سنگھ پریوار: ناری کا رکشک یا بھکشک؟

اتراکھنڈ کے پوڑی ضلع میں واقع ون تارا ریسارٹ کے استقبالیہ کی خاتون ملازم انکتا بھنڈاری کے قتل کو دو ہفتے گذر گئے مگر عوام کا غصہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اتراکھنڈ کرانتی دل نے اس ظلم کے خلاف ابھی حال میں ایک بند کا اہتمام کیا ۔ حزب مخالف کی ساری جماعتوں نے اس کی حمایت کی مگر بی جے پی خاموش تماشائی بنی رہی کیونکہ اس میں ملزم سنگھ پریوار کا ایک فردہے۔حد تو یہ ہے کہ پسماندگان کے زخموں پر نمک چھڑکتے ہوئے آر ایس ایس رہنما وپن کرنوال نے اس قتل کے لیے انکتا کے والد کو مجرم نمبر ایک قرار دے دیا۔ کرنوال نے یہاں تک لکھ دیا کہ انکتا کو ملازمت کے لیے بھیجنا ایک بلی کے آگے دودھ ڈالنے جیسا تھا ۔ اس طرح گو یا بلا واسطہ مظلوم کو ملزم قرار دے کر مجرم کو بچانے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر اس قابل اعتراض تبصرہ سے ایک نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا اور اس قدر بڑھا کہ بی جے پی سرکار کی پولیس کوسنگھ پرچارک کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ یہ کارروائی اگر کوئی غیر بی جے پی سرکار کرتی تو اس پر انتقام کا الزام لگا کر یہ لوگ احتجاج کرتے۔

رشی کیش کے سی او ڈی سی دھونڈیال نے اس مذموم بیان پر کہا کہ ، ’’انکتا قتل کیس کے بارے میں سوشل میڈیا پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے معاملے میں دہرادون ضلع کے رائے والا تھانہ میں آر ایس ایس لیڈر وپن کرنوال کے خلاف سماج میں کشیدگی پھیلانے کےعلاوہ خاتون کی توہین کرنے کا مقدمہ درج کیا ہے اور ملزم کو تلاش کیا جا رہا ہے۔‘‘ بی جے پی کی پولیس عوام کے غصے کو کم کرنے کی خاطر ایسے معاملات میں مقدمہ تو درج کرلیتی ہے مگر عام طور پر ملزم ان کے ہتھے نہیں چڑھتا کیونکہ جب نیت میں کھوٹ ہو تو نتیجہ نہیں نکلتا۔ اس طرح کی صورتحال میں مظلوم کو انصاف دلانے کے بجائے دولت کی مدد سے معاملہ سرد خانے میں ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی کے ذریعہ انکتا بھنڈاری کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپے کی مالی امداد کا اعلان اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے زبانی طور سے تو یہ کہا کہ کیس سے متعلق تمام حقائق کو اکٹھا کر کے مجرموں کو سخت سے سخت سزا دینے کو یقینی بنایا جائے گا لیکن اپنی پارٹی کے لوگوں کو یہ لوگ اکثر ٹال مٹول کرکے بچا لیتے ہیں۔

فی الحال چونکہ احتجاج جاری ہے اس لیے عوامی دباو کے سبب انکتا کے قاتل کو اس کے باپ و بھائی سمیت پارٹی سے معطل کردیا گیا ہے لیکن یہ تو کوئی سزا نہیں ہے۔اس لیے کہ جب لوگ بھول بھال جائیں گے اور معاملہ ٹھنڈا ہوجائے گا تو خاموشی سے انہیں بحال کردیا جائے گا ۔ دراصل اس معاملے کی اصل مجرم تو وہ بی جے پی ہے جس نے ان لوگوں کی لاڈ پیار سے پرورش کی ۔ آر ایس ایس نے چونکہ ان کی فکری و عملی تربیت کی ہے اس لیے اسے بھی سزا ملنی چاہیے۔ وطن عزیز کے اندر کسی تنظیم سے وابستہ کوئی فرد اگر غلطی کرے تو پوری تنظیم کو موردِ الزام ٹھہرا دیا جاتا ہے بلکہ مسلمانوں کا معاملہ ہوتو پوری امت سے سوال کیا جاتا ہے لیکن سنگھیوں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا۔ اس بابت موہن بھاگوت سے نہیں پوچھا جاتا کہ وہ الیاسی کے بجائے بھنڈاری سے ملنے کیوں نہیں گئے؟ اور سنگھ اپنے پرچارک کی خاطر کیا سزا تجویز کرتا ہے؟

