مسلمانوں! ہوشیار

رنگ و نور .سعدی کے قلم سے
اﷲ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو’’حُبِّ دنیا‘‘ اور حِرص سے بچائے. ہم میں سے ہر ایک اپنے دل میں جھانک کر دیکھے کہ میرے دل میں حرص اور لالچ ہے یا نہیں؟. اپنی جسمانی بیماریاں بھی تو ڈاکٹروں سے ٹیسٹ کراتے ہیں. شوگر ہے یا نہیں، بلڈپریشر کتنا ہے؟. اگر ہم اپنے دل میں دنیا کی محبت اور اس کا حرص لیکر قبر میں چلے گئے تو معاملہ خطرناک ہو جائے گا. یا اﷲ رحم فرما. آج چاروں طرف درد ناک مناظر ہیں. اولاد، اپنے ماں باپ کے مرنے کا انتظار کر رہی ہے. وہ مریں گے تو مکان اور جائداد پر میرا قبضہ ہو گا. انا ﷲ وانا الیہ راجعون.

دنیا میں ماں باپ جیسی کوئی نعمت ہے؟. ماں باپ کی دعائیں اور اُن کا سایہ ہزاروں مکانوں اور جائیدادوں سے زیادہ قیمتی ہے. مگر لالچ اور حرص تو انسان کو بھیڑیا بنا دیتی ہے. قرآن پاک حکم فرماتا ہے کہ بوڑھے ماں باپ کے لئے رحمت کی دعاء کرو. اُن کو جھڑکی نہ دو. انہیں تکلیف نہ پہنچاؤ. اﷲ تعالیٰ کی عبادت کے بعد ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرو. مگر حرص اور لالچ یہاں تک پہنچا دیتی ہے کہ بیٹے اپنے ماں باپ کے مرنے کے لئے دن گنتے ہیں. اور اس بات کو بُھول جاتے ہیں کہ ہم یہ بُری نیت اور سوچ دل میں اٹھائے اپنے ماں باپ سے پہلے بھی مر سکتے ہیں. بیوی کا رشتہ کتنا عجیب پیار اور محبت والا رشتہ ہے. مگر مال کی لالچ اور حرص میں کئی لوگ باہر ملک بھاگ جاتے ہیں. بے چاری وفادار بیویاں ہر دن راہ دیکھتی وقت کاٹتی ہیں کہ ایک دن اچانک طلاق کا پیغام آجاتا ہے. نقلی دوائیاں، جھوٹی قسمیں اور دھوکے بازی. اور تو اور. مال کی خاطر کیسے کیسے قیمتی انسانوں کو قتل کر دیا جاتا ہے. آہ انسان، اشرف المخلوقات. سورج اور چاند سے افضل مگر ایک موبائل فون اور ایک موٹر سائیکل کی خاطر اُسے گولی مار کر قتل کر دیا جاتا ہے. لوگوں نے بس ایک بات ذہن میں بٹھا لی ہے کہ جناب اس زمانے میں مال کے بغیر کہاں گزارہ ہو سکتا ہے؟. اس لئے اب’’دنیا کی محبت‘‘ کے خلاف کوئی بات ہی نہ کرو. اﷲ کے بندو! مال کی ضرورت اور چیز ہے اور مال کی محبت اور چیز ہے. اسلام حلال مال سے نہیں روکتا، بلکہ مال کی حرص اور محبت سے روکتا ہے. اسلام دنیا سے نہیں روکتا بلکہ دنیا کی محبت سے روکتا ہے. امام غزالی(رح) فرماتے ہیں کہ. علماء کرام نے ’’حبّ دنیا‘‘ کے خلاف بولنا چھوڑ دیا، صرف اس ڈر سے کہ لوگ کیا سوچیں گے کہ خود تو مال کماتے ہیں اور ہمیں روکتے ہیں. حالانکہ اگر علماء اور دیندار لوگ ’’حبّ دنیا‘‘ کے خلاف بولنا چھوڑ دیں گے تو بہت بڑا فساد اور تباہی پھیل جائے گی. جی ہاں وہی تباہی جو آج ہم اپنے ارد گرد دیکھ رہے ہیں. مال کا حرص، عزت کا حرص. اور شہوت کا حرص. ان تین چکیوں میں مسلمان بُری طرح پِس رہے ہیں. اور کفار ہر طرف غالب آتے جارہے ہیں. حضور اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا.’’حرص سے بچو، کیونکہ یہ حرص﴿اور بخل﴾ تم سے پہلے والوں کو ہلاک و برباد کر چکا ہے اسی نے اُن کو قتل و غارت اور محارم کو حلال کرنے پر ابھارا‘‘﴿صحیح مسلم﴾

