ایک گزارش

وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے پاکستان کے حالات پر نظر رکھنے کی گزارش

92 کا ورلڈ کپ تھا رات کی تاریکی میں گھروں میں رونق ہی رونق ہوتی تھی پاکستان ٹیم کو کھیلتا دیکھ کر کیا بچے ،کیا بوڑھے،کیا نوجوان سب ہی جوش میں ہوتے تھے ایک وقت ایسا آیا کہ پاکستان کی ٹیم کا ورلڈ کپ سے سفر تمام ہوتا دکھائی دے رہا تھا لیکن پھر ایک امید کی کرن جاگی ایک لون وارئیر زخمی شیر کی طرح اپنی ٹیم کے لئے کھڑا ہوا اس نے ٹیم کے کھلاڑیوں جوش اور امید کی کرن جگائی پھر اس کے بعد پاکستان کی ٹیم نے پیچھے مڑ کر نہ دیکھا سب حیران رہ گئے کہ کس طرح آخری نمبر پر آنے والی ٹیم نے سب ٹیموں کو زیر کرتے ہوئے میلبرن کے گرائونڈ میں 87ہزار تماشائیوں کے سامنے ایک خوبصورت سی چمچماتی ٹرافی اپنے نام کی وہ لون وارئیر کون تھا جی ہاں آپ میں اور پوری دنیا اس کو ایک نام سے جانتی ہے اس کا نام عمران خان ہے ۔فائنل کا دن وہ دن تھا جب پاکستان میں ایک امید کی کرن روشن ہوئی پاکستان کو ایک سچا اور نڈر لیڈر ضرور ملا وہ لیڈر صرف ورلڈ کپ تک نہ رکا بلکہ اس نے اپنی قوم کی مدد کرنے کی ٹھان لی 94 میں اپنی مرحوم ماں جو کینسر جیسے موذی مرض کا شکار ہو کر دنیا سے رخصت ہوگئی تھیں ان کے نام شوکت خانم اسپتال بنایا جہاں غریبوں کے لئے مفت سہولیات موجود ہیں۔یہی عمران خان نے پاکستانی قوم کی مزید مدد کرنے کے لئے سیاست میں آنے کی ٹھانی اور تقریباََ 22 سال کی انتھک محنت اور سچی لگن کے بعد آج وہ پاکستان کی وزات عظمیٰ کی کرسی پر بیٹھ چکے ہیں ۔پاکستانی قوم عمران خان سے بہت محبت کرتی ہے اس میں کوئی شک نہیں لیکن وزیر اعظم عمران خان سے محبت کچھ کم ہونے لگی ہے یہ عمران خان وہی عمران خان ہیں جو آج سے بائیس سال پہلے تھے مگر اب شخصیت کچھ اور ہوچکی ہے ۔وزیر اعظم صاحب اس میں کوئی شک نہیں آپ پاکستانی قوم کی امید کی کرن بن کر آئےہیں مگر آپ سے ایک گزارش ہے وزیر اعظم صاحب قوم اب تھک چکی ہے آپ نے تحریک انصاف بنا کر انصاف دینے کا وعدہ کیا تھا مگر انصاف صرف امیروں کے لئے ہے وزیر اعظم صاحب آپ سے ایک گزارش ہے کہ قوم مہنگائی سے تھک چکی ہے جس کو ختم کرنے کے لئے آپ نے وعدہ کیا تھا۔لاقونیت اس ملک میں اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اب تو گھروں سے باہر کیا اپنے گھر کی بالکنی سے بھی جھانک کر دیکھتے ہوئے ڈر لگنے لگا ہے۔بیروزگاری اتنی بڑھ چکی ہے کہ اب تو ہر بندہ آپ کو بیروزگار نظر آئے گا ۔آپ نے قوم سے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ ضرور کیا تھا مگر نبھانا شاید آپ بھول چکےہیں۔غربت کو آپ نے ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا مگر یہاں غریب ختم ہورہا ہے ۔