خوبصورت محل

ایک شخص نے صحرا میں ایک خوبصورت محل دیکھا ۔ اسے وہ محل بہت پسند آیا اس نے اس محل کو اندر سے دیکھنے کا فیصلہ کیا ۔ اس نے یہ خواہش باہر بیٹھے دربان سے کی ۔ دربان اسے باد شاہ کے پاس لے گیا۔ اس نے اپنی خواہش بادشاہ کے سامنے رکھی۔ بادشاہ نے اسے محل میں جانے اور اس میں سیر کرنے کی اجازت دے دی لیکن ایک شرط رکھی ۔ بادشاہ نے ایک سپاہی کو بلایا اسے ایک چمچ اور شہد لانے کا حکم دیا۔ سپاہی جلدی سے ایک چمچ اور شہد لے آیا۔ باد شاہ سے اس چمچ میں تین قطرے شہد کے ڈالے اورچمچ اس آدمی کو تھما دیا ۔ اور اس سے کہا کہ اگر آپ نے میرے اس محل کی سیر کرنی ہے تو یہ چمچ اپنے ہاتھ میں رکھنا ہوگا ۔ اور محل کی سیر بھی کرنی ہوگی۔ اور اس سیر کے دوران یہ شہد چمچ سے نہ گرے۔ اگر یہ شہد گر کیا تو میں آپکا سر قلم کر دو گا۔

اس شخص نے شرط قبول کی اور چل پڑا۔ اور کچھ گھنٹوں کے بعد وہ دوبارہ دربار میں آیا اور بادشاہ کے سامنے پیش ہوا ۔ بادشاہ نے پوچھا۔

ــ․․کیا آپ نے وہ پردے دیکھے ہیں جو میں نے ایران سے منگوائے ہیں؟ کیا آپ نے وہ باغ دیکھا ہے جس کو مالی نے 10سال میں مکمل کیا تھا؟ کیا آپ نے میری لائبریری دیکھی تھی جس میں خوبصورت نقش تھ؟ــَ

تو اس آدمی نے نہ میں سر ہلاہا۔

باد شاہ نے اسے پھر جانے کا حکم دیا اور کہا کہ اب سب کچھ غور سے دیکھنا۔ وہ شخص پھر گیا ۔ اور پورے محل کے منظر سے لطف اندوز ہونے لگا۔ کچھ گھنٹوں کے بعد وہ پھر واپس دربار میں آیا ۔ تو بادشاہ نے پھر سوال کیا کہ ۔ کیا آپ نے وہ ایرانی پردے دیکھے؟ کیا آپنے وہ خوبصورت باغ دیکھا ؟ کیا آپ نے میری لائبریری میں خوبصورت نقش دیکھے؟

تو اس شخص نے ہاں میں سر ہلایا۔ تو بادشاہ نے اس سے کہا کہ وہ شہد کا چمچ کہا ں ہے۔ جس کا آپ نے خیال رکھنا تھا۔ تو اس شخص نے اپنی ہاتھ میں دیکھا تو شہد چمچ سے گر چکا تھا۔ اور وہ شخص پریشان ہوگیا۔

اگر ہم اس محل کو کائنات ، اس شخص کو مخلوق اور شہد کے چمچ کو مذہب سمجھیں ۔ تو ہمارے سامنے اس کائنات میں تین قسم کے لوگ آتے ہیں۔

پہلی قسم میں وو لوگ ہوتے ہیں۔ جو صرف اپنے رب، گرواور بھگوان کو رازی کرنا ہی اپنے مذہب کی اور اپنی جیت سمجھتے ہیں۔ ان لوگوں کا کائنات اور مخلوق کے ساتھ تعلق برائے نام ہوتا ہے۔ یہ اپنے مذہب کی ٰخاطر مرنے اور مارنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں۔ اس لوگو ں کے لئے ہر مذہب میں ’’کٹر‘‘ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسے لوگ مذہب کے بارے میں زیادہ یا فہم علم نہیں رکھتے ہیں۔ ایسے لوگ صرف اپنے (شہد کے چمچ ) مذہب کا خیال رکھتے ہیں۔ اور اسی میں اپنی جیت سمجھتے ہیں۔

دوسری قسم میں وہ لوگ ہوتے ہیں۔ جو صرف اس محل کو دیکھنے کا صرف شوق رکھتے ہیں۔ اس کا مذہب کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔ ایسے لوگوں کو معاشرے میں ’’ماڈرن ‘‘ کے لقب سے پکارا جاتا ہے۔ ایسے لوگ صرف محل(کائنات ) کا ہء نظارہ کرتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ ان کے ہاتھ میں (شہد کا چمچ )مذہب بھی ہے۔

اور تیسری قسم کے لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو ہم کامیاب لوگ کہ سکتے ہیں۔ اس کچھ وجوہات ہیں ۔
اول یہ کہ اﷲ تعالیٰ نے اس کائنات کو خوبصورت بنایا ۔ انسان کے ساتھ مہذب کو جوڑا اور انسا ن کے ساتھ ہی اس کائنات کو جوڑا۔ تو کوئی بھی انسا ن ان دونوں کے بغیر اس دنیا اور آخرت میں کامیا ب نہیں ہوسکتا ۔

اﷲ تعالیٰ کو انسا ن اور دوسری مخلوق جو اس کائنات میں ہیں وہ بے پناہ پیاری ہے۔ اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا۔ میں حقوق اﷲ تو معاف کر سکتا ہوں لیکن میں حقوق العباد معاف نہیں کر سکتا۔ تو ہر انسان کو حقوق العباد پورے کرنے ہونگے۔ حقوق العباد میں اس کائنات کی تما م مخلوق کے حقوق ہیں۔ ہم نے انسانوں کے ساتھ بھلائی بھی کرنی ہے۔ ہم نے جانوروں پر رحم بھی کرنا ہے۔ ہم نے اس کائنات کے خوبصورت نظارے دیکھ کر اﷲ تعالیٰ کا شکر بھی ادا کرنا ہے۔ ہم نے خوبصورت پھول ، ندی نالے، پہاڑ، سمندر، دریااور خوبصورت زمین کو دیکھ پر ان کی تعریف بھی کرنی ہے۔ اور یہ تب ہی ہوگا۔ جب ہم اس کائنات (محل ) کا نظارہ بھی کریں گے اور (شہد کا چمچ) مذہب کا بھی خیال رکھیں گے۔ اﷲ ہم سب کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرے۔ آمین۔
 

Saleem Abbas
About the Author: Saleem Abbas Read More Articles by Saleem Abbas: 2 Articles with 700 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.