ہم سب کو اس بات کی فکر کرنی چاہئے کہ ہمارے دلوں میں دنیا کی محبت، اور دنیا کا حرص پیدا نہ ہو. کیونکہ یہ وہ چیز ہے جو انسان کے دین کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیتی ہے. حضور اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا. ’’وہ دو بھوکے بھیڑیئے، جو بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑ دیئے گئے ہوں،اُن بکریوں کے لئے اتنے نقصان دہ نہیں ہیں، جتنا کہ مال اور عزت کا حرص انسان کے دین کو تباہ کرنے والا ہے.‘‘﴿جامع ترمذی﴾

ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم نے اس دور میں ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو’’حُبِّ دنیا‘‘ سے سو فیصد پاک صاف ہیں. جی ہاں یہ فدائی مجاہدین ہیں. اﷲ تعالیٰ کے وعدوں پر یقین رکھنے والے. غیب پر ایمان رکھنے والے. ایک فدائی مجاہد کہہ رہا تھا کہ میں نے اﷲ تعالیٰ کو نہیں دیکھا مگر مجھے یقین ہے کہ اﷲ تعالیٰ موجود ہے. میں نے رسول کریمﷺ کو نہیں دیکھا مگر مجھے یقین ہے کہ رسولِ کریمﷺ نبی برحق ہیں. میں نے جنت کو نہیں دیکھا مگر مجھے یقین ہے کہ جنت برحق ہے. میں نے اُن انعامات کو جو شہداء کے لئے اﷲ تعالیٰ نے مقرر فرمائے ہیں اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا. مگر مجھے یقین ہے کہ شہید کے ساتھ کئے گئے تمام وعدے سچے ہیں. اس لئے میں اپنی جان اﷲ تعالیٰ کو بیچنے جارہا ہوں. سبحان اﷲ، سبحان اﷲ. کیا شان والا ایمان ہے. ہم اس طرح کے سچے اولیاء کو دیکھ کر اپنے دل کے مرض. یعنی’’حبّ دنیا‘‘ اور’’حرص‘‘ کا علاج کر سکتے ہیں. اور ہم یہ بات سمجھ سکتے ہیں کہ اس زمانے میں بھی دنیا کی محبت سے بچنا ممکن ہے.

ہمارے سیّد اور محبوب حضرت آقا مدنیﷺ ارشاد فرماتے ہیں:جو شخص دنیا کو اپنا محبوب بنائے گا وہ اپنی آخرت کا ضرور نقصان کرے گا اور جو کوئی آخرت کو محبوب بنائے گا وہ اپنی دنیا کا ضرور نقصان کرے گا پس تم لوگ فنا ہو جانے والی ﴿دنیا﴾ کے مقابلے میں باقی رہنے والی ﴿آخرت﴾ کو ترجیح دو.﴿مسند احمد﴾

