لمحہ فکریہ

وطن عزیز کی مجموعی صورتحال پر کوئی بھی صاحب دل اور در د مند آدمی کسی طور پر مطمئن نہیں ہو سکتا ۔ بلوچستان میں امن وامان کے حوالے سے پریشان کن خبریں ہی سننے کو ملتی ہیں ۔ کوئٹہ میں بم دھماکہ آخری خبریں آنے تک 85آدمیوں کی جان لے چکا ہے ۔بلوچستان میں ایک فرقے کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے تاکہ پاکستانیوں کو ایک دوسرے سے متنفر کیا جا سکے ۔ اور پاکستان کی ترقی کو روکا جا سکے ۔ دوسرے صوبوں سے بھی امن وامان کے حوالے سے پریشان کن خبریں سننے کو ملتی ہیں ۔ بے روزگاری ، لوگوں کی عزت آبرو، جان ومال کی حفاظت جو کہ ہمیشہ سے ریاست کی ذمہ داری رہی ہے بری طرح ناکام ہو چکی ہے ۔ دوسری طرف بیوروکریسی ہے جو کہ ہمیشہ کی طرح سب ” اچھا“ کا راگ الاپ رہی ہے ۔ کسی ایک ادارے یا شخصیت کی کیا بات کریں یہاں تو آوئے کا آوہی بگڑا ہوا ہے ۔ سیاست دان ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں مصروف ہیں ۔ ان کی اخلاقی اقدار کا یہ عالم ہے کہ پچھلے الیکشن میں کسی ایک پارٹی کی طرف سے الیکشن لڑنے والے اپنے ذاتی مفاد اور انا پرستی کی تکمیل کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں ۔ کوئی ضابطہ کسی قسم کی اخلاقیات یا وفا پرستی نام کو بھی ان میں نہیں ہے ۔ یہ ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے اور آئندہ آنے والے جنرل الیکشن کے لیے ایک سوچ بھی ۔ آج ہم سب یہ عہد کریں کہ ذاتی مفاد کو پس پشت ڈال کر صرف اہل اور صاف ستھرے لوگوں کو منتخب کریں ۔ ان کا تعلق خواہ کسی بھی پارٹی ، برادری یا قبیلے سے ہو۔ کیونکہ یہ چیز مشاہدے میں آئی ہے کہ اچھے کردار کے لوگ اپنی پارٹی میں بھی سچ بات کہنے سے نہیں ڈرتے لہذا عہد کریں کہ آنے والے الیکشن میں ہم بار ش کا پہلا قطرہ بن کر اس عمل کو یقینی بنائیں کہ کوئی لٹیرا ، بد عنوان ، بد کردار شخص اسمبلی میں نہ پہنچ پائے ۔ یقین کریں یہ کوئی مشکل اور ناممکن کام نہیں انسان کے اندر کی اچھائی ہمیشہ اسے صحیح سمیت میں اشارہ دیتی ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ٹھیک وقت پر ٹھیک فیصلہ کریں ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا” اگر تم اپنے آپ کو ٹھیک کر لو تو سمجھو کہ تم نے معاشرے میں سے ایک برے آدمی کو کم کر دیا “
میرے خدا میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جیسے اندیشہ زوال نہ ہو

یہاں جو سبزہ اگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبزہ جس کی کوئی مثال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے وکھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو بھی گزرنے کی مجال نہ ہو

میرے خدا میرے ایک بھی ہم وطن کے لیے
حیات تنگ نہ ہو زندگی وبال نہ ہو
Muhammad Azam
About the Author: Muhammad Azam Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.