بجٹ 2015-16 کے آنے سے قبل حکومتی اقدامات اور دعوے .. ..؟؟

ماضی کی حکومتوں کی غیرمستحکم اور ڈانواں ڈول چھوڑی ہوئی مُلکی معیشت کے ساتھ بل کھاتے .... آج کے پاکستان نے موجودہ حکومت کے دوسالوں میں اپنے اقتصادی اور معاشی ڈھانچے کو سہارادے دیاہے اور آج سے چنددِنوں بعد وزیراعظم نوازشریف کی موجودہ حکومت نئے مالی سالی 2015-16ء کا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے جس کے بارے میں حکومتی حلقے ہر سطح پر یہ نویدیں دیتے پھررہے ہیں کہ جہاں اِس بجٹ میں قوم کو کڑوی گولیاں نگلنی پڑیں گیں تو وہیں اِس کی راحت اور تسکین کے چندمیٹھے گھونٹ بھی قوم کو پینے ہوں گے اَب دیکھنایہ ہے کہ اِن دونوں باتوں میں قوم کے حصے میں زیادہ کیاآتاہے کڑوی گولیاں یا زندگی کو جِلابخش دینے والے چند میٹھے گھونٹ...یاپھر وہ بھی نہیں۔

بہرحال...!!اتنظارکیجئے ..جو کچھ بھی ہوگاآنے والے دِنوں میں سب کچھ خودسامنے آجائے گا..مگر قوم حکومت سے زیادہ بہتری کی اُمیدکم ہی رکھے تو خود اِس کے اپنے ہی حق میں ٹھیک ہوگاوہ اِس لئے کہ گزشہ دنوں حکومت نے عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضاضے کو جواز بناکر جس طرح مُلک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بجٹ اور رمضان سے قبل اضافہ کرکے عوام پر مہنگائی کا بم گرانے کا بندوبست کیااِس سے آنے والی وفاقی بجٹ میں مہنگائی کے بڑھتے ہوئے تناسب کا بخوبی اندازہ لگایاجاسکتاہے اور یہ بھی سوچاجاسکتاہے کہ جب حکومت نے بجٹ سے چنددن قبل مُلک میں پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں یکمشت اتنااضافہ کردیاہے تو پھر بجٹ میں حکومت مہنگائی کے کیسے کیسے بم مزیدگرائے گی...؟؟

اگرچہ یہ بات بڑی حدتک ٹھیک ہوسکتی ہے کہ حکومت نے پیٹرولیم منصوعات کی حالیہ قیمتوں میں اضافے کے بعدعوام کو سبسڈی دینے کا جو اعلان کیاہے اِس سے عوام کو کچھ ریلیف ملے گامگریہاں عوام کو یہ سبسڈی نظرنہیں آئے گی ...کیوں کہ عوام کو تویہی دکھائی دے گاجو وہ ایک لیٹرپیٹرول کی بڑھی ہوئی قیمت اداکرے گی حکومت کو اپنے اِس اقدام پر ضرورنظرثانی کرنی چاہئے اور قوم کو اِس بابت ریلیف دیناچاہئے حالیہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتناہی اضافہ کرناچاہئے تھاجتناکہ عوام باآسانی برداشت کرسکیں اور ویسے بھی اِسی ماہِ رواں میں رمضان المبارک کی بھی آمد ہے اِس میں بھی ہمارے یہاں مہنگائی کا تناسب آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگاتاہے اِس لحاظ سے بھی حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی حالیہ قیمتوں میں اضافے کے اعلان سے قبل اپناہوم ورک مکمل کرکے پیٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتوں کا تعین کرناچاہئے تھا۔

بہر کیف ...!!اِدھر اِن ساری باتوں کے باوجود بھی گزشتہ دِنوں وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کے ہونے والے اجلاس میں بجٹ2015-16کے لئے 15کھرب سے زائدترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی گئی ہے اور ساتھ ہی صوبوں کے لئے 814ارب روپے کی منظوری بھی دی گئی جہاں مُلک و قوم کی ترقی وخوشحالی اور فلاح کے لئے اِن کی اقدامات کی منظوریاں دی گئیں تووہیں خبرہے کہ نئے مالی سال کے لئے 5.5فیصدجی ڈی پی گروتھ ہدف مقررکرنے کی بھی منظوری دی گئی اور اِس اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف نے اپنی خصوصی دلچسپی کا اظہار کیااور اُنہوں نے مُلک میں عوامی صحت و معالجہ کی سہولیات کو بہتربنانے کے لئے صحت کے لئے 11ارب 10کروڑ ، بہبودآبادی کے لئے مجموعی طور پر 5ارب 20کروڑ کے حجم پر اتفاق کیااور شہرِ کراچی میں پانی کے بڑھتے ہوئے بحران کے فوری حل کے خاطر اپنی ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے برسوں سے زیرالتواپڑے کراچی میں پانی کے منصوبےk-4کے لئے 2ارب روپے رکھے جانے کی بھی نویددی ہے اور اِس کے ساتھ ساتھ اطلاع یہ بھی ہے کہ بھارت کے سینے میں آگ بھرنے دینے والے پاک چین راہداری کے تحت مختلف منصوبوں کے لئے بھی171ارب منظورکئے گئے ہیں جن میں لاہورتاعبدالحکیم سیکشن پر 20،ملتان تاسکر60.2اورسکھرتاحیدرآبادسڑک 10.5ارب روپے کے اخراجات شامل ہیں اِس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سارے منصوبے اور اقدامات مُلک و قوم کی ترقی و خوشحالی اور خطے میں پاکستان کو ایشیائی ٹائیگربنانے کے لئے خوش آئندہیں آج جس کی بھارت کھل کر مخالفت کررہاہے۔

