دھند میں جہاز کیسے لینڈنگ کرتا ہے… جدید نظام کی موجودگی کے باوجود لاہور میں جہاز کیوں نہیں اتر پا رہے؟

image
 
یہ سال کا وہ وقت ہے جب پاکستان کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں شامل لاہور ایئرپورٹ پر شدید دھند کے باعث معمول کی پروازیں چلانا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔ یوں پاکستان ایئر لائنز سمیت کئی غیر ملکی ایئر لائنز کی پروازوں کو بھی رستہ بدلنا پڑتا ہے۔
 
رواں ہفتے بدھ اور جمعرات کے درمیان صرف پی آئی اے کو لاہور سے 17 پروازوں کے لیے رستہ بدلنا پڑا۔ ہر ایک ایسی ’ڈائیورژن‘ کی مد میں ایئر لائن کو لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
 
تاہم کیا شدید دھند میں ہوائی جہاز کو رن وے پر اتارنا ممکن نہیں ہوتا؟ ہوا بازی کے ماہرین کے مطابق ایسا نہیں ہے۔ ہوائی جہاز کو شدید دھند میں باحفاظت لینڈ کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ہوائی اڈے پر ایک نظام موجود ہونا چاہیے جسے انسٹرومنٹ لینڈنگ سسٹم یعنی آئی ایل ایس کہا جاتا ہے۔
 
آئی ایل ایس جہاز کے آٹو پائلٹ نظام کے ساتھ کام کرتے ہوئے دھند کے دوران جہاز کو باحفاظت لینڈنگ کرواتا ہے۔ تاہم اس کے لیے کیٹیگری تین کا آئی ایل ایس سسٹم درکار ہوتا ہے۔ لاہور کے ہوائی اڈے پر یہ نظام موجود ہے۔
 
تو پھر دھند کے دوران یہاں پروازیں کیوں نہیں اتر رہیں؟ ایئر لائنز کو مالی نقصان اور مسافروں کو سفری دشواری کیوں برداشت کرنی پڑ رہی ہے؟
 
پی آئی اے کے ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ نظام موجود تو ضرور ہے مگر کام نہیں کر رہا کیونکہ پاکستان میں ہوائی اڈوں اور ہوا بازی کے نظام کی نگرانی کے لیے ذمہ دار ادارے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے اسے ’کیلیبریٹ‘ نہیں کر رکھا تھا۔
 
سی اے اے کے ترجمان سیف خان نے بی بی سی کو بتایا کہ ’سی اے اے نے آئی ایل ایس کی کیلیبریشن کے کام کا آغاز کر رکھا ہے۔ اسلام آباد کے ایئرپورٹ پر یہ کام مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ باقی ماندہ ہوائی اڈوں پر یہ کام ایک ہفتے کے اندر مکمل کر لیا جائے گا۔‘
 
آئی ایل ایس کی کیلیبریشن میں حالیہ تاخیر کی وجہ انھوں نے یہ بتائی کہ ’کیلیبریشن کرنے والے ہوائی جہاز وقت پر دیکھ بھال کا کام نہ ہونے کے باعث خراب تھے جنھیں ٹھیک کرنے میں اس لیے وقت لگا کہ کووڈ کی وجہ سے فیکٹریاں بند رہی تھیں۔‘
 
جب ہوائی جہاز کا پائلٹ رن وے کو نہیں دیکھ سکتا تو یہ آئی ایل ایس سسٹم کس طرح دھند میں جہاز کو لینڈنگ کرواتا ہے؟ اور کیلیبریشن کیا ہے اور کیوں ضروری ہے؟
 
دھند میں جہاز کیسے لینڈنگ کرتا ہے؟
معمول کے حالات میں ایک ہوائی جہاز کا پائلٹ عموماً لینڈنگ سے قبل خودکار ’آٹو پائلٹ‘ نظام کو بند کر کے جہاز کا کنٹرول خود سنبھال لیتا ہے اور مینوئل طریقے سے لینڈنگ کرواتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ پائلٹ کو رن وے اچھی طرح نظر آ رہا ہو۔
 
