ذہنی صحت کا عالمی دن اور پاکستان

ہر سال 10 اکتوبر کو دنیا بھر میں (World Mental Health Day)عالمی ذہنی صحت کا دن منایا جاتا ہے عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ذہنی امراض میں مبتلا افراد کی تعداد 45کروڑ کے قریب ہے جو کسی نہ کسی طرح ذہنی مرض میں مبتلا ہیں ہر آنے والے دن کے ساتھ ذہنی مریضوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ان ذہنی امراض میں ڈپریشن اور شیزو فرینیا کے مریض زیادہ ہیں ڈپریشن کے مریضوں کی تعدا د تقریباً 15کروڑ سے زائد ہے شیزو فرینیا کا مریض اپنوں پر بھی اعتبار نہیں کرتا اور انہیں اپنا دشمن سمجھنے لگتا ہے شیزو فرینیا کا مریض غیر یقینی اشیا کو بھی حقیقت کا روپ دیتا ہے پاکستان میں بھی کچھ سالوں سے لوگوں میں ذہنی امراض بڑھے ہیں ہمارے ہاں سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہم علاج نہیں کرواتے کہ لوگ کیا کہیں گے کہ یہ پاگل ہے حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ شروع میں مرض کو قابو کیا جا سکتا ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مرض بڑھتا چلا جاتا ہے اور علاج بھی مشکل ہو جاتا ہے کافی لوگ پاکستان میں ڈپریشن کا شکار ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ لوگوں کا رویہ ہے اگر ہم اپنے رویوں میں تبدیلی لے آئیں تو ذہنی مریضوں کی تعداد کم کی جا سکتی ہے علاج کے ساتھ ساتھ مریض کے ساتھ پیار و محبت سے پیش آنا چاہیئے پاکستان سمیت تمام ترقی پذیر ممالک میں 85% افراد کو علاج تک رسائی حاصل نہیں ہے ہمارے ہاں ذہنی مرض کا علاج باعث شرمندگی سمجھا جاتا ہے اور لوگوں کو بتاتے ہوئے ندامت محسوس ہوتی ہے ۔

ڈپریشن بڑھنے کی کئی وجوہات ہیں خاندانی نظام کی ٹوٹ پھوٹ ،دہشت گردی،بے روزگاری،بد امنی وغیرہ لوگوں میں غصہ،چڑچڑاپن ،بے چینی ،اضطراب اور ذہنی دباؤ پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ خود کشی تک کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں یہی وجہ ہے پچھلے چندسالوں سے پاکستان میں خود کشیوں کی تعدا میں اضافہ ہو ا ہے جب سے سوشل میڈیا آیا ہے ہم نے لوگوں اور رشتہ داروں سے ملنا چھوڑ دیا ہے ہر وقت ہم سوشل میڈیا کے ساتھ چپکے رہتے ہیں جس کی وجہ سے ذہنی امراض بڑھ رہے ہیں ہم سب کو اپنی زندگی دوسروں کے لئے وقف کرنی ہو گی ہمیں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں سے ملنا ہو گا جب تک ہم متحرک رہیں گے ہم ذہنی امراض سے بھی دور رہیں گے پاکستان میں مردوں کی نسبت عورتوں کے ذہنی امراض میں اضافہ دیکھا گیا ہے جو پریشانی کی بات ہے کیونکہ اگر عورت ذہنی امراض میں مبتلا ہو گی تو گھر کا سارا نظام خراب ہو جاتا ہے اس لئے عورت کی صحت پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

