ریڈ زون میدان جنگ

اسلام آباد کے ریڈ زون میں دھرنا برادری نے عدالتی کمیشن کو قبول کرنے،انقلابیوں کی کے بنیادی مطالبے ایف آئی آر اندراج کے باوجود ڈرامائی انداز میں پہلے طاہر القادری پھر عمران خان نے انتہائی جذباتی، غیر ذمہ دارانہ،خطرناک فیصلہ کرتے ہوئے وزیراعظم ہاوس کے سامنے دھرنا دینے کا فیصلہ کیا کوچ کرنے سے پہلے لیڈران کرام نے اپنے ماننے والوں کو پر امن رہنے کی اپیل کی طاہر القادری نے یہاں تک اپنے لوگوں سے کہا کہ پرامن رہ کر میرا بھرم رکھنا ۔۔۔ لیکن جیسے ہی یہ ہجوم چلا تو حساس عمارات پر یلغار کرنے لگا اس کے بعد پولیس ،رینجر کی طرف سے آنسو گیس ،ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا گیا تاکہ پر تشدد مظاہرین کو منتشر کیا جا سکے تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 568افراد زخمی اور 3لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں بڑے دکھ کے ساتھ ہم یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ اس بار بھی دہرنا برادری نے بد عہدی کردی اور حساس عمارات پر ٹوٹ پڑے جو کہ ملک کے ساتھ کھلی زیادتی ہے وقت تحریر ریڈزون میدان جنگ کا منظر پیش کر رہا ہے اس صورتحال پر دل خون کے آنسو رو رہو ہے کہ صرف اقتدار کے لئے سیاستدان غریب مخلص کا رکنوں کا قتل عام کروا کر اپنی سیاست و اقتدار بچانا،اقتدار میں آنے کا راستہ ہموار کر رہے ہیں اسوقت یہ قائدین کہاں چلے گئے جو کہتے تھے کہ ہم سب سے آگے ہوں گے ہمارے پیچھے ہمارے ٹائیگرز ہوں گے اچھے وقت میں کارکنوں کے ساتھ رہنا تو ہر کوئی جانتا ہے مگر برے وقت میں کارکنوں کو موت کے منہ میں دھکیل کر خود سب سے پیچھے بلٹ پرو ف گاڑیوں میں جا بیٹھنا کارکنوں سے ہرگزہرگزکوئی وفا داری نہیں ہے موجودہ صورتحال کے ذمہ دار احتجاجی ،دہرنا برادری کے ساتھ حکمران بھی ہیں اگر آپ نے راقم کا گذشتہ دنوں شائع ہونے والا کالم ؛خطرناک موڑ ؛ مطالعہ کیا ہو تو دربارہ ذہن میں لائیں کہ راقم نے کہا تھا کہ حکومت نے معاہدے کی خلاف ورزی کا باوجود احتجاجیوں کو ریڈزون میں داخل ہونے کی اجازت دے کر بہت بڑی غلطی کر رہی ہے یہ جذباتی ہجوم اس حساس علاقے کو میدان جنگ بنا سکتا ہے کیونکہ مسلسل بد عہدی کے بعدان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا اگر ایسا ہوتا ہے تو دھرنا برادری کے ساتھ حکومت بھی اسکی ذمہ دار ہوگی ۔۔۔ اب ہمارا خدشہ حقیقت کا روپ دھار رہا ہے مملکت خداداد کے حساس ترین علاقے کو ایک نام نہاد مذہبی خود ساختہ شیخ الاسلام اور ایک جذباتی ،ضدی لیڈر نے گھیر رکھا ہے اور علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کر رہا ہے احتجاج کرنے والوں کو اپنے عہد پر پورا اترنا چاہیے تھا اگر وہ طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی نہ کرتے تو آج ایسی صوتحال سے قوم کو دو چار نہ ہونا پڑتا،البتہ حکومت نے استعفے نہ دے کر جرات کا مظاہرہ کیا لیکن ساتھ ہی ساتھ ان ایکشن ہونے میں بہت دیر کر دی مندرجہ بالا صورتحال کے بعد پاکستان کو اندرونی شورش سے بچانے کے لئے قوم کے تمام طبقات کو ہوش مندی سے کام لینا ہوگا خصوصا تحریک انصاف کے صدر جناب جاوید ہاشمی کو ملک کو جنگی صورت سے نکالنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ایک غلطی کے بعد بار بار غلطی کرنا ملک کے لئے خطرناک ترین بھی ثابت ہو سکتا ہے تحریک انصاف کی طرف سے ملک بھر میں کاکنوں کو احتجاج کے لئے نکلنے کا حکم مزید انار کی پھیلا سکتا ہے اس کے ساتھ ساتھ طاہر القادری کے انتہائی قریبی،ہم مسلک معروف،اعتدال پسند لوگوں کو ملک میں انار کی پھیلانے سے با ز رکھنے کے لئے میدان میں آنا ہوگا اس وقت وزیر اعظم صاحب کو تمام قیادت سے خود رابطہ کر کے حالات معمول پر لانے کے لئے کوشش کرنا ہوگی حکومت ملک کے دفاع کے لئے اپنے اتمام وسائل بروئے کار لائے ایک سیاسی جماعت کی طرف سے پر تشدد مظاہرین لی طرف سے اہم عمارات پر دھاوا بولنے کے خلاف ایکشن لینے کے خلاف یوم سوگ کا اعلان قابل مذمت ہے ایسے لوگ جو اہل جمہوریت،دین جمہوریت کے نزدیک شر،انتشارپر اتر آئے ہیں انکو اس حرکت کو روکنے ایکشن لئے کے خلاف یوم سوگ منانا اسی جماعت کو زیب دیتا ہے اور کسی کو نہیں۔۔۔

