تعارفِ جانِ اولیاء

خواجہ خواجگان قطب عالَم حضرت خواجہ جان محمد کریمی تونسوی رحمۃ اللہ علیہ امرتسر کے معروف گاؤں " مہنیاں" میں پیدا ہوئے۔

بعد ازاں ہجرت فرما کر پاکپتن کے نواحی گاؤں 39sp (اُنتالی شریف) تشریف لائے،آپ نہایت حسین و جمیل اور شب زندہ دار تھے۔ آپ کم گو اور خود دار اور صبر و تحمل کے پیکر تھے مجاہدہ و ریاضت آپ کا معمول تھا۔

آپ دنیا سے بے نیاز، اللہ تعالیٰ کی رضا کے متلاشی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے سرشار اور عشقِ مرشد میں مستغرق رہتے۔۔۔

آپ تاجدارِ معرفت حضرت خواجہ اللہ بخش کریم سلیمانی تونسوی رحمۃ اللہ علیہ کے محبوب خلیفہ تھے

جہاں آپ کو اپنے مرشد سے بے پناہ محبت تھی وہاں شہنشاہِ ولایت خواجہ اللہ بخش کریم سلیمانی تونسوی رحمۃ اللہ علیہ کو بھی آپ سے والہانہ عشق تھا۔ یہاں تک کہ جب آپ زیارتِ مرشد کے لئے تونسہ شریف جاتے تو تاجدار معرفت خواجہ اللہ بخش تونسوی رحمۃ اللہ علیہ تونسہ مقدسہ کے باہر تشریف لا کر آپ کا خیر مقدم کرتے اور اسی طرح رخصت بھی فرماتے۔۔۔

اور مریدین و معتقدین کی محفل میں فرماتے کہ "آج ہمارے دوست آ رہے ہیں، لوگو! آج میں تمہیں فرشتے کی زیارت کرواؤں گا"

یہ محب و محبوب میں محبت کا رشتہ ایسا تھا کہ ایک دفعہ خواجہ اللہ بخش تونسوی رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ "ہم نے آپ کو اللہ کریم سے سوالی بن کر طلب کیا ہے، آپ تو ہماری مراد ہیں"

یہ محبت بھرا انداز دیکھ کر لوگ حضرت خواجہ اللہ بخش تونسوی رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ میں عرض کرتے کہ "حضور آپ تو خواجہ جان محمد صاحب پر فدا نظر آتے ہیں، جبکہ آپ مرشد ہیں اور وہ مرید ہیں لیکن اکثر دیکھا گیا ہے کہ آپ ان کا پرتپاک استقبال بھی کرتے ہیں اور اسی طرح رخصت بھی تو یہ بات آپ کی شان سے لگاؤ نہیں رکھتی، آپ نے فرمایا کہ ان میں ایسی خوبی ہے جو مجھے ان سے ایسا سلوک کرنے پر مجبور کرتی ہے"

قابل صد رشک ہے یہ رشتۂ پیر و مرید
پیرِ تونسہ میزباں، مہمان جانِ اولیاء

سخاوت کا یہ عالَم تھا کہ جو سوالی آتا من کی مراد پاتا یہاں تک کہ ایک دفعہ جسم کے کپڑے بھی خیرات کر دیئے اور خود کو صف میں لپیٹ لیا

آپ پر ہمہ وقت استغراق و محویت کا عالم طاری رہتا

آپ نے مرشد کریم کے حکم پر جامعہ سلیمانیہ تونسہ شریف میں مسندِ تدریس کو زینت بخشی
بعدہ پاکپتن شریف میں آستانہ عالیہ فرید الحق والدین رضی اللہ عنہ پر تدریس فرمائی
اس کے بعد تا دم حیات انتالی شریف میں ہی تدریسی فرائض سر انجام دئیے

آپ انگلش میں بھی مہارت رکھتے تھے، انگریزی تعلیم کا سلسلہ شملہ میں قائم کیا جہاں انگریزوں کے بچے بھی آپ سے پڑھتے، اور متعدد نے آپ کے دست حق پر اسلام قبول کیا

اسی طرح جنات بھی آپ سے علمی استفادے کے لئے حاضر ہوتے

آپ کے خواص میں یہ بات بھی پائی جاتی تھی کہ جب بھی آپ کروٹ لیتے تو سینۂ مبارکہ سے ایسی آواز سنائی دیتی جیسے ساٹھ آدمی بیک وقت ذکرِ "ھُو ھُو" کر رہے ہوں
صاحبِ فتاویٰ نوریہ، مفتی نور اللہ نعیمی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ آپ ذکر الہٰی میں اس قدر مستغرق ہو جاتے کہ آپ کے جسم کے اعضاء جدا جدا ہو کر ذکر الہٰی کرتے

آپ کی کھانے کی کیفیت بھی معنیٰ خیز تھی، کئی کئی روز تک کھانا تناول نہ فرماتے گویا ذکر اللہ ہی آپ کی روح کی غذا تھا

آپ فنافی اللہ کے مرتبہ پر فائز تھے، قطبِ وقت تھے
رات کو بارگاہِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضری لگوانا آپ کا معمول تھا

گنہگار آپ کے دست حق پر تائب ہوئے، غیر مسلموں نے آپ کے دست حق پر اسلام قبول کیا یقیناً آپ راہ ہدایت کے رہبر تھے۔

اور آج بھی ہدایت کا یہ فیضان، حضرت علامہ صاحبزادہ پیر مفتی محمد فیض الحبیب اشرفی صاحب دامت برکاتہم العالیہ، آپ کے دیگر برادران اور ایک عظیم الشان علمی و روحانی مدرسہ فیض الاسلام کی صورت میں بٹ رہا ہے جہاں آج بھی متلاشیانِ ہدایت، نورِ ہدایت سے اپنے سینوں کو منور کر رہے ہیں

آپ کا عرس مقدس 5 نومبر بروز اتوار، پاکپتن شریف کے نواحی گاؤں 39sp میں نہایت تزک و احتشام سے منعقد ہو رہا ہے۔

آپ احباب اپنے احباب کے ساتھ اس روحانی محفل میں شرکت فرما کر سامانِ تسکینِ جسم و روح کیجئے۔

Muhammad Soban
About the Author: Muhammad Soban Read More Articles by Muhammad Soban : 27 Articles with 32483 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.