دنیاانبیاء کرامؑ کے گستاخ کی سزا موت مقرر کرے

 دنیا میں امن قائم کرنے کے لئے یورپ ومغرب کو اپنا غیر منصفانہ رویہ ترک کرنا ہوگا ،عالم کفر کے دہرے معیار کے باعث انسانیت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے وقت عالم اسلام نے یورپ ومغرب کو پیغام دیا تھا کہ انبیاء کرام ؑ کے گستاخ کی سزا موت ہونی چاہیے اس قانون کا اطلاق ساری دنیا کے انسانوں پر بیک وقت لاگو کیا جائے مگربد قسمتی سے یورپ ومغرب نے امت مسلمہ کے پر زور مطالبے کے باوجود اس کے لئے اقدا نہ کئے ۔اب چند دن قبل2006 میں گستاخانہ خاکے چھاپنے والے فرانسیسی میگزین "چارلی ایبڈو" کے دفتر پر حملہ ہوا ہے جس پر فرانس میں احتجاج جاری ہے کہا جارہا ہے کہ یہ حملہ دہشت گردی ہے بڑی بڑی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں فرانس کے مختلف حصوں میں کثیر تعداد میں آباد حکومتی امدا د پر گزر اوقات کرنے والے بے روزگار مسلمان نیشنل فرنٹ ودیگر اسلام دشمن فرانسیسی جماعتوں کے نرغے میں آ گئے ہیں آج ریلیاں نکالنے والے اس وقت گستاخانہ خاکے شائع کرنے والوں کی حمایت میں کھڑے تھے ان کا موقف تھاکہ ایسے توہین آمیز خاکے شائع کرنا اہل صحافت کا صحافتی حق ہے جو کہ دنیا کے کسی بھی قانون ،اصول پر پورا نہیں اترتا ۔

