Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدالت نے حسن اور حسین نواز کو تینوں نیب کیسز میں بری کر دیا

عدالت نے دونوں بھائیوں کے سرنڈر کرنے پر 14 مارچ کو دائمی وارنٹ گرفتاری منسوخ کیے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
احتساب عدالت نے نواز شریف کے بیٹوں حسن اور حسین نواز کو 7 سال اشتہاری رہنے کے بعد فلیگ شپ، العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں بری کر دیا ہے۔
منگل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نواز شریف کے بیٹوں کی تینوں نیب کیسز میں بریت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی جس کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔
احتساب عدالت کے جج ناصرجاوید رانا نے محفوظ شدہ فیصلہ سنایا، عدالت نے فلیگ شپ، ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں بریت کی درخواستیں منظور کیں۔
عدالت نے مسلسل عدم حاضری پر ایون فیلڈ ریفرنس اور فلیگ شپ ریفرنس میں 15 نومبر، جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں 9 اکتوبر 2017 کواشتہاری قرار دیا تھا۔ 
عدالت نے دونوں کے دائمی وارنٹس بھی جاری کیے تھے۔ عدالت نے حسین نواز اور حسن نواز کے سرنڈر کرنے پر 14 مارچ کو دائمی وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے تھے۔
دونوں بھائیوں پر مقدمات کیا تھے؟
حسن نواز اور حسین نواز کو نیب نے سپریم کورٹ کی قائم کردہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے تناظر میں شریف خاندان کے مبینہ طور پر برطانیہ کے علاقے ایون فیلڈ میں واقع اپارٹمنٹس کی خریداری کی منی ٹریل نہ دینے پر منی لانڈرنگ کے الزام میں ایون فیلڈ ریفرنس میں نامزد کر دیا تھا۔
اس ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے2017 میں سپریم کورٹ نے پانامہ پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا تھا، جس کے ساتھ ہی وہ وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے بھی نااہل قرار پائے تھے۔
مذکورہ فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ نے نیب کو نواز شریف، ان کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا، جبکہ ان ریفرنسز پر 6 ماہ میں فیصلہ سنانے کی بھی ہدایت کی تھی۔
عدالتی حکم کے مطابق نیب نے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے خلاف بنائے گئے تینوں ریفرنسز ایون فیلڈ، العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نامزد کیا تھا۔

شیئر: