کراچی میں سالانہ گیارہواں ادبی میلہ ۔

شرکاء نے بہت سی نئی منظرِ عام پر آنے والے کتابوں میں خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا ۔ انہی میں سے ایک کتاب " شہروں میں شہر کراچی " جس کی مصنفہ شعبہ سماجی بہبود میں پی ایچ ڈی کرنے والی پہلی خاتون پروفیسر ڈاکٹر نسرین اسلم شاہ ہیں جو اس وقت جامعہ کراچی میں ڈین آف سوشل سائنسز ہیں. ان کی کراچی کی معلومات کے حوالے شائع ہونے والی اس کتاب کوکراچی کا انسائیکلوپیڈیا کہا جاسکتا ہے۔

اٹھائیس فروری سے یکم مارچ تک کراچی کے خوبصورت ساحل پر واقع بیچ لگژی ہوٹل کے ہالز اور سبزہ زار پر منعقد کیے گئے ادبی میلے میں بہت سی کتابوں کی رونمائی، اردو مشاعرہ ، خطاطی اور مباحثوں کے علاوہ کتب میلے اور میڈیا رومز، فوڈ کورٹس کا بھی بہترین انتظام تھا۔ اس بار ادبی میلے کے حوالے نہ صرف سوشل میڈیا پر خوب تشہیر ہوئی بلکہ تمام تر پروگراموں کی تفصیل کے لیے موبائل ایپ بھی متعارف کرائی گئی تھی۔

ادبی میلے کا افتتاح وفاقی وزیر شفقت محمود نے کیا۔ حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے لیے ایک نہایت ولولہ انگیز تجربہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے ایک مقام پر اتنے سارے ادبی معززین پہلے کبھی نہیں دیکھے۔ ان سے ملاقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کا موقع میسر آنا بڑے اعزاز کی بات ہے، میں اس پر وقار تقریب سے بے حد متاثر ہوا اور مجھے جان کر خوشی ہوئی کہ یہاں آتے ہوئے جو ٹریفک جام تھا وہ کسی کنسرٹ کے لیےنہیں بلکہ ادبی تقریب کے لیے تھا۔

ادبی میلے میں انفاق فاؤنڈیشن کی جانب سے اردو ادب پرائز کے نام سے ایوارڈ بھی دیا گیا، اس ایوارڈ کے لیے سید کاشف رضا کی چار درویش اور ایک کچھوا، حسن منظر کی اے فلک ناانصاف اور عطیہ داود کی سندھ ادب:ایک مختصر تاریخ کو نامزد کیا گیا تھا۔ایوارڈ جیوری میں نامور ادیب اصغر ندیم سید، ڈاکٹر ناصر عباس اور حمید شاہد شامل تھے۔ جیوری نے حسن منظر کی تصنیف اے فلک نا انصاف کو ایوارڈ کا حق دار قرار دیا۔

انگریزی کتب کے لیے کے ایل ایف گیٹز فارما فکشن پرائز کے نام سے ایوارڈ کی فہرست میں شہریار شیخ کی کال می ال، عظمٰی اسلم خان کی دی مرکیولیس اور محمد حنیف کیریڈ برڈ نامزد شامل تھیں۔ ریڈ برڈ کو ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا۔ اس ایوارڈ کی جیوری غازی صلاح الدین، محترمہ حوری نورانی اور ڈاکٹر نادیہ چشتی مجاہد پر مشتمل تھی۔

ادبی میلے میں ماضی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اس بار بھی اردو مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت وطن عزیز کے معروف شاعر جناب افتخار عارف نے کی ، جبکہ نظامت کے فرائض فیصل سبزواری نے انجام دئیے ۔افتخار عارف ، کشور ناہید، فاضل جمیلی، حارث خالق، ناصرہ زبیری اور سیما غزل کے علاوہ کئی شعرا نے مشاعرے میں اپنا کلام پیش کیا۔

شرکاء نے بہت سی نئی منظرِ عام پر آنے والے کتابوں میں خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا ۔ انہی میں سے ایک کتاب " شہروں میں شہر کراچی " جس کی مصنفہ شعبہ سماجی بہبود میں پی ایچ ڈی کرنے والی پہلی خاتون پروفیسر ڈاکٹر نسرین اسلم شاہ ہیں جو اس وقت جامعہ کراچی میں ڈین آف سوشل سائنسز ہیں. ان کی کراچی کی معلومات کے حوالے شائع ہونے والی اس کتاب کوکراچی کا انسائیکلوپیڈیا کہا جاسکتا ہے۔

گیارہویں ادبی میلے کی سب سے اہم تقریب معروف اسکاٹش محقق ولیم ڈلرمپل کی کتاب فارگاٹن ماسٹرز، انڈین پینٹنگ فار دی ایسٹ انڈیا کمپنی کی رونمائی تھی۔ اس کتاب میں مصنف نے ایسٹ انڈیا کمپنی کی برصغیر میں آمد اور اس کے پس منظر پر روشنی ڈالی ہے۔ ادبی میلے کے شرکاء نے اس کتاب میں خاصی دلچسپی کا اظہار کیا اور یہی وجہ رہی کہ یہ کتاب ادبی میلے کی بیسٹ سیلر قرار پائی۔

گیارہویں ادبی میلے کے تینوں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے جوق در جوق شرکت کی اور انتہائی خوشی اور اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے خواہش ظاہر کی مستقبل میں بھی اسی طرح یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

 

 Arshad Qureshi
About the Author: Arshad Qureshi Read More Articles by Arshad Qureshi: 142 Articles with 154039 views My name is Muhammad Arshad Qureshi (Arshi) belong to Karachi Pakistan I am
Freelance Journalist, Columnist, Blogger and Poet, CEO/ Editor Hum Samaj
.. View More