ملالہ پر مہربانیاں

وطن عزیز پاکستان میں آئے روز قتل وغارت گری ، بد امنی ،دہشت گردی اور لاقانونیت کے واقعات بڑھ رہے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی حدود میں غیر ملکی عسکری اور سیاسی مداخلت نے یہاں کے ہر باسی اور باشندے سے سکون ، امن اور آزادی کو چھین لیاہے ۔ ایسے حالات میں کس کس کا رونا رویا جائے ایک طویل ترین فہرست ہے ……….!

لیکن اب یہ مسئلہ بھی مہربان میڈیا اورہم درد حکمران طبقے نے حل کر دیا ہے۔ کیسے ؟

اب بتایا جاتا ہے ……رمشا اگرچہ مسیحی لڑکی ہے ٹھیک ہے اس نے قرآن کریم کو مقدس اوراق کی بے حرمتی کر کے جلایا لیکن ہے تو بے چاری 18 سال کی ناسمجھ بچی ناں ؟؟

آسیہ بی بی اگرچہ عیسائی مذہب رکھتی ہے مانا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے گستاخی کی لیکن عورت زاد ہے اس کو چھوڑ دینا چاہیے ناں!!

یہ بیچاری ملالہ ہے کیا ہوا کہ اس نے یہ کہہ دیا کہ برقعے کو دیکھ کر مجھے پتھر کا دور یاد آتا ہے اور داڑھی والا دیکھ کر فرعون ۔اس کے باوجود بھی، ہے تو 14 سال کی کم عمر ناسمجھ بچی !!!

مسئلے کا حل یہی ہے کہ ان جیسی مظلوم خواتین کے حقوق پر بولو لکھو اپنی سیاست بھی چمکائو لیکن اگر کہیں ملکی یا دینی مسئلہ آجائے تو ایسی خواتین کا تذکرہ عالمی امن کے لیے خطرہ بن سکتا ہے لہٰذا باقیوں کا تذکرہ رہنے دیجیے ۔ اس لیے تم یوں نہ کہو کہ لال مسجد میں ہزاروں ….ملالہ کی ہم جنس ….طالبات خاک وخون میں تڑپ گئیں ان پر فاسفورس ڈالا گیا زہریلے کیمیکل نے ان کے اعضاء کی شناخت مشکل کر دی ، ان کے والدین ، بھائی رشتے دار اپنی ان معصوم کلیوں کی لاشیں گود میں لیے واپس گھروں کو گئے ۔ کوئی ایک قلم نہیں چلا ، کوئی زبان نہیں بولی ، کوئی یوم دعا نہیں منایا گیا ، کہیں سبز ہلالی پرچم ان کے غم میں سرنگوں نہیں ہوا ، کسی تعلیمی یا غیر تعلیمی حکومتی ادارے میں کہیں سوگ کا نشان نظر نہ آیا ۔

وہ جیل کی بیرکوں میں کال کوٹھڑی کو مسکن بنانے والی ،ظالم زندگی کی سانسیں گننے والی ”عافیہ “ ہمیں دیکھ کر مسکرا رہی ہے صبح وشام کی قید وبند کی صعوبتیں ، اذیتیں ، زیادتیاں اور جنسی تشدد ؛ وہ کون سا دکھ ہے جو زنداں کی چار دیواری میں ”قوم کی بیٹی “ نہیں سہہ رہی ؟؟

کہاں ہیں غیروں کے اشارے پر ناچنے والی کٹھ پتلیاں ؟ کہاں ہیں امن امن امن کی رٹ لگانے والی بے لگام زبانیں ؟ کہاں ہیں بال کی کھال اتارنے والے میڈیائی شعبدہ باز ؟ کہاں ہیں ظلم کے منظر نامے شائع کرنے والے ؟ کہاں ہیں کرائم کے خلاف صحافتی جنگجو ؟ کہاں ہے میڈیا ؟ کہاں ہیں حکمران ؟ کہاں ہیں وزارت عظمیٰ ، وزارت خارجہ ، وزارت داخلہ پر براجمان ملک کی تقدیر بنانے والے ؟ کہاں ہیں انصاف کے ترازو میں بندر بانٹ کرنے والے ؟؟

تم ایک ملالہ کو روتے ہو؟ظالمو !تم عافیہ پر ہونے والی جان لیوا داستان ظلم سے کیوں آنکھیں چراتے ہو ؟ کیوں ؟ ……..تم لال مسجد میں فاسفورس سے کوئلہ ہوجانے والی ہزاروں لاشیں کس پتھر کے دل میں دفن کیے بیٹھے ہو ؟ اور تو اور تمہیں صرف ملالہ پر ہی دکھ کیوں ہے ، اسی کے ساتھ حملے کا شکار ہونے والی دوسری دو بچیاں شازیہ اور کائنات پر تم ٹسوے کیوں نہیں بہاتے وہ بے چاریاں چیخ چیخ کر کہہ رہی ہیں :”انکل میڈیا انکل امریکہ ہمیں بھی گولیاں لگی ہیں ہم بھی ملالہ کے ساتھ تو تھیں ہمیں کوریج نہیں دی گئی؟ ہمیں امداد کیوں نہ دی گئی؟“ اگر ملالہ پر ظلم ہوا ہے تو اس جیسے واقعات میری اس دھرتی پر ہر روز بڑی بے رحمی سے ہو رہے ہیں ، کبھی انکل امریکہ نے نیک تمناؤں کا اظہار نہیں کیا بلکہ خود ڈرون حملوں میں اپنے خبث باطن کا اعلان کر رہا ہے ۔

ملالہ پر انصاف کی دہائیاں دینے والا ہر اسلام دشمن طبقہ ذہن نشین کر لے مسلمان کو اپنی ہر بہن ایسے ہی عزیز ہے جیسے تمہیں ملالہ ۔پاکستان میں صرف ایک ملالہ ہی نہیں بلکہ یہاں کی عافیہ بھی ہے یہاں کی وہ بے گناہ عفت مآب لال مسجد میں شہید ہوتی ہزاروں طالبات بھی ہیں ۔

منصفو!انصاف کرنا ہو تو سب سے کرنا ورنہ خود انصاف کا خون نہ کرنا ملالہ پاکستانی ہے تو شازیہ اور کائنات بھی پاکستانی ہیں ملالہ پاکستان کا چہرہ ہے تو عافیہ بھی پاکستان کے ماتھے کا جھومر ، ملالہ پاکستان کا اعزاز ہے تو لال مسجد میں اپنی جانوں کا نذرانہ دینے والی طالبات بھی پاکستان کا فخر ۔ملالہ عورت زاد ہے تو عافیہ بھی عورت زاد ہے ، ملالہ صنف نازک ہے تو لال مسجد کی طالبات بحی صنف نازک آخر یہ فلسفہ کوئی تو انہیں بتائے ۔
فغاں میں ، آہ میں ، فریاد میں ، شیوں میں نالوں میں
سناؤں درد دل طاقت اگر ہو سننے والوں میں
muhammad kaleem ullah
About the Author: muhammad kaleem ullah Read More Articles by muhammad kaleem ullah: 107 Articles with 111156 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.