پروفیسر سے ٹریننر تک

بہت پہلے کی بات ہے جب میں گیارہویں میں پڑھتا تھا تب طے کیا تھا کہ پروفیسر بننا ہے. اگر میرے سات جنم بھی ہوتے تو بھی معلمی کا پیشہ اختیار کرتا. یہ میری سوچی سمجھی کوشش ہے کہ میں مدرس ہوں. میں اپنی مدرسی کے علاوہ کسی بھی چیز پر فخر کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں. مدرسہ، مسجد، گھر، کالج اور یونیورسٹی غرض ہر جگہ مدرسی کی ہے.الحمد للہ! اور یہ شغل موت تک جاری رہے گا ان شا اللہ

ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ(کالجز) گلگت نے فیصلہ کیا کہ اپنے 15 پروفیسروں کو "ماسٹر ٹریننرز" بنایا جائے تاکہ وہ جی بی کالجز کے پروفیسروں کو خصوصاً اور دیگر اساتذہ کو عموماً ٹیچنگ ٹریننگ دیں. اس ٹریننگ کے لیے اپلائی کیا اور انتخاب عمل میں لایا گیا، یوں ہارٹ اکیڈمی (ہائیرایجوکیشن اکیڈمی فار ریسرچ اینڈ ٹریننگ) حیات آباد پشاور میں23 جنوری 2023 کو ماسٹر ٹریننرز کی ٹریننگ شروع کی اور آج 2 فروی 2023 کو یہ ٹریننگ حسن تکمیل کو پہنچی.انتہائی قلیل وقت میں بہت ہی چنیدہ موضوعات پر ٹریننگ دی گئی. موضوعات کا انتخاب متنوع تھا.

اب ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جی بی کالجز کے فیکلٹیز کے لیے تربیتی سیشنز کا انعقاد کیا گیا ہے جہاں ہمارے ماسٹر ٹریننرز نے ٹریننگ دینی ہے.لاریب یہ ایک کھٹن مرحلہ ہے جو بہرحال حسن تکمیل کو پہنچے گا.

یہ طے ہے کہ 10 دنوں کی مختصر ترین ٹریننگ سے ماسٹر ٹریننرز بننا ممکن نہیں. بہر حال ٹریننگ دینے کی آگاہی حاصل ہوگئی ہے. اب اس آگاہی کو اپنے انداز میں آگے بڑھانا ہے. ہر وہ قدم اٹھانا ہوگا جسے بندہ اچھا ٹریننر بنے. ہارٹ اکیڈمی کی دس روزہ ٹریننگ اور عمومی ٹریننگ اور ٹریننر کی ضروریات اور اہمیت پر تفصیل سے لکھنے کا ارادہ ہے تاہم آج چند اہم پوائنٹس شئیر کرنے ہیں جو ایک ماسٹر ٹریننرز کے لیے بہت اہم ہیں.ان اہم نکات کو ملحوظ خاطر رکھ کر اپنی مشکلات پر قابو پایا جاسکتا ہے.

1: موضوع اور عنوانات کا چناؤ

ایک انسان کئی مختلف موضوعات پر ٹریننگ نہیں دے سکتا،یہ فطرت کےبھی خلاف ہے اور اسپیشلسٹی/تخصص کے بھی . اوراگر مجبور کیا گیا تو وہ فارمیلٹیز ہی پوری کرے گا. لہذا ٹریننر کے لیے ایک موضوع کے عنوانات ہونے چاہیے جو ٹریننر کی شخصیت، ذوق، علمی پس منظر کے مطابق ہو.

2: ریسرچ و مطالعہ کی عادت

یہ بھی طے شدہ بات ہے کہ تحقیق و جستجو کے بغیر کوئی بھی ٹریننر کھبی اچھا ٹریننر نہیں بن سکتا. اپنے خاص ایریا پر مشتمل موضوعات و عنوانات پر بے تحاشا مطالعہ کرنا ضروری ہے. اگر ٹریننیز بھی ویل ایجوکیٹڈ ہوں تو موضوع مفوضہ پر کثرت مطالعہ اور بے انتہا جستجو اور ریسرچ ضروری ہے ورنا ٹریننگ ایک تماشا بن جائے گا اور ٹریننر بھی.