انکتا بھنڈاری کے غائب ہوجانے کے پورے 6؍دن بعد اس کی لاش 24؍ ستمبر 2022 کو چیلا نہر سے برآمد ہوگئی۔ وہ بہیمانہ قتل کیوں ہوا ؟ اس سوال کا جواب پولیس سے پہلے آنجہانی کی موبائل نے دیا ۔ فی الحال جو واٹس ایپ پیغامات سوشیل میڈیا میں گردش کر رہے ہیں، اس میں انکشاف ہوتا ہے کہ اسے ریسارٹ آنے والے گاہکوں کو دس ہزار روپے کے عوض ’’خصوصی خدمات‘‘ فراہم کرنے پر مجبور کیا جا رہا تھا۔پولیس نے اعتراف کیا ہے کہ ابتدائی تحقیقات ان پیغامات کے انکیتا سے منسوب ہونے کی تائید کرتے ہیں۔ ویسے مزید سخت فارنسک جانچ جاری ہے تاکہ موقع ملنے پر مجرمین کو بچایا جاسکے ۔انکیتا نے اپنی سہیلی کو بتایا تھاکہ اسے ریسارٹ میں ایک شخص نے نامناسب طور پر چھوا، لیکن ملزمین نے اسے کچھ نہ کرنے کو کہا کیونکہ وہ شخص نشے میں تھا۔متاثرہ کی جانب سے مبینہ طور پر ریسورٹ کے ایک ملازم کو کی گئی کال ریکارڈنگ کا آڈیو کلپ بھی وائرل ہوا ہے۔ اس میں اسے فون پر روتے ہوئے اور دوسرے فرد سے اپنا بیگ اوپر لانے کو کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ بیٹی بچاو بیٹی پڑھاو کا کھوکھلا نعرہ لگانے والوں اسے سن کر شرم سے چلو بھر پانی میں ڈوب کر مرجانا چاہیے ۔

انکتا کوکافی عرصے اذیت دی جارہی تھی کیونکہ لاش کے ملنے سے پہلے ہی اس کے ایک فیس بک دوست نے بتادیا تھا کہ انکیتا کو مار ڈالا گیا ہے۔ اس کی وجہ پلکت آریہ کے حکم پر مہمانوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے سے انکار بتایا گیا تھا ۔ انکیتا نے اپنی سہیلی کو رات 8:30 بجے فون کیا اور پھر اس کا فون ناقابل رسائی ہوگیا۔ اس کی سہیلی جب کئی بارکوشش کے باوجود رابطہ کرنے میں ناکام رہی تو اس نے پلکت آریہ کو فون کیا۔اس نے کہا کہ وہ سونے کے لئے اپنے کمرے میں جاچکی ہے حالانکہ وہ اسے نہر میں ڈھکیل کر موت کی نیند سلا چکا تھا۔اگلے دن، جب سہیلی نے پلکت کو دوبارہ فون کیا تو اس کا فون بھی بند تھا۔ اس کے بعد سہیلی نے ریسارٹ کے منیجر انکت کو فون کیاتو اس نےدوسرا جھوٹ بولاکہ انکیتا بھنڈاری ورزش گاہ میں ہے۔ اب سہیلی نے ریسارٹ کے باورچی سے بات کی تو اس نے اسے بتایا کہ انکیتا تو دیکھی ہی نہیں گئی۔ ان متضاد جوابات نے اس معاملہ کو مشکوک بنادیا تھا ۔
انکتا کےواٹس ایپ چیٹس گواہی دیتے ہیں کہ ریسارٹ میں وی وی آئی پی مہمانوں کو دس ہزار روپئے کے عوض’’اضافی خدمات‘‘ فراہم کی جاتی تھیں۔ اس بات کا قوی امکان ہے یہ خدمات حاصل کرنے والوں کا ’بیٹی بچاو ، بیٹی پڑھاو‘ کا نعرہ لگانے والے گروہ سے ہو۔انکیتا کی سہیلی کو بھیجے جانے والے واٹس ایپ پیغامات چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ ریسارٹ میں بہت کچھ غلط چل رہا ہے اوروہ وہاں کام کرنا نہیں چاہتی تھی۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ اسے بلیک میل کیا جاتا رہا ہو۔ انکیتا بھنڈاری کی جانب سے اپنے دوست کو بھیجے گئے واٹس ایپ ٹیکسٹ پیغامات سے ان الزامات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ملزمین کی طرف سے اس دوشیزہ کو جسم فروشی پر مجبور کیا جا رہا تھا۔ اس نے لکھا تھا ’’وہ مجھے فاحشہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں،‘‘ اس کے ساتھ ہی بی جے پی لیڈر ونود آریہ کے بیٹے پُلکت آریہ کے ذریعہ اس پر ہونے والی زیادتیوں کا ذکر بھی کیا گیا تھا۔

