تابعین عظام کے دور میں 20 رکعات تراویح

حضرت سوید بن غفلہ ؒ جو عمر میں امام الانبیاءشافعی محشر ﷺسے 3سال چھوٹے تھے ۔وہ امامت کراتے تھے حضرت ابوالخصیب ؒ فرماتے ہیں سوید بن غفلہ ؒ ہمیں رمضان میں 5تراویحات یعنی20رکعات تراویح پڑھاتے تھے۔ (سنن کبریٰ بہقی ص 496جلد 2)

حضرت ابوالبختری ؒ سے مروی ہے کہ وہ رمضان میں 5ترویحات یعنی 20رکعات تراویح اور تین وتر پڑھاتے تھے۔

حضرت سعید بن ابی عبید ؒ سے مروی ہے کہ حضرت علی بن ربیعہ ؒ 5تراویحات یعنی 20رکعات تراویح اور تین وتر پڑھتے تھے ۔
(مصنف ابی شیبہ ص 393جلد2)

حضرت شیتر بن شیکل ؒ جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اصحاب میں سے تھے رمضان میں امامت کراتے تھے اور 20رکعات (تراویح)پڑھاتے تھے۔
(سنن کبریٰ ص 496جلد2)

حضرت سعید بن جبیر ؒ جو کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم کے شاگرد ہیں ۔(رمضان میں )چوبیس رکعات پڑھاکرتے تھے۔
(تحفة الاخودی ص 83جلد2)

امام اعظم نعمان بن ثابت ؒ (المتوفی 150ہجری)20رکعات (تراویح) کے قائل تھے۔ (فتاویٰ قاضی خان ص 112جلد1)

جمہور اہل سنت والجماعت اور20رکعات تراویح
امام ترمذی ؒ ۔ امام محمد بن عیسیٰ بن سورة بن موسیٰ الترمذیؒ فرماتے ہیں کہ اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ وغیرہ اصحاب رسول ﷺ سے مروی ہے کہ نماز تروایح 20رکعات ہیں۔امام سفیان ثوری ؒ اور امام عبداللہ بن مبارک ؒ اور امام شافعی ؒ کا بھی یہی قول ہے۔
(جامع ترمذی جلد 1ص99)

امام شافعی ؒ ۔امام ابو عبداللہ محمد بن ادریس بن عباس شافعی ؒ فرماتے ہیں کہ اس پر ہم نے مکہ میں لوگوں کو پایا کہ وہ 20رکعات تراویح ہی پڑھتے ہیں۔
(جامع ترمذی جلد 1ص99)

امام نووی ؒ شارح مسلم ۔الشیخ محی الدین ابو ذکریایحیےٰ بن شرف نووی ؒ فرماتے ہیں کہ جان لو تراویح 20رکعات سنت ہونے پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔ (کتاب الاذکار ص 281بیروت)

امام غزالی ؒ ۔الشیخ ابو حامد محمد بن محمد الغزالی الشافعی ؒ فرماتے ہیں کہ تراویح 20رکعات ہیں اور اسکی کیفیت مشہور ہے اور یہ سنتِ موکدہ ہے۔
(احیاءالعلوم ص167جلد1)

امام ابن تیمیہ ؒ ۔ امام تقی الدین ابو العباس احمد بن الحکیم ؒ فرماتے ہیں کہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ (صحابہ و تابعین)کو رمضان میں 20رکعات تراویح اور تین رکعت وتر پڑھاتے تھے پس سارے علماءنے اسی کو سنت کہا ہے اس لئے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے مہاجرین و انصا ر صحابہ رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں اسکو جاری فرمایااور کسی انکار کرنے والے نے انکار نہیں کیا ۔
(فتاویٰ ابن تیمیہ ص 68جلد23مطبوعہ دارالجلیل مکتبہ سعودی عرب)

الشیخ عبدالقادر جیلانی ؒ فرماتے ہیں کہ عشاہ کے فرض اور 2سنت پڑھنے کے بعد تراویح شروع کی جائیں کیونکہ حضور نے یہ نماز اسی طرح پڑھی ہے یہ 20رکعات ہیں ہر دو رکعت کے بعد قعدہ کرے اور سلام پھیرے۔ (غنےة الطالبین اردو ص 470فرید بک سٹال اردو بازار لاہور)

علامہ ابن رشد ؒ ۔علامہ ابن رشد القرطبی ؒ فرماتے ہیں کہ امام مالک ؒ کے قول میں امام اعظم ؒ امام شافعیؒ اور امام احمد بن حنبل ؒ اور امام داؤد ؒ کے نزدیک 20رکعات تراویح ہیں (بدایة المجتہد ص152ض جلد 1)

ملا علی قاری ؒ الحنفی فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اجماع کیا تھا کہ تراویح 20رکعات ہیں۔ (مغنی ص 802جلد1)

امام موفق بن قدامہ ؒ فرماتے ہیں کہ ماہ رمضان میں تراویح 20رکعات ہیں اور سنت موکدہ ہیں۔ (مغنی ص 802جلد1)

علامہ شامی ؒ فرماتے ہیں کہ تراویح سنت موکدہ ہے کیونکہ خلفائے راشدین کا اس پر اجماع ہوگیا ہے اور یہ عشاہ کی نماز کے بعد ہیں اور یہ 20رکعات ہیں۔ (فتاویٰ شامیہ ص511جلد)

امام عبدالوہاب شعرانی ؒ فرماتے ہیں اور اسی قبیل سے امام اعظم ؒ امام م شافعی ؒ اور امام احمدؒ کے اقوال ہیں کہ نماز تراویح ماہ رمضان میں 20رکعات ہیں اور اسکا باجماعت ادا کرنا افضل ہے۔ (میزان شعرانی ص 153)

اب بھی جو آٹھ رکعت تراویح پڑھنے کو سنت سمجھیں تو وہ جان لیں کہ یہ ان کے نفس کی سنت ہے حضور ﷺ اور صحابہ کرام اور تابعین عظام و سلف صالحین کی سنت نہیں بلکہ ان کا طریقہ تو بیس رکعت تراویح ہی ہے
Ali raza
About the Author: Ali raza Read More Articles by Ali raza: 10 Articles with 26112 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.