اور عافیہ ؟

ہم مائیں، ہم بہنیں ، ہم بیٹیاں، قوموں کی عزت ہم سے ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی موجودہ حکمران جماعت کا بنایا ہوا’ ترانہ‘ سن کر یہ سوال میرے ذہن میں ابھرنے لگتا ہے کہ کیا عافیہ کسی کی ماں، بہن یا بیٹی نہیں؟ تاریخ کے مطابق ظہورِ اسلام سے قبل عرب میں لڑکیوں کو معاشرتی تنگ نظری کے باعث پیدا ہوتے ہی دفنا دیا جاتا تھامگر اسلام نے عورت کو مذاہب عالم میں سب سے عظیم ،باعث عزت، حرمت اور عقیدت مقام عطاکیا ۔ کیا وجہ ہے کہ ہم اپنی بہن کے ساتھ عالم کفر سے بھی بدتر سلوک روا رکھااسے ایک بار دفن کر کے قتل نہ کیا بلکہ بیچ کر روز مرنے کیلئے امریکہ کے حوالے کر دیا؟ عافیہ ایک ایسی داستان ہے جو تنہا ہی ہاری معاشرتی و ملی بے حسی کی تصویر ہے اور اسکا قصور پاکستانی اور محب وطن ہونا ہی ٹھراجسکے صلے میں اپنے چھپن سالہ سائنسدان کے سینے پر ’’معافی‘‘ کا تغمہ سجانے والوں کے لئے امریکی مفادات کی خاطر ایک معمولی سی لڑکی کی قربانی کیونکر گراں گزرسکتی تھی۔ کم عمری میں اعلی تعلیم یافتہ عافیہ سے کیا گناہ سرزد ہو کہ اسے پاک سر زمین سے ناپاک عناصر نے اغواء کر کے امریکی ناخداوں کے حوالے کردیا۔ کیا امریکی قید میں کسی پاکستانی لڑکی کے انسانی حقوق باقی نہیں رہتے ؟ اسکا گینگ ریپ یا برہنہ کر کے اسکی کی گئی تذلیل انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے؟ انسانی حقوق کے علمبردار قندھار میں تین گولیوں لگنے کے بعد اسکی نیم زندہ لاش کو نہ دیکھ پائیں ؟ نہ ہی پاکستانی میڈیا خارجہ و داخلہ کے محکموں کا وہ انکار ریکارڈ کر پایا جو افغان حکام کی جانب سے عافیہ کی سپردگی کی آفر پر کیا گیا۔ عوام کی آواز ہونے کا دعویدار میڈیا یہ آواز حکومت تک کیوں نہ پہنچا پایا کہ ریمنڈ ڈیوس کے بدلے عافیہ کو رہائی دلوائی جائے۔ اگر تضاد کو ذہنی پسماندگی اورشدت پسندی قرار دیکر جھٹلایا جائے تو بیشک سب کو اپنے کارپوریٹ مفادات کو کوئی بھی نام دینے کی مکمل آذادی حاصل ہے مگر اسکی کوئی حد متعین ہونا انتہائی ضروری ہے۔ کبھی مختاراں مائی، کبھی ڈاکٹر فریال اور اب پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ فاخرہ بی بی کے ساتھ بارہ سال پہلے ہونے والا ظلم ٹھرا اور سارے ٹی وی چینلزں فاخرہ کو پیارے ہو گئے جسے بارہ سال قبل تیزاب سے جھلسایا گیا تھا، جھلسنے کے بعد تین ماہ تک اس کے ہونٹ چپک گئے اوروہ اپنے اوپرہونے والی ظلم کی داستاں بیان نہیں کرسکتی تھی اور اسے اسکی سوتیلی ساس تہمینہ درانی نے علاج کیلئے اٹلی بھیج دیا جہاں اس کی کئی بار سرجری کی گئی تھی تاہم اس کے باوجود وہ مکمل صحت یاب نہ ہوسکیں اوربلاآخر اسنے خودکشی کرلی ۔ما نا کہ فاخرہ کے ساتھ سنگین ذیادتی ہوئی اور اسے نہ صرف انصاف ملنا چاہیے بلکہ ایسے مکروہ افعال کرنے والوں کو سرعام پھانسی دی جانی چاہیے مگر جس انداز میں پاکستانی ٹی وی چینلز اس واقعے کی کوریج کر رہے ہیں یوں محسوس ہونے لگا ہے کہ پاکستانی مردوں نے خواتین سے کسی بھی ناچاقی کی صورت میں بطور سزاتیزاب کے استعمال میں مہارت حاصل کر رکھی ہے۔ اس حوالے سے ہماری خاتون اراکین انتہائی چابکدستی سے قانونی مسودے اسمبلی میں پیش و منظور کروا رہی ہیں مگرمیرے ذہن میں چند انتہائی غیر ضروری سوالات جنم لے رہے ہیں جو محض ذہنی آسودگی کی خاطر میڈیا اور قانون سازوں کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا۔ فاخرہ بی بی کون تھیں، کیا تھیں، کیسی تھیں اس بات سے قطع تعلق عرض محض اتنی سی ہے کہ لاکھوں ہزاروں نہ سہی سیکڑوں فاخراہیں گھنٹوں نہ سہی منٹوں ہی کی کوریج کی منتظر ہیں۔ وہ جنہیں امریکی ڈرون بمباری نے جھلسایا ، اپاہیج بنا دیا وہ جنکے نام اور شناخت بھی آپ کے علم میں نہ آسکی اور تذلیل انسانیت کے وہ پہلو کبھی آپ کی خبروں، ٹاک شوز، مناظروں کی زینت نہ بن سکے کیونکہ انکی کوریج کرنے سے مغرب کو فائدہ نہیں نقصان ہوتا۔ محترم خواتین ارکان مقننہ، انسانی حقوق کے مشہورومعروف علمبرداروں کے لئے یہ کیونکر لازم ٹھرا کہ کسی پاکستانی خاتون کی مدد صرف معاشرتی بدسلوکی کی انفرادی کاروائی کے نتیجے میں ہی کرنی ہے ؟ کیا شمالی و جنوبی وزیرستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سرزمین نہیں ؟ کیا شمائیلہ اس ملک کی بیٹی نہیں تھی ؟ اس کے انصاف کی کسی کو کیونکر فکر نہیں ہوتی، کوئی پروگرام یا قرارداد اس پر ڈھائے جانے والے مظالم کا مداوا کر نے کے لیئے کیوں نہیں پیش ہوئی۔ کسی شرمین کو یہ فیس کیونکر یاد نہیں آتااور کیا سیونگ فیس اگر پاکستان میں ڈرون حملوں کے نتیجے میں جھلسنے والی عوتوں پربنائی گئی ہوتی تو اسے آسکر ملتا یا بگرام جیل ؟ عافیہ کا کیا قصور ہے جسے چھیاسی برس قید کی سزا دی گئی، اس کی بیگناہی کی کتنی کوریج کی گئی یا کی جا رہی ہے؟ کون سا چینل اس بنت صدیق اکبر کے لئے ذرا سوچیے کے تحت پاکستانی حکومت کو احساس دلا رہا ہے ۔ وہ عافیہ جس نے اس ملک کی محبت کی خاطر کئی بار امریکی شہریت ٹھکرا دی اس کی اہمیت مختاراں مائی جتنی نہ سہی پر کچھ تو ہو گی اور اس کی رہائی کے لئے کتنے بل قومی و صوبائی اسمبلوں میں پیش ہوئے ؟ انسانی حقوق کی کتنی تنظیمیں اور علمبردار اس کے حق میں برسرپیکار ہیں ؟ میں یہ سوچنے میں حق بجانب ہوں کہ عافیہ بھی عورت ہے، ماں ہے ایک بیٹی ہے مگر اسکا قصور محض اتنا ہے کہ اس کی کوریج سے مغرب کو فائدہ نہیں نقصان ہوتاہے جو ہمارے ذرائع ابلاغ، انسانی حقوق کی تنظیموں ، ارکان اسمبلی اور شاید کچھ اور حلقوں کیلئے بھی معاشی نقصان کا باعث بن سکتا تھا لحاظہ ’’پتھر کے دور میں‘‘ جانے کی بجائے اتنی Illietern Moderantion تو اختیار کر نی ہی پڑتی ہے اور مجھے اپنے کانوں میں اقبال کی آنسووں میں ڈوبی صدا سنائی دیتی ہے ۔
عافیہ تو آبرو ملت کی تصویر ہے
ذرہ ذرہ تیری مشق خاک کا معصوم ہے
Ahsan Hilal Awan
About the Author: Ahsan Hilal Awan Read More Articles by Ahsan Hilal Awan: 11 Articles with 6853 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.