ارض وطن

ارض پاکستان ایک خوبصورت سرزمین جو اسلام کے نام پر حاصل کی گئی اس لئے کہ یہاں کے باشندے اپنی زندگی آزادی کے ساتھ اپنی مذہبی و معاشرتی روایات و ثقافت کے مطابق بسر کر سکیں لاکھوں معصوم انسانوں کی قربانیوں کے بعد ہی مسلمان اپنے لئے آزاد سر زمین وطن جس کا نام ‘اسلامی جمہوریہ پاکستان‘ رکھا گیا حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جس کے پیش نظر رکھتے ہوئے پاکستانی باشندوں کے لئے اپنی سرزمین وطن کی قدر و اہمیت بھی زیادہ ہونی چاہئے اور جن مقاصد کی آزادانہ تکمیل کے لئے یہ وطن حاصل کیا گیا ہے پاکستانی باشندوں کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے ان مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے اعمال کی بنیاد رکھیں

کیا پاکستانی باشندے، پاکستانی اور ایک سچا مسلمان ہونے کی حیثیت سے اپنی قومی و مذہبی و اخلاقی ذمہ داریاں خلوص دل سے نبھا رہے ہیں کیا ہم پاکستان کو ایسی سرزمین بنانے میں کامیاب ہیں کہ جس کا خواب ہمارے رہنماؤں نے دیکھا تھا یا جس مقصد کی تکمیل کے لئے یہ ‘سرزمین وطن‘ حاصل کی گئی تھی
ہم لائے ہیں طوفان سے کشتی نکال کے
اس ملک کو رکھنا میرے بچوں سنبھال کے

تو کیا اس ملک کے بچے اپنے قائد کے اس پیغام کی روشنی میں اپنے پیارے وطن پاکستان کو نظریہ پاکستان کے مطابق ایک خالص اسلامی مملکت بنانے میں کامیاب ہو رہے ہیں یا پھر اس پیغام کو محض ماضی کا ایک فسانہ سمجھ کر پس پشت ڈال دیا گیا ہے

نہیں ۔۔۔ابھی وہ خواب ادھورا ہے اور اس کی تکمیل اس وقت تک ممکن نہیں ہو سکتی جب تک پاکستانی قوم اس نظریئے پر متحد نہیں ہو جاتی کہ جو نظریہ تحریک پاکستان اور حصول پاکستان کا مؤجب بنا کہ پاکستان ایک خالص اسلامی ریاست ہو گی جہاں کے تمام قوانین عین قرآنی تعلیمات کے مطابق رائج کئے جائیں گے پاکستان کے تمام شہریوں کو بلا تفریق تمام بنیادی حقوق فراہم کئے جائیں گے

اپنی دنیا سے باہر نکل کر کھلی آنکھوں سے اپنے پیارے وطن پاکستان کے باشندوں کا حال زار ملاحظہ فرمائیں کیا یہاں کے باشندے آزاد ہیں خوش ہیں مطمئین ہیں سب کو بنیادی سہولتیں میسر ہیں نہیں بالکل نہیں اگر 'اسلامی جمہوریہ پاکستان' میں اسلامی قوانین کے مطابق عدل قائم ہے سب کو انصاف مل رہا ہے تو پھر ہمارے باشندوں کے رہن سہن میں واضح تضاد کیوں دکھائی دیتا ہے کہیں تو دو افراد یا مختصر ترین خاندانوں کی آسائش و رہائش کے لئے کئی کئی مرلوں پر محیط محل نما عالیشان کوٹھیاں اور بنگلے ہیں اور کہیں چھ سے دس افراد پر مشتمل خاندانوں کے افراد اس قدر کنگلے ہیں کہ ان کے لئے مٹی گارے سے بنی جھونپڑی ہے نہ سائبان انہیں دو وقت کی روٹی بھی بمشکل میسر ہے کیا یہ کھلا تضاد اور ملک میں لاقانونیت کا منہ بولتا ثبوت نہیں

