک انصاف کے سربراہ کی طرف سے پہلے بھی غیر ضروری پروٹوکول دینے کے خلاف بیانات سامنے آتے رہے ہیں تاہم بد قسمتی سے اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا یہ پہلی مرتبہ ہے اس ضمن میں باقاعدہ طور پر اعلامیہ جاری کیا گیا ہے کراچی میں وزیر اعلیٰ سندھ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے پروٹوکول کے نتیجے میں ایک دس ماہ کی بچی کے انتقال کے بعد خیبر پختونخواہ کی حکومت نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے حکم پر صوبے میں پروٹوکول کا سلسلہ ختم کرنے کا اعلان کیاانہوں نے اعلان کیا کہ آج سے خیبر پختونخواہ میں وی آئی پی پروٹوکول کی وجہ سے ٹریفک نہیں رکے گی وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ بھی خیبر پختونخواہ آئیں تو ان کے لئے ٹریفک نہیں رکے گی تحریک انصاف کے چیئرمین کا یہ کہنا کہ اگر کسی کو مرنے کا ڈر ہے تو اسے گھر سے نہیں نکلنا چاہئے بہت سے عوام کا ہمیشہ سے یہی مطالبہ رہا ہے کیونکہ اسی وی آئی پی پروٹوکول کے عادی ٹولے نے کراچی میں معصوم بسمہ کی جان لی ہم سب کو اس نظام کے خلاف متحد ہونا ہے ، تحریک انصاف کے چیئرمین کا اعلان خوش آئند ہے اس سے پہلے خیبر پختونخواہ کی حکومت انہیں بھی غیر معمولی پروٹوکول دیتی تھی اس پروٹوکول پر پابندی وفاقی حکومت کی طرف سے لگائی جانی چاہیے تھی مگر اس میں پہل خیبر پختون خواہ نے کی جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے بلاشبہ یہ فیصلہ عوام کی سہولت کی خاطر کیا گیا ہے تاکہ انھیں اہم شخصیات کے نقل و حمل کے دوران کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ ہو اگر لیڈر نڈر بے باک اور صاف ستھرئے کردار کے مالک ہوں تو انھیں پروٹوکول یا سکیورٹی کے نام پر گاڑیوں کا لاؤ لشکر لے کر چلنے کی ضرورت نہیں ہے سڑکوں پر فرعونوں کی طرح شاہانہ ٹھاٹھ سے چلنا اور غیر معمولی پروٹوکول کی وجہ سے گھنٹوں ٹریفک کی بندش اخلاقیات اور قانون کے منافی ہے مغربی ممالک میں وزیراعظم کسی غیر معمولی پروٹوکول کے بغیر عوام سے براہ راست ملنے اور بازاروں سے خریداری کرتے نظر آتے ہیں اس کے برعکس ہمارے بادشاہوں کی طرح حکمرانوں کے آنے سے پہلے ہٹو بچو کا شور ہوتا ہے ایک جمہوری اور مسلم ریاست میں اس قسم کے شاہانہ انداز اور پروٹوکول کا کوئی جواز نہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی حکومت بھی پروٹوکول کا سلسلہ ختم کر دے وزیراعظم اور صدر مملکت کی آمد و رفت پر بھی ٹریفک بند نہیں ہونی چاہئے خیبر پختونخواہ کی حکومت نے پروٹوکول کا سلسلہ ختم کرنے کا جو اعلان کیا ہے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت کو بھی اس کی تقلید کرنی چاہئے کیونکہ جو ملک پہلے ہی اربوں ڈالر کا مقروض ہو اس ملک کے حکمرانوں کو شاہانہ پروٹوکول قطعاً زیب نہیں دیتا ۔

rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 209116 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More