’دھورندر‘ فلم پانچ دسمبر کو انڈیا میں ریلیز ہونے والی ہے لیکن اس سے قبل اس بالی وڈ فلم کے ٹریلر میں سنجے دت کو ایک پاکستانی پولیس افسر کے روپ میں دیکھ کر بہت سے پاکستانی سوشل میڈیا صارفین اس پر بات کر رہے ہیں۔
پانچ دسمبر کو انڈیا میں ریلیز کی جانے والی بالی وڈ فلم دھورندھر کا ٹریلر سامنے آتے ہی سرحد کے آر پار بحث کا بڑا موضوع بن کر سامنے آیا ہے۔
فلم ساز آدتیہ دھر کی اس فلم کی بازگشت کافی عرصے سے سنائی دے رہی تھی اور جب فلم کے کچھ پوسٹرز سامنے آئے تھے تو انھوں نے بھی شائقین میں تجسس بڑھا دیا تھا کہ آخر اس کی کہانی کیا ہے۔
خیال کیا جا رہا تھا کہ ’اُڑی‘ فلم بنانے والے ہدایتکار آدیتہ دھر کی یہ فلم بھی کسی اصلی واقعے سے متاثر ہو گی اور ایکشن اور جاسوسی تھرلر ہو گی اور۔
انڈیا کیفلم انڈسٹری میں آدتیہ دھر ڈائریکٹر، سکرین پلے رائٹر اور پروڈیوسر کے طور پر مشہور ہیں۔ ان کی سب سے مشہور فلم ’اُڑی: دی سرجیکل سٹرائیکس‘ ہے، جو 2019 میں ریلیز ہوئی تھی۔
انھیں اس فلم پر دیگر ایوارڈ کے علاوہ بہترین ہدایت کار پر نیشنل فلم ایوارڈ اور فلم فیئر ایوارڈ بھی ملا تھا۔ کم بجٹ سے بننے والی اس فلم نے باکس آفس پر شاندار بزنس کیا تھا۔
ان کی اس نئی فلم کی کاسٹ میں سنجے دت، رنویر سنگھ، ارجن رامپال اور اکشے کھنہ ہیں جس کی کہانی پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی، انڈین ایجنٹس اور کراچی کی مشہور زمانہ لیاری گینگ وار کے چند حقیقی کرداروں کے گرد گھومتی ہے۔
اس فلم میں ایک کردار چوہدری اسلم بھی ہیں جو’انکاؤنٹر سپیشلسٹ‘ کہلائے جانے والے سندھ پولیس کے افسر تھے اور نو جنوری 2014 کو دہشت گردی کا نشانہ بنے تھے۔
فلم کا ٹریلر اس وقت یوٹیوب پر ٹرینڈ کر رہا ہے جبکہ کئی صارفین فلم میں پرتشدد مناظر دکھائے جانے تنقید کر رہے ہیں۔ یہ فلم، جو بظاہر پاکستان اور انڈیا کی خفیہ ایجنسیوں کی ایک دوسرے ملک میں کارروائیوں کو بیان کر رہی ہے، ایسے وقت پر ریلیز کی جا رہی ہے جب پاکستان اور انڈیا کے مابین مئی کے تنازع کے بعد سے کشیدگی جاری ہے۔
چوہدری اسلم، رحمان ڈکیت اور لیاری: فلم کے ٹریلر میں ہے کیا؟
دھورندھر پانچ دسمبر کو نمائش کے لیے پیش کی جائے گی اور اسی تناظر میں 18 نومبر کو یوٹیوب پر فلم کا ٹریلر جاری کیا گیا ہے جس میں اب تک ساٹھ لاکھ سے زیادہ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔
’اس وقت ضیا الحق نے ایک ایسی بات بولی جو میرے ذہن میں گڑ گئی۔ بلیڈ انڈیا ود دی تھاؤزنڈ کٹس۔‘ یہ وہ جملہ ہے جس سے چار منٹ کے دورانیے پر مبنی ٹریلر شروع ہوتا ہے جو کئی ایسے کرداروں کے گرد گھومتا ہے جن کا تعلق پاکستان ہے۔
ٹریلر کے آغاز میں ہی ایک کردار سابق فوجی صدر ضیا الحق کا نام لیتا ہے۔ اس ایجنٹ کا کردار انڈین ہیرو رنویر سنگھ نے ادا کیا ہے۔
ٹریلر میں ایک انڈین ایجنٹ کراچی کے علاقے لیاری پہنچ جاتا ہے اور لیاری گینگ وار سے وابستہ رحمان ڈکیت جیسا کردار سامنے آتا ہے۔
لیاری گینگ وار کا ذکر ہو اور چوہدری اسلم کی بات نہ ہو یہ کیسے ہو سکتا ہے سو فلم کے ٹریلر میں دلچسپی اُس وقت مزید بڑھ جاتی ہے جب کراچی پولیس کے ایس پی چوہدری اسلم کا کردار سامنے آتا ہے۔ فلم میں سنجے دت چوہدری اسلم کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
چوہدری اسلم کون تھے؟
