تلاش گمشدہ

ہم جس دور میں رہ رہے ہیں اگر کسی کی کوئی چیز کہیں کھو جائے تو اس کی واپسی بہت مشکل اور بعض اوقات ناممکن ہو جاتی ہے یہ مال و متاع یہ اشیا الغرض کہ اس دنیا کی ہر شے آنی جانی ہے کہ یہ دنیا فانی ہے اور یہ زندگی موت کی امانت ہے جو ایک نہ ایک دن سب کو لوٹانی ہے لیکن جب تک انسان اس دنیا میں رہتا ہے انسان کے لئے اس سارے ساز و سامان حیات کی اہمیت و ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا بہرحال بات ہو رہی تھی تلاش گمشدہ کی یعنی کھو جانے والی چیزوں کی اور وہ بھی ایسی گمشدہ چیزیں جن کا یہ علم بھی نہ ہو کہ وہ کب کہاں اور کیسے کھو گئی لیکن کھو ضرور گئی ہیں

اپنی چیز اپنی ہی ہوتی ہے جس کے کھو جانے کا دکھ بھی ضرور ہوتا ہے چاہے انسان اپنے آپ میں نقصان ہو جانے پر بظاہر بے پرواہی و بےنیازی کا مظاہرہ کرے اور یہ ظاہر کروانے کی کوشش کرے کہ کوئی بات نہیں جس چیز کو گم ہونا تھا وہ ہو گئی بھئی کوئی چیز کیوں کھو جائے اور کیسے کھو جائے یہ تو کوئی بات نہیں کہ کوئی شے انسان کے پاس موجود ہو اور وہ بغیر کسی وجہ کے کھو جائے جب تک کہ انسان سے کوئی لاپرواہی یا بے احتیاطی بھی سرزد نہ ہوئی ہو کوئی شے خود سے کہیں نہیں کھو جاتی یا پھر دوسری صورت میں کوئی شرارتاً یا عادتاً کسی کی چیز کو اپنی جگہ سے اٹھا کر ادھر ادھر نہ کر دے چیز کہیں نہیں جاتی اور جب کسی کی کوئی شے کھو جاتی ہے تو اسے یہ احساس ضرور ہوتا ہے کہ ہماری کوئی شے کیوں کھو گئی ہے دل میں کہیں کسک کوئی خلش و ملال تو ضرور رہتا ہے کہ کاش ایسا نہ ہوتا اور انسان یہ سوچتا ضرور ہے کہ ہم سے کہاں کوتاہی ہوئی ہم نے کس وقت احتیاط نہ کی اپنے سامان کی حفاظت میں کہاں غفلت برتی کاش کہ ہم تھوڑا سی احتیاط اور ذمہ داری سے کام لیتے تو شاید ایسے نہ ہوتا بعض ایسی چیزیں جو اگرچہ ہمارے پاس ہر وقت موجود رہتی ہیں لیکن ہر روز استعمال میں نہیں آتی عموماً ایسی بے شمار چھوٹی موٹی چیزیں ہمارے بیگ میں ہر وقت موجود رہتی ہیں لیکن ہم ان پر دھیان نہیں دیتے یعنی ہر روز اپنے بیگ میں موجود سامان کی پڑتال نہیں کرتے آیا کہ ہماری ہر وہ شے جو ہم نے اپنے بیگ میں رکھی تھی موجود بھی ہے یا نہیں جب تک کے ہمیں اس شے کی ضرورت نہیں پڑ جاتی ہم ضروری ہی خیال نہیں کرتے کہ روزانہ اپنی چیزوں کو ایک بار ہی سہی دیکھ لیں خاص طور پر ملازمت پیشہ خواتین یا حضرات کے پرس یا والٹ وغیرہ میں تمام اشیا موجود بھی ہیں یا نہیں اگر ہم اپنا آفس، دکان یا ادارے سے چھٹی کے بعد اپنی تمام چیزوں کی ایک مرتبہ جانچ کرلیں کہ کہیں کوئی چیز کم تو نہیں ہے ہم کسی جگہ اپنا کوئی سامان رکھ کر بھول تو نہیں گئے تو ہم اس ذرا سی احتیاط کے باعث اپنی اہم اشیا کو کافی حد تک انکی گمشدگی کی صورت میں پیدا ہونے والی پریشانی سے بچ سکتے ہیں مزید یہ کہ کسی شے کی گمشدگی کا بر وقت علم ہو جانے کے باعث گمشدہ شے کی بر وقت تلاش کا عمل آسان ہو جائے اور عین ممکن ہے کہ وہ چیز تھوڑی سی تلاش بسیار کے بعد باآسانی مل بھی جائے

