کے پی کے وزیراعلی گورنر ٹکراو کے منفی اثرات

ڈیرہ اسماعیل خان جو کہ تمام تر زرعی، تعلیمی ،جغرافیائی، معاشی وسائل ہونے کے باوجود صوبہ کے پی کے کا پسماندہ ترین ضلع ہے، کو اللہ تعالی نے خوش قسمتی سے گورنر، وزیراعلی اور آئی جی پی کے بڑے عہدوں سے موجودہ سیٹ اپ میں نوازا ہے، وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈہ پور ،گورنر فیصل کریم خان کنڈی اور آئی جی پی اختر حیات خان گنڈہ پور کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ علاقے سے دہشت گردی ،بے روزگاری، بدامنی، بڑھتے ہوئے معاشرتی جرائم، تعلیمی بحران و زبوںحالی، مالی کرپشن و دیگر مسائل کو ختم کرنے کے لیے اپنے تمام تر اختیارات اور وسائل کو ایمانداری سے بروئے کار لائیں تاکہ 25 لاکھ کی بڑی آبادی والے اس شہر سے کاروباری جمود ،نوجوانوں میں موجودہ مایوسی، بدامنی کا خاتمہ ہو سکے لیکن معلوم ایسا ہوتا ہے کہ ماضی کی طرح ہمارے بڑے آپس میں ٹکراؤ کھینچاتانی کی جس پالیسی پر عمل پیرا ہیں اس کا نتیجہ عوام کے حق میں اچھا برآمد ہوتا نظر نہیں آرہا، صوبے کے وزیراعلی اور گورنر جو کہ دیرینہ دوست ہونے کے ساتھ ساتھ دور کے رشتہ دار بھی لگتے ہیں کئی سال پہلے کی گنڈہ پور، کنڈی اور میاں خیلوں کے بڑوں کی مشترکہ شکار کی فوٹو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے، دونوں کی صوبہ کے بڑے عہدوں پر تعیناتی سے ڈیرہ کی عوام کو امید ہو چلی ہے کہ یہاں کے لوگوں کو گیس اور بجلی کی جس ناروا لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے کا خاتمہ ہوگا جبکہ داوڑخان کنڈی ایم این اے تحریک انصاف ،فتح اللہ خان میاں خیل ایم این اے پی پی پی پی،تحصیل پروآ کے ایم پی اے جمعیت علماءاسلام کے مولانا لطف الرحمٰن ،سٹی ٹو ڈیرہ کے ایم پی اے احمد خان کنڈی ، ایم پی اے تحصیل پہاڑ پور مخدوم آفتاب شاہ بخاری ،میاں خیل گروپ کے نوجوان لیڈر و پاکستان پیپلزپارٹی کے ایم پی اے تحصیل کلاچی سردار احسان اللہ خان میاں خیل ہیں ،موثر سیاسی شخصیات بھی اسمبلیوں میں موجود ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی طرف سے کوئی بھی کاروائی اسمبلیوں میں گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ گومل یونیورسٹی، زرعی یونیورسٹی ،محکمہ مال، صحت اور تعلیم ،پبلک ہیلتھ میں جاری کرپشن کے خاتمے کے لیے کوئی شئے نظر نہیں آ تی، شدید گرمیوں کے دنوں میں اکثر شہری علاقوں میں صرف چند گھنٹے بجلی گیس مہیا کی جاتی ہے جبکہ پورے صوبے کی طرح ڈیرہ میں بھی بدامنی اور کرپشن کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے، ایڈمنسٹریشن نام کی کوئی صورت نظر نہیں آتی معاشرتی برائیوں اور بے روزگاری میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ مہنگائی کا جن بوتل سے باہر ٓایا ہوا ہے جس نے صوبے کو اپنے لپیٹ میں لیا ہوا ہے تمام صوبے کی یونیورسٹیوں میں ایڈہاک وی سیز تعینات ہیں، میرٹ پر وی سیز کی تعیناتی کے