رشتوں میں دوری کی سب سے بڑی وجہ کیا ہے؟

 شاہدہ ارشاد خان کراچی
کشمیر رائٹرز فورم نے بہت دلچسپ اور معلوماتی ایکٹویٹی کا انعقاد کیا ہے۔ جس میں ہم اپنی سوچ کے مطابق کوئی سوال لے کر اپنے جاننے والوں سے اس کا جواب مختلف انداز سے پا سکتے ہیں۔ اس طرح جب بہت ساری سوچیں ملیں گی تو ہم اس سوال کا ایک جامع نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں۔ مجھے آج کل اک جملہ بہت زیادہ سننے کا ملتا ہے اور وہ جملہ یہ ہے کہ آج کل رشتوں میں دوری کی سب سے بڑی وجہ کیا ہے؟ یقین جانیں میں نے اپنے سمیت ہر کسی کو یہی کہتے سنا ہے کہ آج کل رشتوں کا وہ خلوص رہا ہی نہیں جو پہلے تھا اور یہ اک بہت بڑی تلخ حقیقت بھی ہے۔ اس سوال کو میں نے اپنے قریبی سرکل میں پیش کیا تو مجھے ہر کسی کا مختلف نقطہ نظر ملا جو میں آپ سب کے سامنے پیش کر رہی ہوں۔
صائمہ راشد کہتی ہیں ہر کوئی اپنے آپ کو حق پر اور دوسرے کو غلط سمجھتا ہے۔
عفت دلدار کا کہنا ہے موبائل اور اپنی ذات سے پیار اس بات کی دو بڑی وجوہات ہیں۔
ثمینہ کے مطابق ہم میں برداشت نہیں ہے۔ ہر کسی کو لگتا ہے اس نے جو کہا وہ ٹھیک ہے۔ دوسرے کی بات نہیں سنتے۔
حفصہ اظہر کا کہنا ہے کہ اس کی بڑی وجہ مطلب پرستی ہے کیوں کہ لوگ مطلب سے ہی رابطہ رکھتے ورنہ نہیں۔
لاریب کے مطابق چونکہ رشتوں میں منافقت آ گئی ہے. لوگ آپ کے منہ پہ آپ کے اور میرے منہ پہ میرے ہیں۔
تسنیم کے کے خیال میں اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ آج کل رشتوں کو بچانے کے لیے کوئی پہل نہیں کرتا۔ ہر کوئی یہ کہتا ہے کہ میں اگلے انسان کے پاس کیوں جاؤں۔ اسی سوچ کی وجہ سے آج رشتوں میں اتنی دوری ہے۔
طوبی کا کہنا ہے کہ رشتوں کا احترام ختم ہو گیا ہے اور نفس و نفسی کا عالم ہے۔ دنیا پیاری ہے آخرت کی فکر نہیں ہے۔ دلوں میں کسی کا خیال اور لحاظ نہیں رہا۔
فائزہ ریاض کے مطابق سمارٹ موبائل فون کا استعمال اس کی بڑی وجہ ہے۔
فرح دیبا کا کہنا ہے کہ رشتوں میں دراڑوں کی بڑی وجہ بدگمانی ہے۔ اک دوسرے کا لحاظ نہیں رہا۔ زبان کا زیادہ اور بیدریغ استعمال کیا جا رہا ہے اور اک دوسرے کو دھوکہ دینا جائز سمجھا جا رہا ہے۔
ناہید کے خیال کے مطابق جب اپنی اولاد ہو جاتی ہے تو بہن بھائیوں میں لڑائی ہوتی ہے اور یوں رشتوں میں دوریاں آ جاتی ہیں۔
شازیہ یاسین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ برداشت نہ کرنا اور دوسروں کے بارے میں منفی سوچنا ہے۔
بانو کا کہنا ہے کہ حسد، برداشت کی کمی اور ذاتی مفادات اس کی بڑی وجوہات ہیں۔
انمول سیف کہتی ہیں کہ اس کی بڑی وجہ موبائل فون کا بیجا استعمال ہے۔ اس کے علاوہ ہر انسان اپنی زندگی کے مسائل میں اتنا الجھ گیا ہے کہ اسے اپنے علاوہ دوسرا کوئی نظر نہیں آتا اور انسانوں سے زیادہ پیسے کو اہمیت دی جا رہی ہے۔
بشری سلیم کہتی ہیں کہ دولت کی ہوس کی وجہ سے آج کل رشتوں میں دراڑیں پڑ رہی ہیں اور دوریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔
معروف افسانہ نگار مائرہ انوار راجپوت کے مطابق خود کو مظلوم سمجھنا اور دوسروں کو ظالم سمجھنا رشتوں میں دوری کی اک بڑی وجہ ہے۔
شبانہ زاہد کے مطابق اس کی بڑی وجہ رشتوں کا لحاظ نہ رکھنا ہے۔
اقصی ذوالقرنین کا کہنا ہے کہ ہر کوئی بے انتہا مصروف ہے۔ حتیٰ کہ والدین اپنے بچوں کو ان کے قریبی رشتوں سے دور رکھتے ہیں اور انہیں ان رشتوں کی قدر اور عزت کرنا سکھاتے ہی نہیں تو آج کل رشتوں میں دوریاں تو آئیں گی۔
جب میں نے ان تمام لوگوں کے خیالات کو پڑھا اور سمجھا تو بس اک سوال میرے ذہن میں آیا کہ ان وجوہات کو ختم کون کرے گا؟ مجھ سمیت ہر انسان اگلے انسان کو بدلنا چاہتا ہے خود کی اصلاح کوئی نہیں کرتا۔ ہمارے سامنے ہمارے پیارے نبیﷺ کی سیرتِ مبارکہ ہے۔ آپﷺ نے رشتوں میں ہمیشہ پیار و محبت، برداشت، صبر اور صلہ رحمی کق سبق دیا ہے۔ آپﷺ کی اک حدیث ہے جس کا مفہوم ہے کہ ''رشتہ قطع کرنے والا جنت میں نہ جائے گا''۔
اس حدیث مبارکہ کو پڑھ کر بھی ہمارے دل نہیں کانپتے تو لمحہ بھر کو سوچیں کہ کہیں ہمارے دلوں پر زنگ تو نہیں لگ گیا۔۔اﷲ پاک مجھ سمیت ہر مسلمان کو ہدایت دے اور یہ توفیق دے کہ ہم میں سے ہر کوئی انفرادی کوشش کر کے خود کو ہی بدل لیں تو اک بہترین معاشرہ تشکیل پا جائے گا۔
کاش کہ کسی کے دل میں اتر جائے کوئی بات
 

Dr Rahat Jabeen
About the Author: Dr Rahat Jabeen Read More Articles by Dr Rahat Jabeen: 22 Articles with 15189 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.