پانی - نیا محاذ

جنوبی ایشیا میں بھارت اور پاکستان کی دشمنی اب صرف بارود، میزائل اور کشمیر تک محدود نہیں رہی۔ اب پانی — دونوں ایٹمی قوتوں کے درمیان کشیدگی کا نیا ہتھیار بن چکا ہے۔
اپریل 2025 میں مقبوضہ کشمیر میں پہگام واقعے کا ذمہ دار پاکستان کوقرار دے کر بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ڈیموں کی تعمیر تیز کرنے کا اعلان کیا اور واضح الفاظ میں کہا:
پاکستان کو بھارت کا ایک قطرہ پانی بھی نہیں ملے گا
یہ بیان نہیں پالیسی ہے۔
بھارت نے مغربی دریاؤں — چناب، جہلم اور سندھ — پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے بڑے آبی منصوبے تیزی سے شروع کیے۔ پاکستان کے لیے یہ اقدام ایک معاشی اور زرعی تباہی کا پیش خیمہ ہیں۔ پنجاب کی زرخیز زمینیں، جو پاکستان کا "اناج گھر" کہلاتی ہیں، پانی کی شدید کمی کا شکار ہو رہی ہیں
مئی 10 کو امریکہ کی ثالثی سے جنگ بندی تو ہوئی، لیکن بھارت نے صاف کہا کہ جب تک پاکستان "دہشت گردی" کے خلاف فیصلہ کن اقدامات نہیں کرتا، وہ معاہدے کی بحالی پر غور نہیں کرے گا۔
دریاؤں پر کنٹرول اب صرف انجینئرنگ نہیں بلکہ اسٹریٹیجک ہتھیار ہے۔ بھارت پانی کو ایک "خاموش جنگ" کے طور پر استعمال کر رہا ہے — وہ جنگ جس میں نہ گولہ بارود چلتا ہے، نہ سرحد پار ہوتی ہے، لیکن دشمن کو اندر سے توڑ دیا جاتا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی نے اس بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔ گلیشیئرز کا پگھلاؤ، بے ترتیب بارشیں اور طویل خشک سالی نے پاکستان جیسے زرعی ملک کو شدید خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔
اب صورتحال یہ ہے کہ اگر بھارت نے کوئی ڈیم بند کیا یا پانی روکا، تو نہ صرف فصلیں تباہ ہوں گی بلکہ دیہات خالی اور شہر بے حال ہو جائیں گے۔ ہجرت، بے روزگاری، مہنگائی اور سماجی بے چینی کا نہ رکنے والا طوفان آئے گا۔
یہ صرف پاکستان کے لیے نہیں، بلکہ پورے خطے کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ اگر پانی کو ہتھیار بنایا گیا تو جنگ کی شروعات گولی سے نہیں، ڈیم کے دروازے بند کرنے سے ہو گی۔
 

Dilpazir Ahmed
About the Author: Dilpazir Ahmed Read More Articles by Dilpazir Ahmed: 161 Articles with 185710 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.