جو امیر ہے وہ امیر تر بن چکا ہے کرپشن اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے کوئی سننے والا نہیں ہوتا سر آپ سے گزارش ہے اپنےارد گرد نظر رکھیں آپ کو دھوکہ دینے والے اور کوئی نہیں آپ کے اپنے ہی ساتھی نظر آتے ہیں کیوں کہ وہ خود کرپشن میں ملوث نظر آنے لگے ہیں آپ اپوزیشن کی فکر چھوڑدیں اپوزیشن خود انتشار کا شکار ہے مگر آپ نظر رکھیں کہیں آپ کی پارٹی کے اندر ہی انتشار نہ پیدا ہوجائے۔آپ نے ریاست مدینہ بنانے کا وعدہ کیا تھا قوم سے لیکن ریاست مدینہ تو کیا پاکستان تو اپنا ہی مقام کھوتا ہوا نظر آرہا ہے فحاشی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ اب صرف بدن سے پورے کپڑے اترنا باقی رہ گئے ہیں ورنہ ذہن سے تو کپڑے اتر چکے ہیں ۔آپ سے ایک گزارش ہے کہ لگام دیں ان کو جن کو ہم نے اپنا جھوٹا ہیرو بنا دیا ہے جی ہاں ! میں ملالہ کی ہی بات کررہا ہوں لگام دیجیے اس کو اگر آپ نے واقعی اس ریاست پاکستان کو ریاست مدینہ کے مقام پر کھڑا کرنا ہے آزادی اظہار رائے سب کا حق لیکن اس کی آڑ میں سنت رسول ﷺ کی گستاخی کرنا نکاح کو غلط قرار دینا کسی قسم کی بھی آزادی اظہار رائے نہیں ہے لگام دیں اس میڈیا کو جو آج پاکستان کے ہر گھر میں پاکستان کی منفی شکل پیش کررہا ہے ،نوجوانوں کو بگاڑ رہا ہے۔آپ نے اسلاموفوبیا کی بات ضرور کی لیکن اپنے ہی ملک سے فرانس سے سفیر کو نکالنے میں آپ ڈررہے ہیں ۔آپ نے خود احتسابی کا عمل خود سے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا مگر نا جانے وہ عمل کب اصلی عمل کی شکل میں ہمیں نظر آئے گا۔کتنے لوگ آئے اور گئے ان کا کچھ پتہ نہ چلا جہانگیر ترین کی مثال آپ کے سامنے ہے،نواز شریف کی مثال آپ کے سامنے ہے۔وزیر اعظم صاحب آپ کی شخصیت ،آپ کی ساکھ پر ہر ایک بندے کو ہر ایک بچے کو اعتماد آپ پر اعتماد ہے آپ پاکستان کی آخری امید کی کرن ہیں اور شاید رہیں بھی۔آپ نے ہمیشہ اپنی قوم سے کہا کہ مشکل وقت میں آپ نے گھبرانا نہیں تو آپ سے گزارش ہے کہ کیا ہم اب گھبرالیں ۔۔؟ کیوں کہ اب ہمارے پاس گھبرانے کے علاوہ اور کچھ نہیں بچا۔ وزیر اعظم صاحب قوم اب نا امید ہوتی جارہی ہے آپ کی حکومت کو تین سال ہونے کو ہیں خدارا اب تو کچھ کریں ورنہ پاکستان اور مزید تباہی سے دو چار ہوجائے گا۔ اللہ نے آپ کو بے پناہ عزت ،شہرت دی ہے آپ کو قوم کا حکمراں بنایا ہے ،آپ جیسے ہی لیڈر کی پاکستان کو تلاش تھی ،خدارا قوم کی امید وں پر پانی نہ پھیریں۔میری دعا ہے کہ آپ کو اللہ مزید پاکستان کی مزید مدد کرنے کی توفیق عطا کرے اور مزیدترقیاں عطا کرے ۔کیوں کہ آپ ترقی کریں تو پاکستان بھی آگے بڑھے گا۔اللہ تعالیٰ سب ہم کا حامی و ناصر ہو ۔ختم شد

 

Shaf Ahmed
About the Author: Shaf Ahmed Read More Articles by Shaf Ahmed: 21 Articles with 25344 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.