ملکی حالات اور ہماری ذمہ داری

ﷲ پاک ہمارے حالات پر رحم فرمائیں جو واقعہ پشاور میں پیش آیا جس کے نتیجے میں 84شہادتیں ہو چکیں اور کتنے ہی انسانوں کے اعضا ان کی زندگی بچانے کے لئے کاٹنے پڑے ۔اس وقت جو ملک میں ہر سیاسی جماعت والا کہہ رہا ہے کہ یہ اسکا کیا ہوا ہے ایسے حالات فلاں کی وجہ سے ہیں اس پر وہ ملک کو کھا گیا اس نے ملک کے لیے کچھ نہیں کیا اسکے کہنے پر فلاں نے کھایا اور اسے بھی کھلایا ،کوئی کہہ رہا ہے کہ معاملات کنٹرول میں نہیں حالات بد سے بدتر ہو رہے ہیں ۔ان تمام باتوں کو بہت سوچا بہت غور کیا اور تھوڑا سا گزرے وقت کے بارے میں سوچا توکچھ چیزیں دماغ پر گزریں ان کو آپ کے گوشگزار کرنے کے لئے لکھ رہا ہوں ہو سکتا ہے بہت سے دوست میری بات سے منطق نا ہو ان سے معذرت لیکن جو ہوا وہ ہمارا اپنا کیا ہوا ہے ،جب اﷲ پاک نے چھ لاکھ مسلمانوں کی شہادت کے عوض ملک پاکستان کو وجود بخشا تب انسانوں میں انسانیت اور اخلاقیات اور معاملات اس نہج پر تھے جو اسلام مسلمانوں سے چاہتا ہے ۔جب پاکستان بن چکا تو سب سے پہلے قائد اعظم محمد علی جناح جن سے اﷲ پاک نے یہ ملک کو وجود بخشنے کے لئے بہت کام کیا تھا کہ اس کے ساتھ کیا کیا گیا یہ سب کے سامنے ہے کہ اس انسان کو ہسپتال نہیں پہنچایا جا سکا یہاں سے ہمارے ملک کے حالات جس حال میں آج ہیں اس کی بنیاد رکھی گئی ۔قائد اعظم کی وفات کے بعد فاطمہ جناح کے ساتھ کیا ہوا یہ ہمیں یاد ہے ان کے بارے میں غلیظ باتیں کی گئیں اس وجہ سے ہم اخلا قیات کا درس بھی بھول گئے ۔پھر وقت گذرتا گیا اور ذولفقار علی بھٹو کا دور شروع ہوا اس دور میں اﷲ پاک نے ایک اہم کام بھٹو صاحب سے لیا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دلوا پا گیا اس اہم قانون کو پاس کروانے کے لئے ہر فرقے کے علما ء نے مل کر کام کیا ،اس کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑا نقصان بھی ہوا کہ پاکستان دو ٹکڑوں میں بٹ گیا اور ایک اور ملک دنیا کے نقشے پر بن گیا جس کا نام بنگلہ دیش ہے ،پھر بھٹو صاحب سے گورنمنٹ جنرل ضیا الحق کو منتقل ہوئی لیکن ضیا صاحب کے دور میں ہم اسلامی تعلیمات کی طرف لوٹے اور لوٹنے کی کوشش کرتے رہے پھر وہ دور بھی ختم ہو گیا اس کے بعد بینظیر بھٹو اقتدار میں آئیں اور اس کے بعد نواز شریف اقتدار میں آئے کیا اس نے کچھ یا پھر 1998میں مشرف دور شروع ہوا جس میں ہم پر افغانستان کی جنگ مسلط کی گئی اس جنگ کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان ہمارے ملک پاکستان کو پہنچا جو ناقابل تلافی تھا پھر ایک نئی سوچ دی گئی کہ نیا پاکستان اور عمران خان کی شکل میں ایک نیا سیا ستدان ہمیں دیا گیا لیکن چہرہ نیا باقی سب کچھ وہی کا وہیں بلکہ پہلے سے بھی بد تر ہو گیا ۔ہمارے ملک کسی چیز کی کمی نہیں ہے تو سچائی کی اخلاق کی معاملات کو شفاف بنانے کی اور اپنی چادر دیکھ کر پاوں پھلانے کی اگر ہم آج بھی اﷲ پاک کے احکامات اور نبی کریمﷺکی سنت کو اپنا لیں تو اﷲ پاک کے احکامات اور نبی کریم ﷺ کی امت کے ساتھ ہیں ۔اب جس عمل کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ ہے اجتماعی توبہ اوراس کے بعد معاملات ،معاشرت اور اخلاقیات کو اپنانا اﷲ پاک ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائیں آمین۔
 

Rizwan Sarwar
About the Author: Rizwan Sarwar Read More Articles by Rizwan Sarwar: 3 Articles with 1346 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.