انکتا کی لاش برآمد ہونے سے قبل پلکت آریہ کے علاوہ ریسارٹ کے منیجر سوربھ بھاسکر اور اسسٹنٹ منیجر انکت گپتا کو بھی گرفتار کرلیا گیا ۔ پولیس کے مطابق سختی سے تفتیش کرنے پر انہوں نے اپنےجرم کا اعتراف کرلیا۔اس یہ واقعہ کے منظر عام پر آتے ہی عوام کا بی جے پی کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ اس غم و غصے کو کم کرنے کی خاطر وزیر اعلیٰ دھامی نے ٹوئٹر پرلکھا کہ اس دل دہلا دینے والے واقعہ سے وہ بہت غمگین ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں کو سخت ترین سزا دلانے کے لیے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس پی رینوکا دیوی کی قیادت میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے اور اس سنگین معاملے کی تیزی سے جانچ کا حکم دے دیا لیکن پھر بھی عوام کا غصہ کم نہیں ہوااور لوگوں نے مقامی بی جے پی رکن اسمبلی رینو بشٹ کی گاڑی کو توڑ پھوڑ دیا۔ پولیس کو انہیں اپنے تحفظ میں محفوظ مقام پر منتقل کرنا پڑا۔ ملزمان کو عدالت لے جاتے وقت مشتعل ہجوم نے پولیس کی گاڑی پر بھی حملہ کر دیا ۔ انہوں نے کار کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیئے اور تینوں مجرموں کو زدوکوب کیا۔وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی کے سخت ترین کارروائی کا وعدہ بھی ان پر اثر انداز نہیں ہو سکا کیوں کہ عوام کا سیاستدانوں کے اوپر سے بھروسہ ہی اٹھ گیا ہے ۔

اس قتل کے معاملے میں کانگریس کا الزام تھا کہ وہ بغیر رجسٹریشن کے چلنے والے ریسارٹ کے اندر ہوا ہے۔ اب ایک چشم دید گواہ نے اس کی تائید کردی ہے۔ہوٹل کے ملازم نے بتایا کہ وہ اس وقت چھت پر کھڑا ہوکر نیچے دیکھ رہا تھا جب انکتا چیختے ہوئے کہہ رہی تھی کہ اسے یہاں سے نکلنا ہے۔ انکتا چیخ چیخ کر مدد مانگ رہی تھی۔ گواہ کے مطابق انکتا نے جب چیخنا شروع کیا تو نشے کی حالت میں پلکت نے اس کا منہ پکڑا اور اسے اندر گھسیٹ کر لے گیا۔ اس سے پہلے بھی پلکت شراب کے نشے میں کئی بار انکتا کے ساتھ ایسی حرکت کر چکا تھا۔ ایس آئی ٹی کی سربراہ رینوکا دیوی نے ریسارٹ میں وی آئی پی کمروں کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے جن کی پردہ پوشی کے لیے سرکار نے اس پر بلڈوزر چلایا تھا ۔ اب ان رسوخ دار لوگوں کے نام بتانے کی خاطر احتجاج ہورہا ہے جو وہاں عیاشی کے لیے جاتے تھے۔ حکومت ان لوگوں کا نام ظاہر کرنے سے گریز کررہی ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دال میں کالا ہے۔

پشکر سنگھ دھامی وہ نیکر دھاری وزیر اعلیٰ ہے جو صوبائی انتخاب ہار گیا تھا۔ اس کے باوجود بی جے پی کو کوئی مناسب وزیر اعلیٰ نہیں ملا تو اسی کو اقتدار سونپ کر ایک ضمنی انتخاب میں انہیں کامیاب کیا گیا۔ یہ عجب ستم ظریفی ہے کہ ہارنے والے وزیر اعلیٰ کا عہدہ تو باقی رہا مگر پارٹی کو دوبارہ اقتدار میں لانے والے صوبائی اکائی کے صدر مدن کوشک کو برطرف کردیا گیا ۔ ایسے نااہل وزیر اعلیٰ کی قیادت میں ریاست کے اندر وہی سب ہوگا جو ہورہا ہے۔ یہ عوام کے ہاتھوں کی کمائی ہے جو انہوں نے ازخود اپنے اوپر مسلط کی ہے کیونکہ بویا پیڑ ببول کا تو آم کہاں سے ہوئے؟ بی جے پی نے ’لو جہاد‘ کے نام پر ہندو رائے دہندگان کو ڈرا کر ان سے ووٹ لیا اور اقتدار پر فائز ہوگئے ۔ انکتا کے قتل اور اس پر اہانت آمیز تبصرے نے سنگھ کی ذہنیت کو بے نقاب کردیا ۔ ہندو عوام کو کم ازکم اب سمجھ لینا چاہیے کہ یہ پریوارناری ( خواتین) کا رکشک (محافظ) ہے یا بھکشک ( دشمن ) ہے؟

 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2062 Articles with 1252705 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.