مظلوم کشمیری اور اقوام متحدہ کی خاموشی

بھارت میں قائم ٹارچر سیلوں ،عقوبت خانوں کی طرف سے اقوام متحدہ سمیت عالمی حقوق انسانی تنظیموں نے مکمل چپ سادھ رکھی ہے ۔گوانتاناموبے کی طرزپر دہلی کی تہاڑجیل سے لیکرجموں کی امپھالہ جیل ،ہیرانگرجیل ،کوٹ بلوال جیل اورکٹھوعہ جیل اورکئی عقوبت خانوں میں اسیران کشمیری کی کوئی شنوائی نہیں ۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں قائم ایسی جیلوں میں کشمیری قیدیوں کے ساتھ انسانیت سوزسلوک روا رکھا جارہاہے۔کیا ان جیلوں میں پابندسلاسل کشمیری نوجوانوں کی درد ناک کہانیاں عالمی مردہ ضمیرکو جگانے کیلئے کا فی نہیں؟ ۔ بدنام زمانہ دہلی کی تہاڑ جیل،بھارتی ریاستوں میں قائم اذیت خانے اورسرزمین جموں و کشمیر پر موجودبھارتی عقوبت خانوں میں لاتعدادکشمیری نوجوان مقیدہیں کہ جن کے ساتھ جانوروں سے بھی بدترسلوک روارکھاجارہاہے۔ان اوچھے ہتھکنڈوں کاواحد مقصد نفسیاتی طور پر اسیران کشمیرکوہراسان کیاجاناہے تاکہ وہ ہمت ہاربیٹھیں اورکشمیرپرجابرانہ تسلط کوبسروچشم قبول کرنے پرآمادہ ہوجائیں۔سری نگرہائی کورٹ بارکے صدر میاں عبدا لقیوم ،حقوق البشرکی مقامی تنظیم اور (APDP)کے صدر پرویز امروز کے دفاترمیں فائلیں اٹی پڑی ہیں کہ جن میں درج ہے کہ کشمیرکے کتنے نوجوان بے جرمی کی پاداش میں مختلف عقوبت خانوں میں مسلسل پڑے ہوئے ہیں اورانکی رہائی کی طرف کوئی التفات ہی نہیں۔ وادی کشمیرسے سینکڑوں میل دور جموں کی جیلوں،دہلی کی تہاڑ جیل اوربھارت کی مختلف ریاستوں میں قائم ٹارچر سیلوں میں رکھے گئے کشمیری نوجوانوں کی ایک بڑی تعدادہے۔ ایسے بھی ہیں کہ جن کے تمام فرضی کیسوں کی ضمانت ہوچکی ہے، البتہ انہیں پھر بھی رہا نہیں کیا جارہا ہے اور انہیں نظربندی کے نام پر حبسِ بے جا میں رکھا گیا ہے۔ جن قیدیوں کے کیس عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں، انہیں اکثر اوقات تاریخ پیشی پر حاضر نہیں کیا جاتا ہے اور اس طرح سے ان کی غیر قانونی نظربندی کو طول دیا جارہا ہے۔گزشتہ دنوں سرینگر کی سنٹرل جیل میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کا انکشاف ہوا ہے جس پر قیدی سراپا احتجاج ہیں اور ان کی بھوک ہڑتال ہنوز جاری ہے ۔سنٹرل جیل میں مقید اسیران کے لواحقین کے پریس کالونی سرینگر میں مظاہرے ہو رہے ہیں کہ جیل میں قیدیوں پر مظالم بند کئے جائیں۔ لواحقین کے مطابق حکام قیدیوں پر مظالم ڈھارہے ہیں اور ان کو بارکوں سے باہر نکال کر برہنہ کرکے پیٹا جارہا ہے۔ احتجاجی مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اْٹھارکھے تھے جن پر نعرے درج تھے کہ سنٹرل جیل میں ہمارے لخت جگر غیر محفوظ ہے۔احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ گذشتہ دنوں جیل میں پیش ا?ئے واقعے کے بعد جیل حکام ہتھیار بند اہلکاروں سمیت جیل کی بارکوں میں گھس کر قیدیوں کو روز شام کو پیٹتے ہیں۔ مظاہرین نے کہا کہ جیل حکام شام کو بارکوں کو ایک ایک کرکے کھول کر قیدیوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بناتے ہیں جبکہ انہیں دن بھر بارکوں میں ہی قید رکھا جارہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ طبی سہولیات سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ احتجاجی مظاہرین کا کہناتھا کہ سرینگر سنٹرل جیل کو بدنام زمانہ گونتا موبے جیل میں تبدیل کیا گیا ہے جہاں پر قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روارکھا جارہا ہے۔ دریں اثناء بھوک ہڑتال پر بیٹھے قیدیوں کیساتھ ڈی آئی جی نے جیل کا دورہ کیا اور قیدیوں سے بات چیت کی انہوں نے پولیس افسر کو اپنے مطالبات پیش کئے جن میں قیدیوں کیخلاف درج کیاگیا ایف آئی آر فوری طور واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔سنٹرل جیل سرینگر میں بند قیدیوں کے رشتہ داروں نے جیل میں گزشتہ دنوں تشدد آمیز واقعات رونما ہونے اور بعد ازاں یہاں قیدیوں کے ساتھ انتظامیہ کے نارروا سلوک کے خلاف احتجاج کیا۔اس حوالے سے مقامی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں اس بات کا خلاصہ کرتے ہوئے بتایا کہ جیل انتظامیہ کے غیر انسانی سلوک کے بعد قیدیوں نے بھوک ہڑتال شروع کرتے ہوئے اپنے جائز مطالبات کو فوری طور پر حل کرنے کیساتھ ساتھ 5اپریل2019کو سنٹرل جیل سرینگر کے اندرتشدد ا?میز واقعات میں مبینہ طور پر ملوث قیدیوں کے خلاف دائر مقدمات کو واپس لینے کا بھی مطالبہ شروع کردیا ہے۔احتجاج پر بیٹھے قیدیوں نے جیل سپرانٹنڈنٹ کے فوری تبادلے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق حریت فورم نے کٹھ پتلی انتظامیہ سے کشمیر ہائی وے کی بندش کاحکم واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سری نگر سینٹرل جیل میں نظربند کشمیریوں نے حال ہی میں جو واقعہ پیش آیا اْس کے بعد سے اپنے خلاف درج مقدمات واپس لینے اور دیگر مطالبات کے لیے بھوک ہڑتال شروع کردی۔کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا پر مشتمل پانچ رکنی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ’’قیدیوں کو اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی جبکہ اْن پر مظالم بھی ڈھائے جارہے ہیں جس کے باعث اْن کی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں‘‘۔ جیلوں میں نظربند کشمیریوں کے اہل خانہ نے قیدیوں کی جانوں کو درپیش خطرات کے خلاف پریس انکلیو سری نگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں اْنہوں نے مطالبہ کیا کہ قیدی جیلوں میں محفوظ نہیں ہیں۔ مظاہرین نے قابض انتظامیہ پر زور دیا کہ کشمیر کی جیلوں کو کو گوانتاناموبے میں تبدیل نہ کرے۔