مال کمانے سے کوئی نہیں روکتا. آپ روز کروڑوں کمائیں. مگر اس مال سے محبت نہ کریں کہ. اسے خرچ کرنا ہی آپ کے لئے مشکل ہو جائے.اور یہ آپ کے پاؤں کی زنجیر بن جائے کہ اسے چھوڑ کر جہاد اور دین کے کسی کام پر ہی نہ نکل سکیں . اور ہر وقت اس مال کو بڑھانے کی فکر میں لگے رہیں. تھوڑا سا غور کریں. حضور اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا. مفہوم یہ ہے کہ جب مسلمان دنیا کی محبت میں مبتلا ہو جائیں گے. اور موت سے نفرت کرنے لگیں گے تو دنیا بھر کی کافر قومیں اُن پر حملہ آور ہو جائیں گی. مگر مسلمان کثیر تعداد میں ہونے کے باوجود سمندر کی جھاگ اور میل و کچیل کی طرح کمزور اور بے قدر و قیمت ہوں گے. یہ روایت آپ نے بارہا سنی ہو گی. معلوم ہوا کہ جہاد اور ترقی سے روکنے والی چیز ’’دنیا کی محبت‘‘ ہے اور ترقی اور کامیابی کا راستہ. موت اور شہادت کی محبت ہے. اب ہم اس معیار پر اپنے آپ کو دیکھ لیں. ہمارے ہاں تو اب اس ’’ملعون‘‘ دنیا کی محبت کو’’دین‘‘ بنا کر پیش کیا جاتا ہے. خوب پیسہ کماؤ، تاکہ’’بزنس‘‘ میں کفار کا مقابلہ کر سکو. انا ﷲ وانا الیہ راجعون.

مسلمانوں کو اگر عزت، کامیابی. اور ترقی کے راستے پر لانا ہے تو اُن کو جہاد پر کھڑا کرنا ہو گا. اور جہاد کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ’’دنیا کی محبت‘‘ ہے. مال کا حرص جس نے انسانوں کو خونی درندے اور جانور بنا دیا ہے. عزت کا حرص جس نے ہر طرف فساد ہی فساد برپا کر دیا ہے. اور شہوت کا حرص جس نے ہمارے ماحول کو پلید اور ناپاک کر دیا ہے. اپنی بیوی دو باتیں زیادہ کر دے تو سر میں درد ہونے لگے اور غیر عورتوں سے گھنٹوں تک لمبی لمبی باتیں. آہ مسلمان تجھے کیا ہو گیا ہے.موبائل ٹاکنگ، کمپیوٹر چیٹنگ.اور کہیں دین کی دعوت کے نام پر غیر مردوں اور عورتوں کی ہلاکت خیز گپ بازیاں. یہ حرص نہیں تو اور کیا ہے کہ بیوی کو اپنے خاوند کے علاوہ ہر مرد اور خاوند کو اپنی بیوی کے علاوہ ہر عورت پسند ہے. بے حیائی کے حرص نے طرح طرح کی شکلیں اختیار کر لی ہیں. اسی طرح کھانے پینے کا حرص. طرح طرح کے کھانے، بڑے بڑے ہوٹل. اور قیمتی مال اور وقت کا ضیاع. دنیا میں شائد کوئی ایسا فینسی ہوٹل ہو جہاں تازہ کھانا ملتا ہو . ان ہوٹلوں میں ہفتے بھر کا کھانا پکا کر فریز کر لیتے ہیں.اور پھر مائکروویو یا اس طرح کی دوسری چیزوں میں گرم کر کے پیش کرتے ہیں. بڑے بڑے قیمتی لوگ یہ باسی کھانا کھانے کے لئے گھنٹوں تک میزوں کے سامنے بیٹھے اپنا وقت اور اپنی عزت برباد کرتے رہتے ہیں. اچھا کھانے کا شوق زیادہ بُری بات نہیں. مگر اس کا حرص ذلت ناک ہے. نماز میں کھانے کی سوچ، ہر وقت جہاں سے بھی ملے اچھا کھانا کھانے کی فکر. پھر اگر اچھا کھانا بچ جائے تو اُسے سنبھالنے کی فکر کہ کوئی اور نہ کھا لے. اور اگر کوئی کھا لے تو دل پر ایسا غم جیسے مشرّف کی وردی اُتر گئی ہو.مسلمان تو سخی ہوتا ہے. اپنا حصہ بھی دوسروں کو کِھلا کر خوش ہوتا ہے. یہ کیا کہ زائد کھانا بھی اگلے وقت بچانے کی فکر. خلاصہ یہ کہ دنیا کی محبت اور اس کا حرص انسان کو ہر بُرائی میں ڈالتا ہے. اور ہر سعادت سے محروم کرتا ہے. اور اگر اس موذی بیماری کا علاج نہ کیا جائے تو یہ عمر اور وقت کے ساتھ بڑھتی ہی چلی جاتی ہے. اور بالآخر عذاب اور سانپ بن کر قبر میں بھی ساتھ داخل ہو جاتی ہے. رسول اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا:آدمی بوڑھا ہو جاتا ہے مگر اس کی دو خصلتیں جوان اور طاقت ور ہوتی رہتی ہیں ایک مال کا حرص اور دوسری لمبی عمر کا حرص﴿ بخاری و مسلم﴾