لیکن جب دھند ہو تو پائلٹ رن وے کو نہیں دیکھ سکتا۔ ایسی صورتحال میں جہاز کے آٹو پائلٹ سسٹم کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ رن وے کے ساتھ نصب آئی ایل ایس سسٹم جہاز کے آٹو پائلٹ نظام کے ساتھ مطابقت میں کام کرتے ہوئے خودکار طریقے سے جہاز کو لینڈنگ کرواتا ہے۔
 
اچھے آئی ایل ایس سسٹم کی مدد سے اس وقت بھی جہاز لینڈنگ کر سکتا ہے جب حدِ نگاہ صرف 75 میٹر تک یا اس سے بھی کم ہو۔
 
image
 
ایسی لینڈنگ میں کن تین چیزوں کا ہونا ضروری ہے؟
دھند میں جہاز کو لینڈ کرنے کے لیے تین چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔ سب سے پہلے تو طیارے میں آٹو پائلٹ کا سسٹم موجود ہونا چاہیے۔ دوسرا ہوائی اڈے پر اچھی کیٹیگری کا آئی ایل ایس سسٹم ضروری ہے اور تیسرا طیارے کا پائلٹ ایسی لینڈنگ کے لیے تربیت یافتہ ہونا چاہیے۔
 
اگر ان میں سے کوئی ایک جزو بھی کم ہو تو دھند کے دوران جہاز کو لینڈنگ کروانا خطرے سے خالی نہیں ہوتا اور کوئی بھی ایئر لائن یہ خطرہ مول نہیں لیتی۔
 
یوں تو طیارے کا آٹو پائلٹ اور آئی ایل ایس دھند میں لینڈنگ کو سنبھالتے ہیں تاہم پائلٹ کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ اس تمام عمل کے دوران مسلسل اس کی نگرانی کرتا رہے تا کہ اگر کسی موقع پر کوئی تکنیکی غلطی ہونے کا امکان ہو تو وہ فوراً طیارے کا کنٹرول سنبھال لے۔
 
سی اے اے کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ پائلٹ کا اس میں کلیدی کردار ہوتا ہے کیونکہ ’ایسی لینڈنگ کا فیصلہ بہت پہلے کیا جاتا ہے اور اس کے لیے تیاری کر لی جاتی ہے۔ اس کے لیے پائلٹ کا تربیت یافتہ ہونا ضروری ہے۔‘
 
کیا لاہور ایئر پورٹ پر ضروری آلات موجود ہیں؟
لاہور ایئرپورٹ پر کیٹیگری تھری کا جدید ایل ایس سسٹم موجود ہے۔ اس لیے اگر وہاں لینڈنگ کرنے والے طیارے میں جدید آٹو پائلٹ نظام موجود ہو اور پائلٹ تربیت یافتہ ہو تو وہ طیارہ باآسانی دھند کے دوران لاہور میں لینڈنگ کر سکتا ہے۔
 
تاہم اس نظام کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ ہر چھ سے آٹھ ماہ کے وقفے سے آئی ایل ایس نظام کی کیلیبریشن کی جائے یعنی اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جو ریڈیو سگنل وہ جہاز کی سمت بھیجتا ہے وہ درست سطح پر جا رہے ہیں۔
 
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایک افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستان کو یہ جدید آئی ایل ایس کیٹیگری تھری سسٹم قطر ایئرویز نے فراہم کیا تھا جسے سی اے اے نے نصب کروایا تھا۔
 
تو سوال یہ ہے کہ اس کے باوجود ان دھند کے ان دنوں میں پروازیں لاہور ہوائی اڈے پر لینڈنگ کیوں نہیں کر پا رہیں؟ کیا کیلیبریشن میں تاخیر اس کی وجہ ہو سکتی ہے؟
 
image
 
لاہور ایئرپورٹ پر دھند میں طیارے کیوں نہیں اتر پا رہے؟
سی اے اے کے افسر کے مطابق لاہور کے ہوائی اڈے پر جو جدید آئی ایل ایس سسٹم موجود ہے وہ مرکزی رن وے کے ساتھ نصب ہے۔ مرکزی رن وے بحالی کے کام کی وجہ سے گذشتہ تقریباً ایک سال سے ہر قسم کی پروازوں کے لیے بند ہے۔
 
