پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلان کردہ نئے فرسٹ کلاس سیزن میں
سب سے دلچسپی کی بات یہ ہے کہ فرسٹ کلاس میچ بغیر ٹاس کے بھی شروع ہوسکے گا۔
|
|
پاکستان کی فرسٹ کلاس کرکٹ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ بغیر ٹاس کے
میچز کھیلے جائیں گے۔
نو ٹاس قانون کیا ہے؟
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ سابق ٹیسٹ کرکٹر ہارون رشید نے
بی بی سی اردو کو اس قانون کے بارے میں بتایا کہ عام طور پر میچز ٹاس سے
شروع ہوتے ہیں۔ اس سال قائداعظم ٹرافی کے چار روزہ میچوں میں یہ طریقہ
اختیار کیا جائے گا کہ اگر مہمان ٹیم پہلے بولنگ کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے
تو پھر ٹاس نہیں ہو گا۔ لیکن اگر وہ پہلے بولنگ کرنا نہیں چاہتی تو پھر ٹاس
ہو گا۔
نو ٹاس قانون کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
ہارون رشید کا کہنا ہے کہ یہ بات دیکھی گئی ہے کہ فرسٹ کلاس میچز میں
میزبان ٹیمیں عام طور پر مہمان ٹیموں کی کمزوری سے فائدہ اٹھاتی ہیں اور
اپنی مرضی کی پچز تیار کر کے ہوم گراؤنڈ ایڈوانٹج حاصل کرلیتی ہیں۔
|
|
اس نئے طریقہ کار کے متعارف کرانے کا مقصد یہی ہے کہ کھیل میں توازن پیدا
کیا جائے میزبان ٹیم کو بے جا فائدہ حاصل نہ ہو سکے اور صاف شفاف کرکٹ
مقابلہ دیکھنے میں آئے۔
پاکستان سے پہلے یہ قانون کہاں نافذ ہوا؟
نوٹاس رُول یا بغیر ٹاس کے فرسٹ کلاس میچز کرانے کا خیال سب سے پہلے
انگلینڈ میں آیا تھا۔ سنہ 2016 میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے اپنی
کرکٹ کمیٹی کے ارکان اینڈریو اسٹراؤس، ٹام ہیریسن اور اینڈی فلاور کی
تجاویز کی روشنی میں کاؤنٹی کرکٹ کے دونوں ڈویژن مقابلوں میں اس قانون کو
اپنایا تھا۔
اس قانون کو اپنانے کی وجہ بھی یہی بتائی گئی تھی کہ اس سے چار روزہ کرکٹ
میں بہتر پچز کی حوصلہ افزائی ہو گی لیکن بعد میں اسے جاری نہیں رکھا جا
سکا۔
گذشتہ برس آسٹریلوی ٹی ٹوئنٹی لیگ بگ بیش میں سکے کے ذریعے ٹاس کے بجائے
کرکٹ بیٹ کو ہوا میں اچھال کر ٹاس کی نئی شکل سامنے آئی۔
انٹرنیشنل کرکٹ میں ٹاس کی روایت
گذشتہ برس بین الاقوامی کرکٹ میں بھی ٹاس کو ختم کرنے یا اس کا اختیار
مہمان ٹیم کو دینے کی تجویز سامنے آئی تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی آئی سی سی کو
پچز میں گڑبڑ کرنے کی شکایات پر خاصی پریشانی کا سامنا تھا لیکن آئی سی سی
کی کرکٹ کمیٹی نے بالآخر ٹاس کو کھیل کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے اسے برقرار
رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
|
|
کرکٹ کے قوانین سب سے پہلے سنہ 1744 میں شائع ہوئے تھے جن میں ٹاس جیتنے
والی ٹیم کو پہلے بیٹنگ یا بولنگ کا اختیار حاصل تھا۔ سنہ 1774 میں یہ
قانون تبدیل ہوا اور یہ اختیار مہمان ٹیم کو دے دیا گیا تھا لیکن پھر سنہ
1809 سے ابتک یہی طریقہ اپنایا جارہا ہے کہ جو ٹاس جیتے گا اسے پہلے بیٹنگ
یا فیلڈنگ کا اختیار ہو گا۔
|