اے میرے بھائیوں! اور بہنوں!. ہم سب غور کریں کہ ہمارے اندر دنیا کی محبت اور حرص ہے یا نہیں؟. دوسرا کام یہ کہ ہم اس بات کو سمجھیں کہ دنیا کی محبت ایک خطرناک بیماری ہے جو ہمیں بہت سخت نقصان پہنچا سکتی ہے. اور تیسرا کام یہ کہ ہم اپنے اندر سے اس بیماری کو ختم کرنے کی کوشش کریں. یاد رکھیں کہ اس زمانے میں کوئی بھی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ میرے اندر یہ بیماری نہیں ہے. محاذوں پر فدائی حملوں کے لئے جانے والے مجاہدین کے علاوہ شائد ہی کوئی مسلمان ’’حبّ دنیا‘‘ کی بیماری سے محفوظ ہو. کسی پر مال کا حرص ہے، کسی پر عہدے اور عزت کا حرص ہے، کسی پر کھانے پہننے کا حرص ہے، کسی پر شہوت کا حرص ہے. یہ تمام چیزیں’’حبّ دنیا‘‘ کہلاتی ہیں. اور ہر مسلمان پر’’حُبِّ دنیا‘‘ کی کسی نہ کسی قسم کا حملہ ضرور ہوتا ہے. پھر جو خوش قسمت مسلمان ہوتے ہیں وہ اس حملے کا مقابلہ کرتے ہیں اور’’حبّ دنیا‘‘ کے جراثیم کو اپنے دل میں نہیں اُترنے دیتے. ایسے لوگ مبارک باد کے مستحق ہیں. اور ان کے لئے قرآن و سنت میں بڑے بڑے انعامات کا وعدہ ہے. ہم سب کوشش کریں کہ ہم بھی اسی طبقے میں سے بن جائیں. حضرات صحابہ کرام(رض) میں سے کئی حضرات کروڑوں پتی تھے. بلکہ آج کل کی پاکستانی کرنسی کے حساب سے تو ارب پتی تھے. مگر ان میں مال کا حرص نہیں تھا. زیادہ سے زیادہ خرچ کر کے بھی انہیں ذرہ برابر تکلیف نہیں ہوتی تھی. حضرات صحابہ کرام(رض) میں سے کئی ایک نے بڑے بڑے عہدے پائے. ملکوں کے گورنر اور حکمران بنے. مگر ان میں عہدے اور عزت کا حرص نہیں تھا. حضرات صحابہ کرام(رض) میں سے کئی نے زیادہ شادیاں فرمائیں. مگر ان میں شہوت کا حرص نہیں تھا. حضرات صحابہ کرام(رض) کو اﷲ پاک نے طرح طرح کی نعمتیں کِھلائیں اور پلائیں. مگر ان میں کھانے، پینے کا حرص نہیں تھا. معلوم ہوا کہ دنیا کا ملنا، برا نہیں، دنیا کا حرص بُرا ہے. اور حرص کی علامات بالکل واضح ہیں. اور ہر آدمی اپنے اندر جھانک کر جائزہ لے سکتا ہے. حقیقت یہ ہے کہ آج کل حرص اور لالچ کا مرض بہت عام ہو چکا ہے. مجاہدین کو خاص طور پر فکر کرنی چاہئے کیونکہ شیطان کو یہ گُر معلوم ہے کہ جہاد سے روکنے کا مضبوط طریقہ ’’حبّ دنیا‘‘ میں مبتلا کرنا ہے. وہ کہتا ہے آپ نے بہت جہاد کر لیا اب کچھ بناؤ، کماؤ، جمع کرو، آرام کرو. اور لوگوں کو اپنے پُرانے قصے سنا کر اُن سے مال حاصل کرو. اور اپنے پُرانے عہدے بتا بتا کر اپنی بڑائی جتلاتے پھرو. وہ مجاہدین جو. جہاد کی نعمت پرقائم رہنا چاہتے ہیں، انہیں چاہئے کہ اپنے دفاتر ختم کر کے مسجدوں میں آئیں. مسجدیں بنائیں اور انہیں آباد کریں. نماز کا تکبیر اولیٰ سے اہتمام کریں. تقویٰ اور ذکر اختیار کریں. اور حبّ دنیا سے اپنے دل کو بچائیں. تب انہیں انشاء اﷲ جہاد میں برکت، کامیابی اور استقامت نصیب ہوگی.