لیکن جو ہونا ہوتا ہے وہ تو ہو ہی جاتا ہے چاہے کوئی کتنا ہی محتاط کیوں نہ رہے بعض اوقات بہت چھوٹی سی غلطی یا پلک جھپکتے کی لاپرواہی انسان کو اچھے خاصے نقصان سے دو چار کر دیتی ہے کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ ہماری کوئی ایسی چیز جو ہر وقت ہمارے پاس موجود رہتی ہے لیکن ہم اسے زیادہ اہمیت نہیں دیتے جبکہ وہ ہمارے لئے خاصی اہم ہوتی ہے کبھی کبھی انسان کی چھٹی حس کسی ہونے والے نقصان سے پیشتر اس کے بارے میں خبردار بھی کر رہی ہوتی ہے یہ آواز جو انسان کو ہوشیار رہنے کے لئے انسان کے اپنے اندر سے آ رہی ہوتی ہے لیکن انسان اپنی مصروفیات میں دل کی آواز کو اہمیت نہیں دے پاتا اور یہ کہہ کر کہ کچھ نہیں ہوتا جو ہونا ہوتا ہے ہو جاتا ہے جو نہیں ہونا وہ نہیں ہوگا اور دل کی آواز پر دھیان دینے کی بجائے اسے رد کر دیتے ہیں اس آواز یا خیال کو ذہن سے جھٹک دیتے ہیں پرواہ نہیں کرتے خبردار نہیں ہوتے احتیاط نہیں کرتے اور اپنی روزمرہ استعمال کی عام اشیا کو سنبھال کر نہیں رکھتے یا ان کو اہم خیال نہیں کرتے اور یہی لاپرواہی انہی بظاہر عام محسوس ہونے والی اشیا کی اہمیت کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب ہم انہیں کھو دیتے ہیں

اکثر لوگ اپنے پرس یا ‘والٹ‘ میں روپے پیسے کے علاوہ اپنا شناختی کارڈ، سروس کارڈ، کریڈٹ کارڈ، موبائل سم ، ضروری فون نمبرز، ایڈریس، اور موبائل وغیرہ بھی رکھتے ہیں یہی چیزیں بعض اوقات ہماری چھوٹی سی چوک کے باعث جب ہم اپنا یہ معمولی قیمتی سامان اپنے ہاتھوں گنوا بیٹتے ہیں تب ہمیں اپنی بےنیازی و بے پروائی پر ملال ہوتا ہے پھر ہم سوچتے ہیں کہ کاش ہم دل کی آواز پر کان دھر لیتے محتاط ہو جاتے اپنے سامان کی خود حفاظت کر لیتے اور یوں سرعام اپنی اشیا کو کھلا نہ چھوڑتے

ان ہی عام مگر خاص چیزوں میں ایک چیز ہے ہمارا قومی شناختی کارڈ ہے جس کی اہمیت و ضرورت ملک کے ہر باشندے کے لئے یکساں ہے اور آج کل تو ہر جگہ شناختی کارڈ ساتھ لے جانا پڑتا ہے یہاں تک کہ چینی خریدنے کے لئے بھی پہلے شناختی کارڈ دکھانا پڑتا ہے اگر آپ کے پاس کارڈ نہیں ہے تو چینی ندارد اور اگر آپ کا قومی شناختی کارڈ کہیں کھو جائے توآپ کو بہت سی جگہوں پر بہت سی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہ پریشانی بعض اوقات ذہنی اذیت اور جسمانی مشقت کی صورت میں بھی بھگتنا پڑتی ہے جیسا کہ آپ سب جانتے ہی ہیں کہ یہاں کوئی کام کروانا بھی خود کو ایک نئے مسئلے میں پھنسانا ہے یوں تو ہر انسان شناختی کارڈ کی حفاظت میں بہت محتاط ہوتا ہے اور سنبھال کر رکھتا ہے لیکن بعض اوقات ایسا نہیں بھی ہو پاتا اور کسی نہ کسی وجہ سے کارڈ کھو جانے کی صورت انسان کو مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے

ہماری ایک ہم پیشہ محترمہ کے ساتھ ابھی چند روز پہلے یہ واقعہ سرزد ہوا کہ ان کے بیگ سے ان کا ‘والٹ‘ غائب ہو گیا اور موصوفہ کو کچھ خبر نہیں کب کہاں اور کیسے کھو گیا جس میں تھوڑی بہت نقدی کے علاوہ شناختی کارڈ اور اسی قسم کا کچھ اہم سامان موجود تھا انہیں جب دیکھو جلدی میں نظر آتی ہیں کبھی ادھر جا کبھی ادھر جا تیزی سے بیگ سے سامان نکالا اور اسی پھرتی سے یہ دیکھے بغیر کہ سارا سامان واپس بیگ میں رکھ لیا ہے یا نہیں خدا حافظ کہا اور اپنی نشست چھوڑ ادارے سے باہر نکل گئیں

ایک روز گھر پہنچنے کے بعد اچانک اپنے ‘والٹ‘ سے کچھ رقم نکانے کی ضرورت پڑی تو والٹ ندارد سوچنے لگیں کہاں گیا جب ذہن پر زور دیا تو ایک ساتھ کئی متوقع مواقع ذہن میں آوارد ہوئے کہ کب کیسے اور کہاں گم ہو سکتا ہے لیکن اب پتہ نہیں کہ یہ سب کونسی واردات میں ہوا ‘نیا والٹ‘ جسے خریدے ابھی چند دن ہی ہوئے تھے ،رقم اور دیگر اشیا کے ساتھ ساتھ شناختی کارڈ بھی گنوا دیا اب نئے مسائل کی پریشانی پہلے ایف آئی آر درج کروائیں اور پھر نئے کارڈ کے لئے شناختی کارڈ کلے دفتر کے چکر لگائیں ایک تو نقصان اٹھایا پھر مزید پیسہ بھی خرچ کریں وقت بھی ضائع کریں اور تھانہ و کارڈ کے دفتر کے چکروں میں دماغی تھکن اور جسمانی مشقت بھی اٹھائیں واہ رہ پھرتی واہ ری لاپروئی اب پچھتائے کیا ہوت اب تو یہ سب چار و ناچار کرنا ہی پڑے گا

یہ درست کے بعض پریشانیاں انسان کی قسمت میں ہوتی ہیں لیکن ان میں سے بعض پریشانیاں انسان اپنی لا پرواہی اور جلد بازی اور بداحتیاطی کی عادت کی وجہ سے خود اپنی قسمت بنا لیتا ہے بہت سی پریشانیاں انسان کی اپنی غیر ذمہ داری کے باعث انسان کے حصے میں آتی ہیں لیکن ان نقصانات کی ایک دوسری صورت ہمارے ارد گرد رہنے بسنے والے کچھ انسانوں کی شرارت مذاق یا بے ایمانی و بدنیتی کی صورت میں بھی سامنے آتی ہے لیکن اس کے پیچھے بھی نقصان اٹھانے والے شخص کا اپنی غفلت کا ہاتھ ہوتا ہے کہ وہ کسی کو اپنے سامان کی بابت شرارت کا موقع فراہم کرنے کا باعث ہی کیوں بنا اپنا سامان سب کے سامنے اپنے بیگ سے نکال کر نمائش کرنے کا باعث کیوں بنا کسی پر اپنی جلد بازی و بے پرواہی کا راز افشا ہی کیوں کیا کہ شرارت کرنے والے تو گھات میں رہتے ہیں کب ہمیں موقعہ ملے اور ہم شکار کر جائیں آپ کسی کو آسانی سے شکار کا موقعہ فراہم کریں گے تو وہ کیوں نہ اس موقعہ سے فائدہ اٹھائے گا بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ دوسروں کو پریشان کر کے خوش ہوتے ہیں اور پھر دوسروں کی پریشانی سے لطف اندوز ہوتے ہیں انہیں کسی کے فائدے نقصان سے کوئی غرض نہپیں ہوتی بلکہ وہ ایسی باتوں کو محض تفریح کا ذریعہ سمجھتے ہیں لیکن یہ ہر انسان کا اپنا کام ہے کہ وہ اپنی بابت کس قدر ذمہ دار ہے کسی شرارتی کو شرارت کا موقعہ فراہم، نہ کرنے مین کتنا ہوشیار اور خبردار ہے

لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بھی درست ہے کہ کوئی فرد کسی دوسرے فرد کو بلا ثبوت کے محض شک کی بنیاد پر اپنے نقصان کی بابت مورد الزام ٹھہرانے کا مجاز نہیں ہو سکتا کسی دوسرے پر بلا وجہ شرارت بے ایمانی یا چوری کا دعوے دار نہیں ہو سکتا کہ جب کوئی انسان اپنی شے کی خود حفاظت نہ کر سکا اسے دوسروں سے شکایت کا کوئی حق نہیں کہ کوئی آپ کی یا آپ کے سامان کی حفاظت کا ذمہ دار نہیں آپ خود ہیں سو آپ کو اپنی چیزوں کی حفاظت کی دیکھ بھال کے لئے خود محتاط رہا کریں یہی آپ کے اور دوسروں کے لئے بہتر ہے کہ ایسے لوگ جو ایمان دار ذمہ دار مخلص ہیں ایسی صورت میں وہ بھی شبے کی زد میں آ سکتے ہیں اور جب کوئی ایماندار یا مخلص شخص کو یہ احساس ہو کہ اس پر بھی شک کیا جا سکتا ہے تو اس کے لئے یہ احساس نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے بھلے ہی کوئی ان پر شبہ نہ بھی کرے تب بھی ۔۔۔

یہ مانا کہ اس دنیا میں ہر جگہ ہر قسم کے اچھے برے لوگ رہتے بستے ہوں چاہے ہمارا گھر ہو، خاندان ہو یا کوئی اور جگہ سب میں اچھی بری عاتیں پائی جاتی ہیں لیکن کسی کسی پر بدنیتی کا شبہ کرنا یا اپنے نقصان کا کسی اور کو ذمہ دار ٹھہرانے سے پہلے ہمیں اپنے روز مرہ معمولات پر نظر ثانی کرنا چاہئیے اپنی ایک ایک عادت پر اپنے کام کے انداز پر اپنی احتیاط اور بد احتیاطیوں پر اپنی اچھائیوں اور برائیوں پر اپنی ذمہ داریوں اور غیر ذمہ دارانہ طرز عمل پر تو یقیناً ہم بہت سے مسائل سے خو کو بچا سکتے ہیں اور دوسروں کو بھی کہ جن کا ذمہ دار ہم خوامخواہ دوسروں کو ٹھہرانے پر تلے رہتے ہیں

اگرچہ کسی کے ایمان کی ضمانت دینا سہل نہیں لیکن کسی پر بےایمانی کا الزام لگانا بھی درست نہیں اس سے بہتر ہے کہ آپ اپنی چیزوں کی حفاظت اور اپنے دیگر معاملے میں زمہ داری اور احتیاط کا ثبوت دیں خود کو اور دوسروں کو کسی بھی قسم کی ذہنی اذیت و کوفت سے حتی الامکان محفوظ رکھنے کی کوشش کریں اپنی چیزوں اور اپنے معاملات کی بابت دوسروں پر بھروسہ کرنے کی بجائے خود محتاط اور ہوشیار رہیں

کسی پر بھلے ہی اعتبار کریں یا نہ کریں لیکن اپنی امانتوں کی بابت خود سے زیادہ کسی پر اعتبار نہ کریں یہی احتیاط ہے اور یہی احساس ذمہ داری اس طرح سے نہ ہی آپ کی کوئی شے گم ہو گی اور نہ ہی آپ کو ‘تلاش گمشدہ‘ کی تلاش میں جگہ جگہ بھٹکنے کی اذیت آٹھانا پڑے گی کہ احتیاط میں ہی بھلائی ہے
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 461514 views Pakistani Muslim
.. View More