کامران الطافی صاحب کے کالم اور تبصرہ نگاروں کے جواب میں تحریر ۔ حصہ ٢

اب آتے ہیں تبصرہ کرنے والے بھائیوں اور بہنوں کی طرف کہ تبصرے کرنا جن کا حق ہے بے شک۔

بھائیوں آپ کے تمام تبصروں کا شکریہ آپ کو بالکل حق حاصل ہے تنقید کا کاش آپ لوگ کوئی حق کی بات بھی کہیں ناکہ اس ناچیز کے خلاف ایک بھائی کے کالم شائع کرنے کے تبصروں میں اپنے دل کا غبار نکالیں۔

اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کو ہدایت کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے

موصوف زاہد صدیقی کہتے ہیں الطاف بھائی نے آج تک حقیقی والوں کو اپنے پلیٹ فارم پر جمع نہیں کیا الطاف بھائی کے دل کو چھوڑیے جناب اصول کی بات ہے دہشت گرد عناصر کو متحدہ قومی موومنٹ سے صاف کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور اگر ان میں سے کوئی بے گناہ سمجھتا ہے اور متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت اختیار کرنا چاہتا ہے تو وہ کرسکتا ہے جیسے گزشتہ دو ایک مہینے میں حقیقی کے ایک بڑے سرگرم حضرت الطاف بھائی اور ایم کیو ایم سے معذرت کرتے ایم کیو ایم میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں۔

دوسری بات یہ ہے کہ زرا چیف جسٹس صاحب کو بھی مشورہ دیجیے زاہد صاحب کہ وہ بڑے دل کا مظاہرہ کریں اور خود بھی تو پی سی او کے تحت حلف لیے ہوئے تھے چنانچہ جن ججز کو پی سی او کے طعنے سجا کر ججز کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے ان کو بھی دل بڑا کر کے ججز بنادیں اور پھر تماشہ دیکھیے

زرا وکلا کو بھی مشورہ دیجیے کہ زاہد صاحب کہ وہ بڑے دل کا مظاہرہ کریں اور وہ مخالف وکلا جن کی رجسٹریشن دھڑا دھڑ منسوخ کروائیں وکلا تحریک میں شامل نا ہونے والوں کی ان کو بھی وکلا میں شامل کرلییجیے۔

زرا نواز شریف صاحب کو بھی مشورہ دیجیے کہ جو ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپ کر الگ ہوگئے تھے ان کو نواز شریف صاحب دل بڑا کر کے نا صرف اپنی پارٹی میں شامل کرلیں بلکہ اپنے بھائی کی جگہ زرا ان کو پارٹی کا یا صوبے کا سربراہ لگا دیکھیں پھر نظارا کیجیے۔ اور یہی مشورہ پی پی پی سے الگ ہوجانے والے حضرات کے لیے بھی ہوگا۔ احمقوں کی جنت میں رہنے والا ہی یہ کہہ سکتا ہے کہ کوئی ایریا شہر کا نو گو ایریا ہے ہاں لیاری کے علاوہ جہاں پولیس کی بکتر بندوں پر راکٹ لانچر تک برسائے جاتے ہیں باقی زاہد صاحب تمام آزاد میڈیا کے زریعے دیکھ لیجیے کہ سارا شہر سب کے لیے جانے آنے کے لیے کھلا ہے اور لوگوں کو بیوقوف بنانے کی متحدہ کو کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ متحدہ لوگوں کے (اپنے حمایتیوں اور ووٹرز اور کراچی کے بہت بڑے حصے کے لوگوں کے ) دلوں پر راج کرتی ہے اور چند سیٹیں دوسرے لے جاتے ہیں تو ان کا حق ہے محترم اور ظاہر ہے ہر کوئی تو متحدہ قومی موومنٹ سے خوش نہیں۔ ہر کوئی تو اللہ اور رسول سے بھی خوش نہیں اور ان کے توہین اور ان پر انگلیاں اٹھانے والے رہے تھے رہیں ہیں اور رہیں گے مگر جب تک کہ جب تک اللہ چاہے کیونکہ آخر میں تو اللہ ہی کا نام غالب آنے والا ہوتا ہے۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 497751 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.