جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید

منافقت کی علامات کیا ہیں؟ جواب: منافقت ایسے طرز عمل کو کہتے ہیں جو قول و فعل کے تضاد سے عبارت ہو جس میں انسان کا ظاہر، باطن سے مختلف بلکہ برعکس ہو۔

سب سے پہلے تو میں اس منافقت پرافسوس کا اظہار کرنا چاہونگا جو جماعت منافقین یعنی جماعت اسلامی کے امیرجناب سید منور حسن نے اپنے بھائی، ہزاروں انسانوں کے قاتل اور دہشت گرد طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی موت پر اُسکو شہید کہا ہے۔ منور حسن صاحب سے ایک پرانا تعلق ہے اور وہ ہے نیشنل اسٹوڈینٹ فیڈریشن کا، کبھی منور حسن صاحب بھی این ایس ایف میں ہوا کرتے تھے مگر وہ کرتے یہ تھے کہ این ایس ایف کی میٹنگ میں جو بات چیت ہوتی تھی اُسکی مخبری وہ اسلامی جمیت طلبا کو کردیا کرتے تھے، وہ اپنی اس منافقت میں کچھ عرصے کامیاب رہے مگر پھر پکڑئے گے تو این ایس ایف سے نکال دیے گے اور جمیت میں شامل ہوگے، اُس منافقت کا فاہدہ یہ ہوا کہ آج وہ جماعت اسلامی کے امیر ہیں۔ یہ بات تو مجھے پہلی مرتبہ معلوم ہوئی کہ جماعت اسلامی کے خود ساختہ اسلام میں ایک دہشت گرد درندہ شہید بھی ہوسکتا ہے، خدا ایسی شہادت کسی مسلمان کو نصیب نہ کرئے۔ ہاں ایک بات مجھے یہ بھی یاد آئی کہ ہندوں کے ہاں بھی شہید ہوتے ہیں تو شاید منور حسن صاحب اُس ہی وجہ سے سے ایک درندئے کو شہید کہہ رہے ہیں، اور یہ بات سب جانتے ہیں ٹی ٹی پی کو ہندوستانی خفیہ ایجینسی را کی افغان حکومت کے زریعے مکمل حمایت حاصل ہے۔ ویسے بھی پچھلے کچھ عرصے سے منور حسن صاحب عجیب و غریب حرکتیں کررہے ہیں، مثال کے طور پر ایک ٹی وی اینکر شاہ زیب خانزادہ نے انکی اور جماعت اسلامی کی منافقت پر ایک سوال کیا اُس سے الجھ گے اور پروگرام کو بیچ میں چھوڑ کر چلے گے ۔ عام انتخابات سے قبل کراچی کے ایک جلسے میں فرمارہے تھے کہ لبرل اس ملک میں بہت اقلیت میں ہیں پاکستان چھوڑکر چلے جایں۔ لبرل تو کہیں نہیں گے مگرعام انتخابات میں جناب منور حسن کی جماعت کی مقبولیت سامنے آگی۔دو دن پہلے ایک ٹی وی پروگرام میں عمران خان صاحب فرمارہے تھے کہ ہر مسلمان لبرل ہے اور مجھ سے بڑا لبرل پاکستان میں کوئی نہیں، اب اس کو تو جماعت اسلامی اور منور حسن صاحب کی منافقت ہی کہیں گے کہ وہ ایک لبرل کے ساتھ کےپی کے میں حکومت میں شامل ہیں۔ کچھ دن پہلے منور حسن صاحب نے ایک طلبہ کنونشن میں فرمایا کہ اگر مجھے پانچ سے دس ہزار جانثار مل جائیں تو میں نیٹو سپلائی بند کرادوں، اگلے دن ایک ٹی وی شو میں اینکر نے پوچھا کہ یہ دس ہزار والی بات آپ نے کیوں کی تو ہنس کربولے ارے وہ تو ایسے ہی کہہ دی تھی آخر نوجوانوں کو گرمانا بھی تو ہوتا ہے۔ اب آپ ہی بتایں منافقت کسے کہتے ہیں اور ایک منافق کیا ہوتا ہے یہ آپ سبکو معلوم ہے۔