یورپ و مغرب ایک منظم سازش کے تحت اسلام اور اہلیان اسلام پر صلیبی جنگ مسلط کئے ہوئے ہے گستاخانہ خاکے بھی اسی کا ہی ایک تسلسل ہے یورپ ومغرب جانتا ہے کہ مسلمان اپنے کریم آقا ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتے اسی ایمانی جذبے کے پیش نظریورپ ومغرب کے متعدد اخبارات ورسائل نے رسول اکرم ﷺ کی شان میں گستاخانہ خاکے شائع کئے یا ان سے شائع کروائے گئے اور ان خاکوں کی اشاعت کرنے والوں کو تحفظ فراہم کیاایک عرصہ سے مسلمانوں کے ایمانی جذبے کو مجروح ہورہاہے تاکہ مسلمانوں کی طرف سے کوئی جوابی حملہ ہو تو اسے ایشو بنا کر مسلمانوں کاے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے اسی منافقانہ پالیسی پر عمل کرتے ہوئے فرانسیسی میگزین سمیت متعدد اخبارات نے جب توہین آمیز خاکے شائع کئے تو یورپ ومغرب کے اسلام دشمن افراد جماعتوں نے ان کی وکالت کی، اس شر پر مبنی عمل کو اہل صحافت کا حق قرار دیا جب ان مجرموں کے خلاف ان کے ممالک کی حکومتوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی اور انھیں قانونی تحفظ دیا تو اہل ایمان مسلمانوں کیایمانی جذبات بری طرح مجروح ہوئے ہر مسلم کے ایمان کا تقاضا تھا کہ ان گستاخان رسول کی خبر لی جائے مگر ہر طرف پر اسرر خاموشی اور ان گستاخوں کی حمایت۔۔۔۔ جب کسی نے حملہ کر دیا تو اب طوفان بدتمیزی برپا کردی گئی لاکھوں فرانسیسی عوام اور چالیس کے قریب ممالک کے حکمران ان گستاخوں کے حق میں سڑکوں پر آگئے لیکن اہل اسلام یورپ و مغرب سے سوال کرنے کا حق رکھتا ہے کہ جب مسلمانوں کے ایمان،فداک امی و ابی حضرت محمد ﷺ کی شان رسا لت میں گستاخی ان اخبارات کی طرف سے ہو رہی تھی تب تم لوگ اکٹھے ہو کر ان خلاف سڑکوں پر کیو ں نہیں آ ئے؟ اس لئے کہ اس واقعہ کی آڑ میں تم مسلمانوں پر اپنی صلیبی یلغار کرنا چاہتے تھے؟اب فرانس میں کیا ہورہاہے ؟ فرانس میں مسلمان غیر محفوظ ہو گئے ہیں مساجد کو نقصان پہنچایا جارہا ہے ہر طرف مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندانہ کاروائیوں کا خدشہ مزید ظاہر کیا جا رہا ہے ایسا کیوں ہے؟ مسلمانوں کے ساتھ ہر موڑ پر زیادتی کیوں ہو رہی ہے ؟ کیا توہین آمیز خاکے شائع کرکے مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنا مسلمانوں کے ساتھ زیادتی نہیں؟ کیا اس واقعہ کے مجرموں کو ہیرو بنانا مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کے مترادف نہیں؟ کیا دنیا کا کوئی مذہب کسی دوسرے مذہب کے ماننے والوں کے جذبات اس طرح مجروح کرنے کی اجازت دیتا ہے؟ کیا ان گھٹیا حرکات سے کسی عالمی جنگ کی راہ ہموار تو نہیں کی جا رہی جس کا حدف سو فیصد اسلام اور اہلیان اسلام ہیں؟کیا مسلمانوں نے اس جنگ کو لڑنے کی تیاری کی ہے؟کیا اس جنگ کی قیادت یورپ ومغرب کی طرف سے نصاریٰ کریں گے یا یہود یا دونوں مل کر؟اس جنگ میں جو صاف نظر آرہی ہے مسلمانوں کی طرف سے کون کمان کرے گا؟پیش آمدہ جنگی حالات کے پیش نظر ضروری ہے کہ روئے زمین کے انسانوں کو یہ پہلے ہی حقیقت واشگاف الفاظ میں کھول کر بتا دی جائے کہ زیادتی کون کر رہا ہے اسلام ، یہود ونصاریٰ۔۔۔۔۔؟ مظلوم کون ہے؟ اورظالم کون؟یہ سوالات اگر کوئی ان نام نہاد یو رپ ومغربدنیاوی خداؤں اور دنیا بھر کے غیر جانبدار منصفوں تک پہنچانا مسلمان میڈیا کی ذمہ داری ہے۔

عالم کفر کی روایتی ہٹ دہرمی کے بعد اگر کسی گروہ نے فرانسیسی میگزین "چارلی ایبڈو" پر حملہ کیا ہے تو اس کے اصل ذمہ دار وہ لوگ ہیں۔ جنھوں نے توہین آمیز خاکوں کو شائع کرنے والوں کی حمایت کی اور انھیں قانون کی گرفت میں لانے کی بجائے انھیں ہیرو بنانے کی کوشش کی، حالیہ میگزین پر حملہ اس امر کی غمازی کر رہا ہے کہ اگریورپ ومغرب واقعی جنگی حالات پیدا نہیں کرنا چاہتا تواس کو اپنا دہرا معیار ترک کر کے انبیاء کرام ؑکے گستاخوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے عالمی سطح پر قانون سازی "گستاخ نبی ؑکی سزا صرف اور صرف موت "مقرر کرنے کے لئے امت مسلمہ کی آواز کے ساتھ لبیک کہنا ہوگا اگر اس پر عمل نہ ہوا تو" چارلی ایبڈو" میگزین پر حملوں جیسی کاروائیاں کوئی نہیں روک سکے گا کیوں کہ مسلمانوں کاا یمان ہے کہ گستاخ ر سول کی سزا سر تن سے جدا ۔ مسلمان اپنا مال ،اپنی جان ،اولاد سب کچھ نبی انبیاء کرام ؑ کی شان ،عزت وناموس پر قربان کر نے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ یورپ ومغرب کو امن عالم قائم رکھنے کیلئے اپنا دہرا رویہ ختم کرکے منصفانہرویہ برقرار رکھنا ہوگاورنہ مسلمان حرمت انبیاء ؑپر فدا ہونے سے باز نہیں آئیں گے۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 248104 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.