میں حیران ہوں کہ لال مسجد کی باپردہ،باحیاء ،دین دار لڑکیاں صرف ڈنڈے پکڑیں انسداد زنا کے خلاف اور اسلامی نظام کا مطالبہ لے کر اٹھیں تو انھیں اسلام آباد میں زہریلے آتشیں اسلحہ سے جلا دیا جائے اور اب کی با ر ملک بھر میں ایک لیڈر کے کہنے پر تھانے جلا دئیے جائیں پولیس اہلکاروں کو اغوا کر لیا جائے ،پولیس والوں کو قتل بھی کردیا جائے مسلح لوگ جسے الیکٹرونک میڈیا دیکھاتا رہا ،ڈنڈے پکڑے ہوئے ،غزہ کے مجاہدین کی طرح پر عزم ہوکر راست پر ٹوٹ پڑیں اورپاکستان کی رٹ کو چیلنج کریں اعلی عدلیہ کا حکم نہ مانیں انکے ساتھ مہمانوں والا سلوک سترہ دن تک ہوتا رہے کیوں؟ْ؟؟؟

قارئین کرام !غور کریں کہ پرامن دھرنا پرتشدد کیوں ہوا؟ سترہ دن ان پر اس طرح لاٹھی چا رج کیوں نہ کیا گیا؟ عمران خان کا آخر میں خواتین کو یہ کہنا کہ ہم آگئے ہوں گے جب ہم کہیں وہاں آجانا یا گھروں کو چلی جائیں،کیااس بات کی طرف اشارہ نہیں کرتا کہ انتشار پھیلانے کا پروگرام چلنے سے پہلے ہی طے شدہ تھا ؟ مذاکرات میں پیش رفت ہونے کے باوجود وزیراعظم ہاوس کی طرف کوچ کرنا کس عزم کی طرف اشارہ کرتا ہے؟یا کامیاب مذاکرات ہوتے ہوئے کچھ قوتیں برداشت نہ کر پائیں اور خان صاحب اور طاہرالقادری کو استعمال کر گئیں ۔۔۔۔ جو کچھ بھی ہوا بہت برا ہوا ،اسلام کے نا م پر قائم ہونے والے ایٹمی ملک کی عزت عالمی سطح پر بری طرح مجروح ہوئی ،دشمن کو خوش کیا،اپنی اصلیت ظاہر کی بیرون ممالک میں کہ ہم ایسے ہیں،ملک کی جگ ہنسائی کا باعث بنے ہمارے جذباتی لیڈر۔۔۔جس قوم کو ایسے لیڈر مل جائیں دشمن کو تو اس پر حملہ کرنے کی ضرورت ہی نہیں رہتی اسی لئے ہمارے دشمن ہمیں للکارتے ہیں حملہ نہیں کرتے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ پاکستان کے لیڈر ہمارے عزائم کو پورا کر رہے ہیں ہمیں تکلیف کرنے کی کیا ضرورت ہے ان جنگی حالات میں احتجاج کرنے والوں کو ہی اپنی اداوں پر غور کر لینا چاہیے کیونکہ عوام نے آپ کو بہت سن لیا سترہ دن ،آج 30اگست کو جو آپ نے کیا یقینا یہ قوم آپ کی غلط پالیسیوں کے باعث ہونے والی اس کیفیت پر آپ کو معاف نہیں کرے گی پاکستان کو اخلاقی،سیاسی،تہذیبی،امن کے لحاظ سے دیوالیہ کردینے کی ناپاک کوشش کی گئی ہے سپریم کورٹ کو اس پر سموٹو ایکشن لینا چاہیے اور عوام کے سامنے مزید حقائق آنے چاہیں کہ اس وطن دشمن ایجنڈے کا بانی اصل محرک کون ہے ؟تاکہ آئندہ ایسا کرنے کی کسی میں جرات نہ ہو۔تحریر کے آخر میں حکومت نے طاہر القادری اور عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کر لیاہے اور عمران خان کے رویے سے تنگ آکر جاوید ہاشمی نے تحریک انصاف علیدگی اختیار کرلی ہے مزید عمران کی وکٹیں کرنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے دیکھئے آگئے کیا ہوتا ہے قوم ملکی سلامتی کے لئے دعا کرے ملک اس وقت بہت نازک مرحلے سے گذر رہا ہے۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 248701 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.