آج جس دہشت گرددرندئےحکیم اللہ محسود کو منور حسن صاحب شہید کہہ رہے ہیں اُس کو اور بڑئے درندئے امریکہ کو لانے والے ضیاالحق اور جماعت اسلامی ہیں۔ روس کے افغانستان میں آنے کے بعد روس کو سبق سیکھانے کےلیے امریکہ کو کرائے کے فسادی درکار تھے اور اسکا کنٹریکٹ ضیاالحق کی حکومت اور جماعت اسلامی کو دیا گیا، جماعت تو پہلے ہی سے امریکہ کی غلامی کررہی تھی۔ 1977 میں امریکہ نے ڈالر دیے اور جماعت اسلامی نے نظام مصطفی کا نعرہ لگاکر ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف تحریک چلائی اور اپنی منافقت سے ضیا الحق کے ساتھ ملکر بھٹو کو پھانسی دے دی۔ نظام مصطفی توآجتک نہیں آیا مگر منافق ضیاالحق ضرور آگیا تھا۔ امریکی ڈالر کے سہارئے جماعت اسلامی نے ساری دنیا سے فسادی لاکر پاکستان اور افغانستان میں جمع کیے اورنام نہاد جہاد کے بہانے فساد برپا کرتے رہے، روس تو واپس چلا گیا مگر بڑا درندہ امریکہ واپس جاکر پھر لوٹ آیا وجہ تھی وہ فسادی جو پہلے امریکہ کے پالتو تھے اب وہ ہی امریکہ کو ہی آنکھیں دیکھارہے تھے، جن میں سب بڑا فسادی اسامہ بن لادن بھی تھا۔ 9/11 کے بعد امریکہ جاہل ملا عمر سے اسامہ بن لادن کو مانگ رہا تھا، اگر اس جاہل انسان میں عقل ہوتی تو اسامہ کو افغانستان سے نکال دیتا جیسا اس سے پہلے سوڈان کرچکا تھا مگرایسا نہ ہوا اور امریکہ افغانستان پر چڑھ دوڑا۔ جماعت اسلامی اپنا کھیل کھیل رہی تھی کیوں کہ ارب پتی اسامہ سے جماعت اسلامی مالی اور سیاسی فائدہ اٹھارہی تھی ۔ سابق جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد تو اسامہ بن لادن کے بہت بڑئے فین تھے اور منافقت میں اپنا جواب نہیں رکھتے تھے۔ جماعت اسلامی اور دہشت گردوں کے حامیوں نے پرویز مشرف کو استمال کیا اور متحدہ مجلس عمل کا خیام عمل میں آیا، ایم ایم ائے میں وہ تمام جماعتیں موجود تھیں جو طالبان دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتی ہیں۔ پرویز مشرف کو بھی سیاسی حمایت چاہیے تھی لہذا 2002کے انتخابات میں متحدہ مجلس عمل نے قومی اسمبلی کی 68 نشستیں حاصل کیں،سرحد اور بلوچستان میں متحدہ مجلس عمل کی حمایت یافتہ حکومتیں قائم ہوئیں۔ 28دسمبر 2003کوقاضی حسین احمد،مولانا فضل الرحمن و دیگر قائدین کی موجودگی میں متحدہ مجلس عمل نے آئین میں 17ویں آئینی ترمیم کا بل یعنی لیگل فریم ورک آرڈر منظور کرکے پرویز مشرف کی حکمرانی کو آئینی و قانونی جواز فراہم کردیا اوراسکے ساتھ ہی متحدہ مجلس عمل ”ملا ملٹری الائنس“ بن گی۔ اس ملا ملٹری الائنس نے عوام کے لیے تو کچھ نہیں کیا، مگریا تو مشرف کی خدمت کی یا پھر دہشت گردوں کی تعدادبڑھائی اور سیاسی طور پر حمایت کی جو آج بھی جاری ہے۔ القاعدہ کے کمزور پڑنے کے بعد فسادیوں کو پاکستانی طالبان کا نام دیا گیا اور پھر پاکستان میں دہشت گردی کا آغاز ہوا، دوسری طرف ہندوستانی خفیہ ایجینسی را نے بھی طالبان دہشت گردوں کو اپنا خدمت گذار بنالیا۔ منافقت یہ ہے کہ جس مشرف کی حکمرانی کو آئینی و قانونی جواز فراہم کیا آج اسکے سب سے بڑئے مخالف منور حسن ہیں اور مرحوم قاضی حسین احمد تھے۔