اگر ہم اپنی جسمانی اور ذہنی صحت بہتر بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں روزانہ ورزش کو اپنا معمول بنانا ہو گا اس کے علاوہ اپنی زندگیوں میں سادگی پیدا کرنا ہو گی ہمیں اپنی غذا میں تبدیلی لانی ہو گی تبھی ہی ہم صحت مند زندگی گذار سکتے ہیں سب سے زیادہ ضروری ہے کہ ہم اپنے دماغ کو متحرک رکھیں اس کے لئے ہم کوئی ایسی گیم کھیل سکتے ہیں جس میں دماغ صرف ہوتا ہو مثلاً پہلیاں بوجھنا ،کتابیں پڑھنا ،سیرو سیاحت کرنا ،سولات حل کرنا یا پھر کوئی نئی زبان سیکھنا بھی دماغ کے لئے ایک اچھی مشق ہے جو ہمارے ذہن کی صحت کے لئے انتہائی مفید ہے بڑھاپے میں بھی کوشش کریں کہ اپنے دماغ کا استعمال کرتے رہیں کیونکہ ساکت دماغ کئی امراض میں مبتلا کر دیتا ہے اگر آپ کا دماغ صحت مند رہے گا تو آپ جسمانی طور پر بھی صحت مند رہیں گے اس کے علاوہ ذہن کی صحت کے لئے آپ کی نیند پوری ہونا بھی ضروری ہے کم از کم روزانہ چھ سے آٹھ گھنٹے کی نیند ضرور پوری کریں جلد سوئیں اور جلد اٹھنے کی عادت بنائیں نیند کی کمی بھی ذہن کو نقصان پہنچا سکتی ہے ۔

اپنی پوری کوشش کریں کہ آپ کا دماغ متحرک رہے کیوں کہ دماغ کو جتنا استعملا کیا جاتا ہے یہ اتنا ہی فعال رہتا ہے اور صحت مند بھی اور اگر غیر فعال ہو تو پھر یہ امراض کی آمجگاہ بن جاتا ہے سوشل میڈیا ،کمپیو ٹر اور ٹی وی کو ضرورت کے وقت ہی استعمال کریں یا کم سے کم ہی اسن چیزوں کا استعمال کریں کیونکہ یہ دماغ کے لئے نقصان دہ ہیں آج کل لوگوں میں ڈپریشن ،چڑچڑاپن اور غصے کی ایک وجہ یہ بھی ہے دماغی صحت کے لئے اپنی غذا میں پھلوں سبزیوں کے علاوہ دودھ ،مکھن اور مچھلی کو شامل کریں کیونکہ یہ دماغ کی صلاحیت کو بڑھاتے ہیں ہم آج کل فاسٹ فوڈز کا استعملا زیادہ کرتے ہیں جو کسی لحاظ سے بھی صحت کے لئے فائدہ مند نہیں ہیں جسمانی اور ذہنی صحت کے لئے متوازن غذا کا استعمال ضروری ہے دماغی صحت کے لئے ہلکی ورزش بھی مناسب ہے لیکن کم از کم آپ 30 منٹ کی ورزش ضرور کریں اگر آپ لگاتا ر نہیں کر سکتے تو اسے دس دس منٹ کے وقفوں سے کریں مطلب زیادہ دیر بیٹھے رہنے سے آپ کو مسائل درپیش ہو سکتے ہیں اس لئے ذہنی صحت کے لئے ورزش کو اپنا معمول بنائیں اس کے علاوہ میں اوپر بھی بیان کر چکا ہوں کہ سیکھنے کا عمل بھی ہماری ذہنی استعداد کو بڑھاتا ہے اس لئے کچھ نیا نیا کرتے رہیں کسی پریشانی کو اپنے اوپر سوار نہ کریں بلکہ سوچیں ،کسی سے مشورہ کریں اس کا حل ڈھونڈیں انشا اﷲ بہتری ہو ہی جاتی ہے بلا وجہ کا غصہ بھی آپ کو ڈپریشن کا شکار بنا سکتا ہے اس کے علاوہ آپ کئی امراض میں مبتلا ہو سکتے ہیں اس لئے سمجھوتہ کرنا سیکھیں اسی میں ہماری بہتری ہے دماغ جتنا پر سکون ہو گا آپ کی عمر بھی اتنی لمبی ہو گی اس لئے آج سے اپنے دماغ کی صحت کے بارے میں سوچنا شروع کر دیں تا کہ آپ جسمانی طور پر بھی صحت مند اور تندرست زندگی گذار سکیں ۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1857598 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More