لیے ٹیسٹ انٹرویو کے باوجود چند نا دیدہ قوتیں اس میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں، طالبانائئزیشن میں آئے دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے ڈیرہ میں دیہاتوں تک میں طالبانوں کا اثر ور سوخ آئے دن بڑھتا جا رہا ہے، مذکورہ ان مسائل پر توجہ دینے کی بجائے گورنر اور وزیراعلی کی بیان بازی کوبعض سیاسی پنڈت نورا کشتی اور بعض ایک دوسرے کے خلاف جیلسی قرار دے رہیں ہیں، جوکہ عوام کی مایوسی میں مزید اضافہ کر رہا ہے، وزیراعلی فرما رہے ہیں کہ میں گورنر کا حقہ پانی بند کروں گا ،ان کا عہدہ آئینی ہے وہ سیاسی گفتگو سے اجتناب کرے، وزیراعلی نے گورنر کی گفتگو کو بلو دی بیلٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو گورنر کی گاڑی وآپس اور گرانٹ بند کر دوں گا، اس لیے گورنر اپنی اوقات میں رہیں، انہیں سیاسی بیان بازی نہیں کرنی چاہیے وہ منتخب نمائندہ نہیں ہیں،وہ سیاست کو خدا حافظ کہہ دیں، گورنر نے کہا کہ گورنرہاﺅس کا تحفظ کرنا آتا ہے، انہوں نے گورنر ہاو ¿س پر چڑھ دوڑنے کے بیان پر کہا کہ وہ یہ ریہرسل کر لیں، گورنر نے کہا کہ اسلام اباد میں گنڈہ پور کو بھاگنے کے لیے ایکسپریس وے مل گئی تھی، میں انہیں سڑکوں پر گھسیٹوں گا، وہ اپنی زبان کو لگام دیں، آئندہ جیسی زبان استعمال کی تو ویسا ہی جواب دیا جائے گا، جیسا منہ ہوگا ویسی ہی چپیڑ پڑے گی، وزیراعلی نے کہا کہ وہ گورنر ہاو ¿س کو عجائب گھر میں تبدیل کر کے اور گورنر کودو کمروں میں شفٹ کر دیں گے۔یہ حالات ہیں ہمارے پسماندہ ترین صوبے کے دو بڑوں کے جن کی ذاتی رنجشوں اور سیاسی جھگڑوں سے عوام نے کیا مثبت تاثر لینا ہے ،دونوں کی بیان بازی کے خلاف سوشل میڈیا پہ منفی تاثرات کی بھرمار ہے، ہمارا دونوں بڑوں کو یہ مشورہ ہے کہ وہ اپنے صوبے بھر کے عوام اور خاص کر اپنے حلقے ڈیرہ کے اجتماعی مسائل کے حل کی طرف توجہ دیں ،اخلاص کے ساتھ دہشت گردی ،بدامنی ،کرپشن ،سمگلنگ ،بےروزگاری اور سرکاری اداروں میں جاری کرپشن کو ختم کرنے کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کریں ایک دوسرے کی جلن اور حسد میں جلنے کی بجائے عوام کے مسائل کو ایڈریس کریں، اپنے قانونی اور آئینی اختیارات کو مدنظر رکھتے ہوئے شہری اور قبائلی علاقوں میں عوام کی معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کام کریں، صوبہ پنجاب کی وزیراعلی کی طرح بغیر سودی قرضے سولر سسٹم، سوزوکی وینز، سکوٹی وغیرہ کے لیے جاری کریں بصورت دیگر ہمارے صوبے میں بھی آزاد کشمیر والے حالات کسی بھی وقت پیدا ہو سکتے ہیں ،عوام کے غم و غصے اور غیض و غضب کا جو لاوا پک رہا ہے، اس کی گرمی ہمیں محسوس ہونا شروع ہو گئی ہے یہ نہ ہو کہ حالات اس ڈگر پر پہنچ جائیں جہاں سے واپسی کی کوئی شکل باقی نہ رہے۔
٭٭٭٭٭٭

 

Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 182 Articles with 140675 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.