پاکستان میں مہذب کے نام پر جس قدر اسلام کو نقصان ان مذہبی سیاسی جماعتوں نے پہنچایا ہے اسکی مثال آپکو پوری دنیا میں نہیں ملے گی اور ان میں سرفہرست جماعت اسلامی ہے۔ اسکی ایک مثال 1970 کے عام انتخابات ہیں جس میں جماعت اسلامی نے نعرہ لگایا تھا کہ "اسلام خطرئے میں ہے" لیکن عوام نے جماعت کو مسترد کردیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ 1970 کے الیکشن میں جماعت کو جو ذلت آمیز شکت ہوئی تھی کیا پاکستان میں اسلام ختم ہوگیا ؟ جی نہیں اسلام قیامت تک قائم رہے گا مگر یہ منافق اسلام کو اپنے مفاد میں استمال کرنے سے باز نہیں آینگے۔ اب تک پچاس ہزار بے گناہ پاکستانی ان درندوں کے ہاتھوں مارئے جاچکے ہیں مگر جماعت اسلامی نے اُن میں سے کسی ایک کو بھی شہید نہیں کہا ۔ امریکہ نے نواز شریف کو کسی قسم کی یقین دھانی نہیں کرائی تھی کہ وہ ڈرون حملہ نہیں کرئے گا ، اُن کے دورہ امریکہ کے بعد جو دوسرا حملہ ہوا وہ پاکستان کے لیے بے انتہا نقصان دہ تھا۔ اس لیے پاکستان میں شدت سے اسکی مخالفت ہورہی ہے لیکن اس کا قطعی یہ مطلب نہیں تھا کہ دہشت گرد اور ہزاروں انسانوں کے قاتل معصوم ہوگے ہیں مگر اس شور میں منور حسن اپنی بھرپور منافقت کا اظہار کرنے سے باز نہیں آئےاور ایک درندہ کو شہیدکا درجہ دے بیٹھے۔ آخر میں میرا اُن ہلاک شدگان پچاس ہزار پاکستانیوں کے ورثا سے صرف یہ سوال ہے کہ کیا آپ اس بات کو صحیح سمجھتے ہیں کہ آپ کے گھر کے جو افرادمرئے وہ شہید نہیں ہوئےمرگے، مگر امریکی ڈرون حملے میں مارا جانے والا درندہ شہید ہے۔ اگر نہیں تو یہ جماعت اسلامی کی منافقت ہے کیونکہ درندئے شہیدنہیں ہوتے۔ منافقت یہ ہے کہ پچاس ہزار پاکستانی میں ایک بھی شہید نہیں مگر ہزاروں پاکستانیوں کا قاتل شہید ہے۔ منور حسن لاکھ منافقت کرلیں مگرایک دن وہ ان پچاس ہزار پاکستانیوں کی بےگناہ موت کا حساب ضرور دینگے۔
 

Syed Anwer Mahmood
About the Author: Syed Anwer Mahmood Read More Articles by Syed Anwer Mahmood: 477 Articles with 448505 views Syed Anwer Mahmood always interested in History and Politics. Therefore, you will find his most articles on the subject of Politics, and sometimes wri.. View More