اَب اِس سارے پس منظرمیں پانی و بجلی سمیت دیگرکئی بحرانوں میں جکڑے پاکستانی عوام کا خیال یہ ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں دی جانے والی منظوریاں اور کراچی میں پانی بحران کے حل کے لئے وفاقی حکومت کی جانب سے آنے والی نویدبس صرف خوش فہمیاں ہی ہیں... ایسے میں عوام کا یہ کہناہے کہ اِن میں حقیقت کا رنگ تب آئے گاجب بجٹ میں یہ ساری منظوریاں عملی صورت میں نظر آئیں گی ابھی تو یہ ساری باتیں عوام کو محض سیراب لگ رہی ہیں۔

بہرحال...!!ابھی بجٹ آنے میں چندگھنٹے اور چنددن ہی باقی رہ گئے ہیں سب کو سب پتہ لگ جائے گاکہ آج حکومت نے عوامی ریلیف کے لئے جو ..اورجتنے...؟؟ بھی اقدامات کرنے کے وعدے کئے ہیں اِن میں یہ کتنی مخلص تھی یوں قوم کو بھی معلوم ہوجائے گاکہ حکومت کے سر میں قوم کو پھسانے والے جتنے بال تھے وہ بھی سب سامنے آجائیں گے۔

جبکہ یہاں یہ امرخاصی توجہ کا حامل ہے کہ بجٹ سے قبل حکومتی حلقو ں کی جانب سے قوم کو یہ نویددی جارہی ہے کہ آنے والے مالی سال 205-16کے بجٹ میں عوام کو بے شمار ریلیف دیئے جانے کے امکانات موجودہیں قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں جہاں مُلک اور قوم کی فلاح کے لئے بہت سے منصوبوں کی منظوریاں دی گئی تو وہیں ایک خبروفاقی وزیرخزانہ مسٹراسحاق ڈار کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے ٹیکس کی کتوٹی میں 50فیصدتک کمی کے امکان اور پرانے پینشنروں کی پنشن میں وفاقی وزیرخزانہ کی طرف سے زیادہ شرح سے اضافہ کرنے کا جائزہ لینے سے متعلق بھی آئی ہے جس کے مطابق حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، مختلف الاوؤنسوں اور پنشوں میں 10سے20فیصداضافے پر غورکررہی ہے یہاں یہ امربھی خوش آئند ہے کہ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پیپلزپارٹی کے سابقہ دورِ حکومت میں وفاقی بجٹ پیش کرنے کے دوران تنخواہوں اور پنشنوں میں کم و بیش 20فیصداضافہ کیاجاتارہااور 2011-12ء میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کہنے کو عوام کے لئے روٹی ، کپڑااور مکان کا نعرہ لگانے والی عوام دوست حکومت کے صدرزرادی کے دورکے دوران50فیصداضافہ بھی ہواتھا جبکہ موجودہ حکومت کے وزیرخزانہ مسٹراسحاق ڈارکا سینہ پھولاکر اورگردن تان کریہ کہناہے کہ ہم بھی آنے والے نئے بجٹ میں سرکاری ملازمین کو تنخواہوں ، پنشنوں میں معقول اضافے کا عظیم تحفہ دیں گے اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے اپنایہ دعویٰ بھی کیاہے کہ وفاق کی شرح سے صوبے بھی اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اتناہی اضافہ کریں گے اِس موقعے پر اُنہوں نے اپنی ایک تشویش کا اظہاریوں بھی کیاہے کہ ’’تنخواہ دارطبقے کی آمدنی چونکہ محدوداور فکس ہوتی ہے اور اِنہیں اپنی تنخواہ میں سے بزنس مینوں کے برعکس کوئی اخراجات منہاکرنے کی بھی اجازت انکم ٹیکس آرڈیننس میں نہیں ہے لہذاہماری حکومت اِس امرپر غورکررہی ہے کہ تنخواہ دارطبقے کوریلف دینے کے خاطراِن کے ٹیکس کی سالانہ ذمہ داری میں 50فیصدتک کمی کردی جائے تاکہ تنخواہ دارطبقہ بھی مہنگائی کا مقابلہ کرکے سُکھ کاسانس لے سکے‘‘ ۔

جبکہ اِن ساری حکومتی دعوؤں اور وعدوں کی روشنی میں قوم کی اﷲ سے یہ دُعاہے کہ اﷲ ہمارے حکمرانوں کے دِلوں میں قوم کا صحیح معنوں میں درد پیداکرے اور وہ آنے والے بجٹ میں قوم کی بہتراور خوشحالی کے لئے ایسے اقدامات اور منصوبوں کا حقیقی معنوں میں اعلان کریں جس سے مُلک حقیقی معنوں میں ترقی کرے اور قوم کے مہنگائی کے ہاتھوں پریشان اور مرجھاہوئے چہروں پرشادابی اور خوشحالی آجائے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 895959 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.