تعریف اس خدا کی ۔۔۔

اپنی تعریف کرنا اور اپنی تعریف سننا کسے پسند نہیں خود پسند انسان اپنی تعریف خود بھی کرتا ہے اور دوسروں سے بھی کروانا چاہتا ہے خود پسندی اپنے آپ سے محبت کرنا، اپنی تعریف کرنا جسے محاورتاً٬ اپنے منہ میاں مٹھو بننا، بھی کہا جاتا ہے

یوں تو اپنے آپ سے محبت کرنا عام سی بات ہے اور تقریباً ہر انسان ہی اپنے آپ سے محبت کرتا ہے لیکن یہ بھی درست ہے کہ سب اپنی تعریف خود اپنے منہ سے نہیں کرتے بلکہ ان کی تعریف دوسرے کرتے ہیں مگر دوسروں کی تعریف کرنا یا سننا اس قدر عام نہیں جس قدر اپنی تعریف و توصیف بیان کرنا یا سننا عام ہے انسان کی یہ فطرت ہے کہ وہ اپنی تعریف اور دوسروں ہر تنقید کا شوقین ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ انسان اپنی تعریف اور دوسروں پر تنقید بڑی آسانی سے کرتا ہے بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ اپنی تعریف اور دوسروں پر تنقید کرنا گویا فرض کی ادائیگی ہے یا پھر پسندیدہ مشغلہ ہے

خاص طور پر جب کسی محفل میں خواتین و حضرات موجود ہوں تو بیشتر حضرات و خواتین مجالس و محافل میں چھا جانے کے لئے یا اپنی ذات کا سکہ بٹھانے کے لئے خواتین اپنے حسن اور حضرات اپنی شخصیت کا رعب جمانے کے لئے اپنی صفات و خوبیاں خود ہی بیان کرنا شروع کر دیتے ہیں اس پر یہ بھی چاہتے ہیں کہ دوسرے بھی ان کے بیان کی تائید و تقلید کریں

اسے خوش فہمی بھی کہہ سکتے ہیں اور اگر دوسرے کسی خود پسند انسان کی تعریف منہ پر کر دیں تو یہ تعریف دو قسم کے منفی رجحانات خوش فہمی و خوشامد کا باعث بھی ہو سکتے ہیں جس کا کوئی فائدہ نہیں کہ انسان خود پسندی و خوش فہمی کا شکار ہو کر کبھی اپنی غلطیوں یا کوتاہیوں کی اصلاح نہیں کر سکتا کیونکہ خوش فہمی و خوشامد اس کے دل دماغ پر اس طرح سوار ہو جاتی ہے کہ وہ خود کو کبھی غلط تسلیم ہی نہیں کر سکتا اس کے خیال میں اس کی ذات بے عیب اور مکمل ہے اس سے کبھی کوتاہی سر زد ہو ہی نہیں سکتی اور جب یہ گمان دل دماغ میں بیٹھ جائے تو پھر انسان اکثر اپنے لئے درست راستے کا انتخاب کرنے میں ناکام رہ جاتا ہے اور پھر یہ وقتی خوش فہمی ایک نہ ایک دن خوشامد کے شکار خوش فہم و خوش گمان انسان کی لٹیا ڈبو دیتی ہے

بہتر تو یہ ہے کہ انسان اپنی جھوٹی تعریفیں سن سن کر اور خوش فہمی کا شکار ہو کر اپنے ہی ہاتھوں اپنی لٹیا ڈبو بیٹھنے کی بجائے ایسا طرز عمل اختیار کرے کہ اسے دوسروں سے اپنی تعریف کروانے کے لئے اپنی تعریفی تمہید خود نہ باندھنی پڑے بلکہ ناصرف اس کے سامنے بلکہ اس کی غیر موجودگی میں بھی لوگ نہ صرف زبانی بلکہ دل سے اس کی تعریف کریں

ایک طرح سے دیکھا جائے تو خود پسندی خود سے محبت کرنا یا اپنی تعریف کرنا کچھ ایسا معیوب بھی نہیں کہ انسان ہے ہی پسند کئے جانے کے لائق چاہے جانے کے قابل اور تعریف کے قابل اگر واقعی وہ اپنے اندر ایسی خوبیاں اور صفات پیدا کر لے جو انسان کے شایان شان ہیں جو انسان کو دیگر تمام مخلوقات سے ممتاز و بالا تر کرتی ہے انسان کو اس مقام تک پہنچاتی ہے جس کا ذکر بھی اور جس تک پہنچنے کا راستہ بھی اللہ تعالیٰ کے پاک کلام میں بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے

اپنے منہ سے اپنی تعریف بیان کرنا بھی معیوب نہیں خوب ہے جب اپنی تعریف سے اپنے بنانے والے کی تعریف مقصود ہو کہ جس تعریف سے یہ بات ظاہر ہو کہ ‘تعریف اس خدا کی جس نے ہمیں بنایا‘
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 460465 views Pakistani Muslim
.. View More