اس دوران ہوائی اڈے کے دوسرے نسبتاً چھوٹے رن وے کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ ’اس رن وے پر جو آئی ایل ایس سسٹم نصب ہے وہ کیٹیگری ون کا ہے اور اسے بھی گذشتہ کچھ عرصے سے کیلیبریٹ نہیں کیا گیا۔‘ یہی وجہ ہے کہ دھند میں اس پر جہاز لینڈ نہیں کر سکتا۔
 
خیال رہے کہ پاکستان کے تین بڑے بین الاقوامی ہوائی اڈوں یعنی لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں سے لاہور کے ہوائی اڈے کو دھند کا مسئلہ ہر سال درپیش ہوتا ہے۔ پی آئی اے کے ایک اہلکار کے مطابق گذشتہ کئی سالوں سے مسلسل ایئر لائنز کو نقصانات برداشت کرنے پڑ رہے ہیں۔
 
آئی ایل ایس کی کیلیبریشن کیوں نہیں ہو پائی؟
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسر کے مطابق یہ مسئلہ اس وقت سامنے آیا جب سول ایوی ایشن کا آڈٹ کرنے والے بین الاقوامی ادارے آئی کیو نے سی اے اے سے وہ دستاویزات طلب کیں جو کیلیبریشن کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔
 
’اس وقت معلوم ہوا کہ کیلیبریشن تو ہر چھ سے آٹھ ماہ کے بعد کروانا ضروری ہوتا ہے جبکہ ہمارے ہاں تو تین تین سال تک نہیں ہوتی تھی۔‘
 
سی اے اے کے اہلکار کے مطابق اس کے بعد ادارے نے نئی کیلیبریشن نہ ہونے تک آئی ایل ایس سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا۔
 
سی اے اے کے ترجمان کے مطابق ’موسم بہتر رہنے کی صورت میں ایک ہفتے کے اندر ہوائی اڈوں پر (آئی ایل ایس کی) کیلیبریشن کا کام ایک ہفتے کے اندر مکمل کر لیا جائے گا۔‘
 
کیا کوئی متبادل طریقہ موجود نہیں؟
سی اے اے کے ترجمان سیف خان کے مطابق ملک کے ہوائی اڈوں پر ایک سے زیادہ ایسے نظام موجود ہیں جو ہوائی جہاز کی لینڈنگ میں معاونت کرتے ہیں۔ آئی ایل ایس کی غیر موجودگی میں ان کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
 
ان میں ’وی او آر‘ اور ’ڈی ایم ای‘ نامی دو نظام موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ’آر این پی اپروچ‘ کا طریقہ بھی موجود ہے۔
 
تاہم سی اے اے کے افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ وی او آر اور ڈی ایم ای دونوں نظام بہت پرانے ہو چکے ہیں۔ ’زیادہ تر ایئر لائنز اب ان کا استعمال نہیں کرتیں۔ لیکن آر این پی اپروچ کو لینڈنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔‘
 
انھوں نے بتایا کہ آر این پی اپروچ کی بھی کیٹیگریز ہوتی ہیں۔ دھند میں لینڈنگ کے لیے ضروری ہے کہ آر این پی اپروچ کے لیے درکار رن وے پر جو لائٹس نصب ہوتی ہیں وہ انتہائی اچھی کوالٹی کی ہوں تا کہ بہتر سگنل بنا سکیں۔
 
’ہمارے مرکزی رن وے پر وہی اچھی کوالٹی کی لائٹس نصب ہیں لیکن وہ رن وے بند پڑا ہے۔ متبادل رن وے پر نصب لائٹس کی کوالٹی اچھی نہیں ہے۔‘
 
ان کا کہنا تھا کہ سی اے اے کو چاہیے کہ وہ وقت پر متبادل آئی ایل ایس نظام کی کیلیبریشن کو یقینی بنائے تا کہ جب تک مرکزی رن وے بحال نہیں ہو جاتا، طیاروں کو لینڈنگ میں آسانی ہو۔
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: