انسانی حقوق کا عالمی دن اور احترام انسانیت

پاکستان میں ڈرون حملوں کے خلاف حکومتی احتجاج ‘ پارلیمنٹ کی قراردادوں اور عوامی ردعمل کے طور پر نیٹو سپلائی کی بندش کے باجود امریکہ کی جانب سے ڈرون حملے جاری رکھنے کا عندیہ‘پاکستان کی امداد کو نیٹو سپلائی بحالی سے مشروط کرنے کی دھمکی ‘ افغانستان کی کشیدہ صورتحال ‘ پاکستان کے بعد ایران کی جانب منتقل ہوتی ہوئی دہشتگردی ‘ شام ولبنان میں آمریت وجمہوریت کے سامراجی کھیل میں قربان کئے جانے والے عوام ‘ چیچنیا و بوسنیا کی صورتحال ‘ اسلحہ کی تجارت کے فروغ کیلئے دانستہ تباہ کردیئے جانے والے عالمی امن کے باعث تباہ ہوتی ہوئی عالمی معیشت اور غریب ممالک میں بڑھتی ہوئی جسم فروشی اور چائلڈ لیبر ‘کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کی نسل کشی اورگیس و بجلی کے بعد اب سی این جی کی بندش کا شکار غربت ‘ بد امنی ‘ بیروزگاری ‘بھتہ خوری اور ادارہ جاتی کرپشن کے ہاتھوں امن و انصاف سے محروم پاکستان کے عوا م نے بھی اقوام متحدہ کے چارٹر پر موجود دیگر 200ممالک کے عوام کی طرح انسانی حقوق کا عالمی دن منایا ۔

حقوق سے ہی نہیں بلکہ شعور ِ حق سے بھی محروم افرا د کا انسانی حقوق کا دن منانا اور شعور حق کا پرچار کرنے والوں کی جانب سے انسان کو حقوق سے ہی نہیں بلکہ شعورِ حق سے بھی محروم رکھنے کیلئے سازشوں کے تانے بانے بنتے رہنا ہی یقینا سیاست یا سامراجیت ہے یہی وجہ ہے کہ آج دنیا بھر میں انسانی حقوق کی پامالی کرنے والے ممالک اقوام متحدہ اور جنرل اسمبلی میں طاقتور ترین مانے جاتے ہیںاور عوام کو تعلیم ‘ صحت ‘ پینے کے پانی ‘ شعور و آگہی ‘ روزگار اور دیگر حقوق سے محروم رکھنے والے حکمران بن جاتے ہیں یا ایوان اقتدار میں پہنچ جاتے ہیںجبکہ انسانی حقوق کی پامالی کے ذریعے اپنا رسوخ قائم کرکے دنیا کی لذتوں اور نعمتوں سے آشنائی اور ناممکنات تک رسائی پانے والے ہی انسانی حقوق کے نعرے لگاتے دکھائی دیتے ہیں ۔

حالات کے پیش نظر یہ کہنا انتہائی آسان ہے کہ انسان کو اس کے حقوق اس وقت تک نہیں مل سکتے جب تک دنیا سے جنگ اور جبر کا خاتمہ نہیں ہوگا اور اس کیلئے خالص انسانی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے ‘ قومیت ‘ لسانیت ‘ عصبیت اور رنگ و نسل کی برتری و کمتری اور حاکمیت و محکومیت کا احسا ہی دراصل تمام برائیوں کی جڑ ہے اسلئے سب سے پہلے اقوام متحدہ اور امریکہ سمیت دنیا کے طاقتور ممالک کو اس احساس سے نجات پاکر کمزور اقوام سے شفقت و محبت کا سلوک کرنا ہوگا اور پاکستان میں ڈرون حملوں کی بندش‘ افغانستان سے افواج کے انخلاءاور کشمیر کی آزادی کے ذریعے ثابت کرنا ہوگا کہ ہم احترام انسانیت کے قائل ہی نہیں بلکہ پابند و تابعدار ہیں اور اگر کوئی احترام انسانیت کا قائل ‘ پابند اور تابعدار نہیں تو وہ نہ انسانوں سے بہتر سلوک کرسکتا ہے اور نہ ہی حقوق انسانی کی فراہمی یقینی بناسکتا ہے تو حقوق انسانی کا عالمی دن منانا اسوقت تک عبث ہے جب تک امریکہ و اقوام متحدہ انسانیت کے احترام کا ثبوت نہیں دیتے !

Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 132506 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More