3: کمیونیکیشن سکلز/ ابلاغی مہارتیں

ٹریننر کے پاس بے انتہا معلومات ہیں ، موضوع پر کمانڈ بھی ہے مگر کمیونیکیشن سکلز کی کمی ہے تو ایسا فرد بھی اچھا ٹریننر نہیں بن سکتا. ایک اچھا ٹریننر کے لیے ابلاغ کی جملہ مہارتوں پر فائز ہونا ضروری ہےاور کمیونیکیشن کے تمام ٹولز کو مدنظر رکھنا بھی لازم ہے.

4: پریکٹیکلی/ آئیڈیل بننا

ٹریننر کے لیے ضروری ہے کہ وہ آئیڈیل بنیں. قول اور فعل میں تضاد ہوگا تو کھبی کوئی فرد کامیاب ٹریننر نہیں بن سکتا. کوئی فرد اگر ٹریننر بننا چاہتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے موضوع اور شعبہ میں مثالی شخصیت بنیں. مثالی شخصیت بنے بغیر کامیاب ٹریننر بننا دیوانے کا خواب ہی کہلائے گا. ٹریننر کی ایک ایک ادا سے اس کے کام میں مثالیت ٹپکنی چاہیے. رسول اللہ نے عمل پہلے کیا تھا اور تقریر بعد میں کی تھی. فرض کیجئے اگر مجھے بہترین استاد اور جدید طرق ہائے تدریس پر ٹریننگ دینی ہے تو مجھ میں اچھے استاد کی جملہ کوالٹیز اور جدید ٹیچنگ میتھڈ کی معلومات کے ساتھ عملی طور پر وہ سب چیزیں کرکے دکھانا ہوگا جو میں بیان کرونگا.ورنا سب کچھ ردی کا مال کہلائے گا یا بے کار کا سودا.

6: خلوص اور عشق

ٹریننر بننا کوئی مزاق نہیں. ہر آدمی ٹریننر نہیں بن سکتا. اگر کسی نے ٹریننر بننا ہے تو پھر اپنے پیشے کے ساتھ خلوص اور عشق کا معاملہ ہونا چاہیے. اگر ٹریننر میں ماقبل کی جملہ خصوصیات پائی جائیں لیکن اپنے پیشے اور کام کے ساتھ نہ خلوص ہے اور نہ ہی عشق. ایسا ٹریننر نہ عنداللہ کامیاب ٹریننر بن سکتا ہے نہ عندالناس.

آج ہارٹ اکیڈمی نے "ماسٹر ٹریننرز" کی سند عطا کی ہے. میرا لرننگ پروسیجر بہت سست رفتار ہے. میں کچھوے کی طرح اپنا سفر طے کرتا ہوں، اس لیے ماسٹر ٹریننر تو کیا صرف ٹریننر بننے میں بھی بڑا وقت لگے گا. تاہم گلگت بلتستان کالجز کے دیگر میرے ماسٹر ٹریننرز رفقاء بہت ہی باصلاحیت اور پروایکٹییو ہیں. وہ اپنے فن کے جوہر بہت جلد دکھلائیں گے. سب کے لیے نیک خواہشات ہیں.

باقی میرا سفر ایسے ہی طے ہوگا جیسا میرا پلان ہے اور شخصیت. اور خدا نے خیر کی تو پروفیسر سے ٹریننر بننے تک کا سفر عافیت کے ساتھ طے ہوگا. اور ان شا اللہ وہ وقت دور نہیں ہوگا جب میری اپنی اکیڈمی میں مختلف موضوعات پر ٹریننگ کے سلسلے چل رہے ہونگے.

پروفیسر سے ٹریننر تک کے سفر کا آغاز کا موقع دینے پر ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ کالجز کے احباب اور سیکرٹری ایجوکیشن و ڈائریکٹر ایجوکیشن جی بی پروفیسر جمعہ گل کے ساتھ ہارٹ اکیڈمی پشاور کے ڈائریکٹر تسبیح اللہ صاحب اور ان کے جملہ رفقاء کا ممنون و مشکور ہوں.

احباب کیا کہتے ہیں؟
 

Amir jan haqqani
About the Author: Amir jan haqqani Read More Articles by Amir jan haqqani: 444 Articles with 384824 views Amir jan Haqqani, Lecturer Degree College Gilgit, columnist Daily k,2 and pamirtime, Daily Salam, Daily bang-sahar, Daily Mahasib.

EDITOR: Monthly
.. View More