جمہوریت کا نظام کفر کا نظام؟

 آج اللہ کا شکر ہوا کہ جماعت اسلامی کے نومنتخب امیر جناب سید منور حسین نے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا صوفی محمد کو متنبہ کیا کہ مولانا صوفی محمد کو کسی ایک رائے کی بنیاد پر جمہوریت کو کفر کا نظام قرار نہ دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا صوفی محمد کا تعلق دیو بند مسلک سے ہے جس سے تعلق رکھنے والے کئی علما اور اکابرین سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان رہے ہیں بلکہ موجودہ اسمبلی میں بھی کئی دیوبندی علما کرام موجود ہیں۔ جناب سید منور حسین نے مولانا صوفی محمد کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ مولانا کو جمہوریت یا موجودہ پارلیمانی نظام کے بارے میں پہلے اپنے مسلک کے اکابرین سے مشاورت کرلینی چاہیے اور پھر کوئی فتویٰ دینا چاہیے۔

چلیں جی کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے۔ خبریں یہ ہیں کہ صوفی محمد پہلے جماعت اسلامی سے تعلق رکھتے تھے پھر وہ اس نقطہ نظر کے ہو گئے کہ انتخابات لڑنا اور اسمبلیوں میں جانا ٹھیک نہیں ہے (انگور کھٹے ہیں کے مصداق ظاہر ہے الیکشن لڑنا کنونسنگ کرنا اور لوگوں سے ووٹ لینا اتنا آسان تھوڑا ہی ہے جتنا بندوق کے زور پر عوام پر رعب و دبدبہ قائم کرنا)۔

تو بھائی یہ تو حال ہے مولانا صوفی محمد کا جو اپنے ڈھاٹے پہنے اور زیور کی طرح غیر قانونی اسلحہ لٹکائے ساتھیوں اور اپنے آپ کے علاوہ کسی اور کو مسلمان سمجھتے ہی نہیں اور ان کی ہر بات کی تان اسی بات پر ٹوٹتی ہے کہ اگر ان کے مطالبات نا مانے گئے تو آگے کے نتائج کی ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوگی۔ واہ جی واہ کیا معصومانہ دھمکی ہے صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں۔

مولانا نے امریکہ اور اس مغربی حواریوں کے خلاف تو اب تک کچھ خاطر خواہ نہییں کیا ہاں اپنے ہم وطن پاکستانیوں کی جتنی لاشیں گرائیں ہیں وہ بھی ایک ریکارڈ بننے کے قریب ہے۔

بحرحال بھائی ہم تو یہ جانتے ہیں کہ کفر کے فتوے صادر کرنا کسی کو مسلمان کرنے سے کہیں زیادہ آسان کام ہے اور مولانا صاحب وہی کچھ کر رہے ہیں۔

اللہ انہیں ہدایت نصیب فرمائے اور انہیں توفیق دے کہ اگر وہ واقعی شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں تو سب کو سمجھائیں اور سب کو ساتھ لیں اور پورے پاکستان میں شریعت نافذ کریں ناکہ اپنے علاقوں میں اپنی مرضی کی شریعت اور دوسرے علاقوں میں دوسروں کی شریعت۔ اس طرح کیا شریعت کا مذاق نہیں اڑا رہے۔ اور ہم تو ایک بات جانتے ہیں کہ حق آگیا اور باطل مٹ گیا اور باطل مٹ جانے کے لیے ہی ہے۔ اور اللہ انشاﺀ اللہ حق کے ساتھ ہو گا اور ہم بھی حق کے راستے پر قربان ہونے کے لیے تیار ہیں چاہے تو کوئی ہمیں کافر قرار دیتا پھرے یا کچھ بھی ہمیں اللہ کو جواب دینا ہے ان نام نہاد مولانا کو نہیں۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 500497 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.