کراچی میں جرائم پیشہ گروپوں کے خلاف کارروائی کے لیے مشہور چوہدری اسلم کا کریئر تنازعات اور تضادات سے گھرا رہا اور انھیں قریب اور دور سے جاننے والوں کی رائے ہمیشہ حیرت انگیز طور پر تقسیم رہی ہے۔
چوہدری اسلم کے قریب ترین ساتھیوں میں شمار ہونے والے کراچی پولیس کے سابق ایس پی لیاری فیاض خان کے مطابق چوہدری اسلم کی شمولیت تو ’سندھ ریزرو پولیس‘ کی مشہور زمانہ ’ایگل سکواڈ‘ میں بطور اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) ہوئی مگر وہ جلد ہی کراچی کی ریگولر (باقاعدہ) پولیس فورس کا حصّہ بن گئے۔
چوہدری اسلم نے سپرنٹینڈینٹ پولیس کے عہدے تک ترقی اپنی کارکردگی اور تعلقات کی وجہ سے حاصل کی۔ انھیں اچھی خاصی شہرت لیاری ٹاسک فورس کا سربراہ مقرر ہونے کے بعد حاصل ہوئی تھی۔
تاہم جرائم پیشہ افراد کے خلاف کراچی میں 1992 اور 1996 کے آپریشن میں انھوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔ ان پر ماورائے عدالت قتل کے بھی کئی الزامات لگائے گئے۔ البتہ ان الزامات کی تحقیقات کے بعد انھیں بےقصور قرار دیا گیا۔
لیاری کے گینگسٹر عبدالرحمٰن بلوچ (یا رحمٰن ڈکیت) جو پیپلز امن کمیٹی کے بانی سربراہ بھی سمجھے جاتے تھے، نو اگست 2009 کو چوہدری اسلم کے ہاتھوں ہی مارے گئے تھے۔ اس فلم میں رحمان ڈکیت کا کردار بھی موجود ہے جسے اکشے کھنہ نے نبھایا ہے۔
چوہدری اسلم پر ملازمت کے دوران کئی بار جان لیوا حملے بھی ہوئے اور نو جنوری 2014 کو وہ کراچی میں دہشت گردی کا نشانہ بنے اور بم حملے میں اپنے قریبی ساتھی کامران اور محافظ سمیت ہلاک ہو گئے۔
’انڈیا پاکستان سے بہت متاثر ہے‘
اس فلم کا ٹریلر ریلیز ہونے کے بعد جہاں شائقین کا تجس بڑھ رہا ہے وہیں اس پر مختلف قسم کی آرا بھی سامنے آ رہی ہیں۔
فلم کے ٹریلر میں کئی پرتشدد مناظر کو دکھایا گیا ہے جس پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کچھ افراد نے نتقید کی ہے۔
انڈین کے مقبول ترین یوٹیوبر دھرو راٹھی نے ایکس پر لکھا کہ ’آدتیہ دھر نے بالی وڈ میں پستی کی حد بھی عبور کر لی ہے۔‘
فلم کے ٹریلر کے بعد ایکس پر جاری بیان میں دھرو راٹھی نے لکھا کہ ’ان کی تازہ ترین فلم کے ٹریلر میں دکھایا گیا انتہائی تشدد، بربریت بالکل ایسا ہی جیسے داعش کی جانب سے سر قلم کرتا ہوا دیکھیں اور اسے تفریح کہا جا رہا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’وہ اپنی مرضی سے نوجوان نسل کے ذہنوں کو آلودہ کر رہے ہیں۔ انھیں تشدد دکھا کر بے حس بنا رہے ہیں اور ناقابل تصور اذیت کو بڑھا چڑھا رہے ہیں۔‘
دھرو راٹھی نے کہا کہ ’کیا سینسر بورڈ کو اسے دیکھنے کا موقع ملا ہے جسے بوسہ کرنے کے مناظر اور جسم دکھانا پر بہت مسئلہ ہوتا ہے۔‘
ایک اور صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’انڈیا پاکستان سے اتنا متاثر ہے کہ اُس نے کراچی کے گینگ وار کے پلاٹ پر کام کیا۔‘ انھوں نے کہا کہ ’جو تعلق جوڑا جا رہا ہے وہ جڑ بھی نہیں رہا ہے۔‘
پاکستان سے تعلق رکھنے والے پالیسی اُمور کے ماہر علی کے چشتی نے ایکس پر لکھا کہ ’انڈین اب رحمان ڈکیت اور چوہدری اسلم پر فلم بنا رہے ہیں۔ وہ کیوں نہ بنائیں کیونکہ جب ہم اپنی کہانیاں خود نہیں سناتے تو دوسرے اُسے بخوشی چرا لیتے ہیں اسے دوبارہ لکھتے ہیں اور پھر ہمیں ہی بیچتے ہیں۔ پاکستان کے ہیرو، شہدا اور جنگیں ہماری ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم بالی وڈ سے پہلے اپنا بیانیہ خود بنائیں۔‘