حُبّ دنیا کا علاج
﴿۱﴾’’حُبِّ دنیا‘‘کو خطرناک بیماری سمجھنا.
﴿۲﴾ ’’حُبِّ دنیا‘‘ سے حفاظت کی ہر رات دن فکر کرنا.
﴿۳﴾ روزآنہ دو رکعت صلوٰۃ الحاجۃ پڑھ کر دعاء میں اقرار کرنا کہ یا اﷲ میں حبّ دنیامیں مبتلا ہو کر حریص اور لالچی ہو گیا ہوں اور آپ کی ملاقات کے شوق سے محروم ہو گیا ہوں. یا اﷲ مجھے حبّ دنیا سے بچا. ’’اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ حُبِّ الدُّنِیَا‘‘
﴿۴﴾ قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ میں’’حُبِّ دنیا‘‘ کی مذمت پڑھنا، اس کی تعلیم کرانا اور دوسروں کو بھی سنانا.
﴿۵﴾ صبح و شام تین تین بار سورہ’’الھٰکم التکاثر‘‘ توجہ سے پڑھ کر، حبّ دنیا سے حفاظت کی دعاء مانگنا اور کثرت سے یہ دعاء پڑھنا. اَللّٰھُمَّ قِنِیْ شُحَّ نَفْسِی
﴿۶﴾ موت کو کثرت سے یاد کرنا،حضور اقدسﷺ اور حضرات صحابہ کرام(رض) کے زہد کے واقعات پڑھنا. مجاہدین اور شہداء کے واقعات پڑھنا.
﴿۷﴾ ’’حُبِّ دنیا‘‘ میں سے جس چیز کا حرص زیادہ ہو، اُس کے حلال سے بھی تھوڑا تھوڑا بچنے کی کوشش کرتے رہنا.
﴿۸﴾ اُن اولیاء کرام کی صحبت میں بیٹھنا جو ’’حُبِّ دنیا‘‘ کے مرض سے بچے ہوئے ہوں.

اور ان سب علاجوں کا خلاصہ یہ کہ جہاد میں نکل کر جان و مال کی قربانی دینا. اور ہر وقت اﷲ تعالیٰ کے سامنے گڑ گڑاتے رہنا اور عاجزی کے ساتھ اس کینسر سے زیادہ موذی مرض سے حفاظت کی دعاء مانگنا.
یا اﷲ مجھے اور سب پڑھنے والوں کو ’’حُبِّ دنیا‘‘ کے مرض سے شِفاء اور نجات عطاء فرما.
آمین یا ارحم الراحمین
وصلی اﷲ تعالیٰ علیٰ خیر خلقہ سیدنا محمد وآلہ وصحبہ و بارک و سلم تسلیما کثیرا کثیرا کثیرا
Shaheen Ahmad
About the Author: Shaheen Ahmad Read More Articles by Shaheen Ahmad: 99 Articles with 196237 views A Simple Person, Nothing Special.. View More