مصنوعی ذہانت سے آراستہ روبوٹس

چین میں روبوٹس کی تیاری میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال مشینوں کو تیزی سے سیکھنے اور پیچیدہ کاموں کو انجام دینے کے قابل بنا رہا ہے۔ چینی محققین کے نئے تیار کردہ انسان نما روبوٹس اس کی عملی مثال ہیں جنہیں دیکھ کر ذہن میں سائنس فکشن فلم کے کچھ مناظر آتے ہیں، جو اب ایک حقیقت بن چکے ہیں. اس انسان نما روبوٹ کے پیچھے بنیادی ٹیکنالوجی اس کے اسمارٹ جوائنٹس اور مصنوعی ذہانت ہیں۔مصنوعی ذہانت کی مدد سے یہ روبوٹ چلتے ہوئے حقیقی انسانوں کی طرح توازن برقرار رکھنے اور راستے میں حائل رکاوٹوں کا اندازہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ماہرین کے نزدیک ایسے روبوٹس کو "تربیت" دینے کے لئے بہت کم کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ماضی میں، روبوٹس کو مختلف منظرناموں کے لئے دستی طور پر پروگرام کرنا پڑتا تھا اور تمام کوڈ ٹائپ کرنا پڑتے تھے جس میں بہت وقت اور توانائی صرف ہوتی تھی۔ آج ، مصنوعی ذہانت کی بدولت ، آپ کو ماڈل تبدیل کرنے یا زیادہ افرادی قوت کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اسے صرف ایک مختلف مصنوعی منظر نامے میں ڈالتے ہیں اور اسے تربیت حاصل کرنے دیتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی سے روبوٹس کی عمدہ موٹر ٹریننگ مکمل کرنے میں صرف نصف سال لگ سکتا ہے جس میں اس سے قبل سات سال لگتے تھے۔آج چینی ماہرین پرامید ہیں کہ موجودہ رفتار سے مصنوعی ذہانت سے چلنے والے روبوٹس وسیع پیمانے پر متعارف کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے جو صنعتی منظرنامے میں استعمال کیے جا سکیں گے۔

عام طور پر لوگ توقع کرتے ہیں کہ روبوٹ چائے پیش کرنے، کپڑے دھونے اور کھانا پکانے جیسی سخت محنت کرنے کے قابل ہوں، پھر ہماری دیگر تخلیقی صلاحیتوں جیسے پینٹنگ ، ڈرائنگ یا شعرو شاعری کی جانب مائل ہوں۔ آج ، مصنوعی ذہانت کی ترقی نے ان انسانی خواہشات کا احترام کیا ہے۔ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی میں مجموعی ترقی کے ساتھ ، ایسا لگتا ہے کہ روبوٹ کو خود سے پینٹنگ بنانے کے قابل بنایا جا سکتا ہے ۔ روبوٹ بہت اچھی طرح پینٹ کر سکتے ہیں، وہ اشعار اور مضامین لکھ سکتے ہیں، لیکن جب کپڑے دھونے یا چائے پیش کرنے کی بات آتی ہے تو یہاں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ اس تناظر میں ماہرین کہتے ہیں کہ ایک عمل درکار ہے۔ مصنوعی ذہانت کے عمل کا ہر مرحلہ پہلے نسبتاً آسان کاموں کو مکمل کرنے پر بنایا گیا ہے۔ مشکل کاموں کی تکمیل میں زیادہ وقت لگے گا۔ اس وقت زیادہ مہارت والی انگلیاں تیار کرنے پر بھی کام ہو رہا ہے تاکہ مزید جدید روبوٹ بنائے جا سکیں اور انہیں فیکٹریوں میں پیداوار ی عمل میں استعمال کیا جا سکے۔

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو اس وقت چینی معاشرے میں ویسے بھی مختلف اقتصادی سماجی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے میں روبوٹس پیش پیش ہیں۔آج چین میں ایڈوانس روبوٹکس اور آٹومیشن، آرٹیفیشل انٹیلی جنٹ، مشین لرننگ، ذہین مینوفیکچرنگ، برین کمپیوٹر انٹرفیس اور ذہین انسان مشین تعامل ،وغیرہ جیسے نئے موضوعات پر سیرحاصل بات چیت بھی روبوٹکس کے شعبے میں ہونے والی ترقی کا ہی نتیجہ ہے۔گھر کی دہلیز پر کھانا پہنچانے سے لے کر باغات میں چائے کی پتیاں چننے تک، چین نے نظام زندگی سے جڑی مختلف سرگرمیوں میں روبوٹس کے استعمال میں قابل ذکر توسیع دیکھی ہے اور صنعتوں اور لوگوں کی روزمرہ زندگی میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں. آج ، چین میں روبوٹس کا استعمال زراعت ، لاجسٹکس ، تعلیم اور طب سمیت مختلف شعبوں میں پھیل چکا ہے۔لوگ چین میں روبوٹس کی ایک جدید دنیا میں دیکھ سکتے ہیں کہ وہ کیسے خودکار مینوفیکچرنگ، طبی دیکھ بھال، ذاتی خدمات کے ساتھ ساتھ ہیومنائڈز ترقی میں انسانوں کی مدد کر رہے ہیں۔چینی حکام نے اس حوالے سے ایک خصوصی منصوبہ بھی ترتیب دیا ہے جس کے تحت سروس اور خصوصی روبوٹس کے استعمال میں 2025 تک نمایاں اضافہ کیا جائے گا ، اس اقدام سے ملک کی روبوٹکس انڈسٹری کی اعلیٰ معیار کی معاشی اور معاشرتی ترقی کو فروغ دینے کی صلاحیت میں نمایاں بہتری آئے گی۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1139 Articles with 432256 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More