“ حضرت ہود علیہ السلام “

1۔ حضرت ہود علیہ السلام کا تعلق قبیلہ عاد سے ہے اور ان کا نسب ”ابن خلدون“ نے ہود بن عبداللہ بن رباح بن خلود بن عاد اکبر بن عوص بن ارم بن سام بن نوح لکھا ہے۔قرآن کریم میں 17 مقامات پر حضرت ہود علیہ السلام کا تذکرہ اور 52ویں سورت کا نام ”ہود“ ہے جس میں ان کی تبلیغی کاوشوں کا حال لکھا ہے۔

2۔ عاد قبیلہ ”احقاف“ یعنی ریت کے ٹیلوں والا علاقہ جو یمن میں تھا، عمان اور حضر موت کے درمیان واقع ہے۔ عاد قبیلے کے لوگ عربی زبان بولتے تھے۔اس قبیلہ کو ”عاد اولی“ کہا گیا اور ”عاد ثانیہ“ حضرت صالح علیہ السلام کی قوم کو کہا جاتا ہے جو قوم ثمود کے نام سے زیادہ مشہور ہے۔ اسلئے سورہ اعراف 45: ہم نے قوم عاد کی طرف ان کے ہم قوم ہود کو بھیجا۔

3۔ سورہ الاحقاف 21، الاعراف 65 اور69، فصلت 15، الشعراء 128, 129، الفجر 6-8 سے علم ہوا کہ احقاف کے باشندے لمبے تڑنگے، طاقتور، سرکش، گھمنڈی، کمزوروں پر ظلم ڈھانے والے، بُت پرست، مشرک اور پہاڑوں پر مضبوط محل بنانے والے تھے۔ سورہ المومنون 31 - 41 میں ان سرداروں کی بکواس بیان کی ہے جو کہہ رہے ہیں کہ یہ رسول بھی ہمارے جیسا بشر ہے۔

4۔ سورہ الشعراء 123 - 140 میں حضرت ھود علیہ السلام اللہ کریم کے انعامات اپنی قوم کو یاد دلواتے ہیں اور قوم قیامت کے دن کا انکار کرتی ہے کیونکہ ان کے دلوں پر تالے لگ چُکے تھے۔ اس پر نبی ھود علیہ السلام فریاد کرتے ہیں یا اللہ یہ مجھے جھٹلاتے ہیں جس پر فرمایا گیا فکر نہ کرو اب ان پر عذاب آنے والا ہے۔

5۔ سورہ الاحقاف 22 - 25 میں عذاب کی ابتدا کا ذکر ہے کہ ان پر بارش روک دی گئی، شدید قحط پڑ گیا، پھر اُن پر بادل آئے تو انہوں نے اس کو رحمت سمجھا۔ سورہ الحاقہ 7: اللہ تعالی نے سات رات اور آٹھ دن لگا تار ان پر (آندھی، طوفان) عذاب بھیجا۔ عذاب میں خیمے اور پہاڑ اُڑتے نظر آئے، 60 فٹ کے انسانوں کی اکڑی گردنوں کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں اور دوسری طرف حضرت ہود علیہ السلام نے ایمان والوں کے اردگرد ایک خط کھینچا، جس سے طوفانی ہوائیں صبح کی نرم ہوا کی طرح محسوس ہوئیں۔

6۔ بخاری 3205 کے مطابق قوم عاد کو دبور (مغربی ہوا) سے تباہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ بخاری و مسلم کے مطابق حضور ﷺ بارش، بادل، آندھی کے وقت اللہ کریم کی پناہ مانگتے تھے۔ ترمذی 3297: حضور ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ مجھے سورہ ہود اور دیگر سورتوں نے بوڑھا کر دیا ہے۔

6۔ علامہ طبری کی بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ہود علیہ اسلام کی عمر 150سال تھی۔ آپ کی قبر کا علم نہیں ہے مگر حضر موت میں ایک قبر کو حضرت ہود علیہ اسلام کی قبر کہا جاتا ہے......

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 284 Articles with 94046 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.