جہاں دولت کی تقسیم کے غیر مساویانہ عمل نے امیر کو امیر تر اور غریب کو غریب تر بنا کر لوگوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف نفرت و عداوت کے جذبات پیدا کر دئیے ہیں باہمی محبت کا جذبہ ختم ہوتا جا رہا ہے اخبارات کی شہہ سرخیوں کے مطابق کسی کی جان مال یہاں تک کے عزت بھی محفوظ نہیں ہے کیا یہی اسلامی جمہوریہ پاکستان کا تصور ہے

یہ کس کا جرم اور کس کی سزا ہے کہ جرائم بڑھتے جا رہے ہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلامی طرز زندگی کے آثار کم اور غیر اسلامی و غیر پاکستانی اطوار اور روایات پاکستان میں تیزی سے پنپتی دکھائی دے رہی ہیں مسجدوں میں نمازیوں کی اس قدر تعداد دکھائی نہیں دے رہی جس قدر کے ناچ گانے کی محفلوں میں لوگوں کا جم غفیر دکھائی دیتا ہے

نوجوانوں کے لئے تہجد کی نماز کے لئے جاگنا تو ایک طرف فجر کی نماز کے لئے بھی جاگنا دشوار ہوتا جارہا ہے ان نوجوانوں سے نماز کی مشقت تو برداشت نہیں ہوتی جبکہ رات بھر بےسروپا موسیقی کے تاروں پر بےہنگم اچھل کود سے اپنے وجود کو تھکانا، ہڈیوں اور جوڑوں کو دکھانا اور ٹانگوں میں کھلیاں پڑ جانے کی تکیف بخوشی قبول کر لیتے ہیں

تو کیا جس قوم کے نوجوانوں کا طرز عمل ایسا ہو وہ قوم کبھی ترقی کر سکتی ہے کہ گیہوں اور گھن ساتھ ساتھ ہی پستے ہیں قوم کے کچھ افراد کا یہ طرز عمل پوری قوم کو تباہی کی طرف لے جانے کا مؤجب بھی بن سکتا ہے

لیکن مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ‘کہ ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی‘ ابھی ہماری قوم میں گوہر نایاب موجود ہیں ایسے افراد بھی ہماری قوم میں شامل ہیں جو اپنے دل میں قوم کا درد رکھتے ہیں جن میں انسانیت ہے جو اپنی مذہبی و معاشرتی روایات و ثقافت سے محبت رکھتے ہیں اور ان کے فروغ میں ہمہ تن کوشاں دکھائی دیتے ہیں اور بحیثیت انسان بحیثیت مسلمان اور بحیثیت پاکستانی اپنی مذہبی و اخلاقی اور قومی ذمہ داریاں پورے ایمان اور خلوص نیت سے نبھا رہے ہیں ان کی یہ کوشش بالآخر رنگ ضررو لائے گی  اور ہماری قوم اپنے انفرادی تشخص کے ساتھ دنیا میں اپنا وہی مقام پائے گی جو اس قوم کا حقیقی مقام ہے اور یہ کوشش مسلسل جاری رہے تو بظاہر پیچیدہ نظر آنے والے مسائل اور الجھنے رفتہ رفتہ سلجھتی چلی جائیں گی اور یہ کوششں تواتر سے جاری رہنی چاہئیں کہ محض جزوی و انفرادی اصلاح نہیں بلکہ اجتماعی و کلی اصلاح کے عمل سے ہی ہماری پاک ارض وطن ‘اسلامی جمہوریہ پاکستان‘ کو صحیح معنوں میں ایک اسلامی ریاست بنانے کے خواب کو شرمندہء تعبیر کیا جا سکتا ہے اور اس کے لئے ایک دو یا چند افراد نہیں بلکہ پوری قوم کو مل کر اپنی سی کوشش کرتے رہنا چاہئیے
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 461574 views Pakistani Muslim
.. View More