دوسری جانب حریت رہنما محمد اشرف صحرائی نے سری نگر سینٹرل جیل میں قید کشمیریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے نوٹس لینے کی اپیل بھی کی۔ دریں اثناء سری نگر جموں شاہراہ پرسی آر پی ایف کانوائے کی نقل وحرکت کے دوران بھارتی فوجیوں کی طرف سے روکی گئی ایمبولیس میں موجود کینسر کا مریض سڑک پر ہی دم توڑ گیا، مرحوم کی شناخت عبدالقیوم بانڈے کے نام سے ہوئی۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی ایماء پر قابض انتظامیہ نے جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر عبدالحمید فیاض اور جمعیت اہلحدیث کے نائب صدر مشتاق احمد ویری سمیت کم از کم 30کشمیری سیاستی نظر بندوں کو جموں خطے کی کٹھوعہ جیل سے بھارتی ریاست ہریانہ کی جیل میں منتقل کردیا۔کشمیر میڈ سروس کے مطابق مقبوضہ علاقے کے محکمہ جیل خانہ جات کے ایک اعلیٰ افسر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ کٹھوعہ جیل سے بعض نظربندوں کو بھارتی ریاست کی جیل میں منتقل کیا گیا۔ڈاکٹر عبدالحمید فیاض کے بیٹے نے بھی اپنے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ ان کے والد کے علاوہ مشتاق ویری اور دیگر نظر بندوں کو کٹھوعہ جیل سے کسی دوسری جیل میں منتقل کیا گیا۔ دریں اثنا قابض انتظامیہ نے تحریک حریت جموں وکشمیر ضلع کولگام کے صدر محمد رمضان شیخ سمیت چار افراد پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر کے انہیں جموں خطے کی کوٹ بھلوال جیل میں منتقل کیاگیا۔جیل میں نظربند کشمیریوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی رشتہ دار خواتین کوسی آر پی ایف اہلکاروں کی طرف سے تذلیل اور بدسلوکی سے بچانے کیلئے ان سے ملاقات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ سی آر پی ایف اہلکاروں کی بجائے کشمیر وویمن پولیس اہلکاروں کی تعیناتی تک اپنااحتجاج جاری رکھیں گے۔ ا ڈی جی جیل خانہ جات کے را جندرا نے کہا کہ سرینگرسنٹرل جیل میں تلاشی کی کاروائی کشمیرپولیس اور بھارتی فوج کی سینٹرل ریزروپولیس فورس کے اہلکارمشترکہ طور پر کرتے ہیں اور سی آر پی ایف کو اس کام سے ہٹایا نہیں جاسکتا ہے۔

 

Naseem Ul Haq Zahidi
About the Author: Naseem Ul Haq Zahidi Read More Articles by Naseem Ul Haq Zahidi: 193 Articles with 140876 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.