’انڈیا اپنے ہی بچھائے جال میں پھنس گیا‘: باووما کا ریکارڈ اور جنوبی افریقہ کی 15 برس بعد انڈیا میں تاریخی کامیابی

باووما نے 11 ٹیسٹ میچز میں جنوبی افریقہ کی قیادت کی ہے جس میں سے 10 ٹیسٹ میچز میں جنوبی افریقہ کامیاب رہا ہے۔ باووما کی قیادت میں ہی رواں برس جون میں جنوبی افریقہ نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دی تھی۔
Getty Images
Getty Images

جنوبی افریقہ نے کولکتہ ٹیسٹ میں انڈیا کو 30 رنز سے شکست دے کر دو ٹیسٹ میچز کی سیریز میں ایک، صفر سے برتری حاصل کر لی ہے۔

کولکتہ کے ایڈن گارڈن گراؤنڈ میں تیسرے روز ہی ختم ہونے والے ٹیسٹ میچ کی خاص بات جنوبی سپنر سائمن ہارمر کی تباہ کن بولنگ تھی جنھوں نے پہلی اور دوسری اننگز میں چار، چار وکٹیں حاصل کرکے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔

یہ جنوبی افریقہ کی انڈیا میں 15 برس بعد ٹیسٹ میچ میں کامیابی تھی، اس دوران کھیلے جانے والے نو ٹیسٹ میچز میں آٹھ میں انڈیا کامیاب رہا جبکہ ایک ٹیسٹ میچ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوا۔

ایڈن گارڈن کی پچ سے دونوں ٹیموں کے سپنر کو بھرپور مدد ملی، جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا جس کی پوری ٹیم پہلی اننگز میں 159 رنز بنا کر ڈھیر ہو گئی۔

جواب میں انڈیا کی ٹیم بھی پہلی اننگز میں بڑا سکور کرنے میں ناکام رہی اور پوری ٹیم 189 رنز بنا کر آوٹ ہو گئی اور یوں اسے پہلی اننگز میں جنوبی افریقہ کے خلاف 30 رنز کی برتری حاصل ہو گئی۔

جنوبی افریقہ کی ٹیم دوسری اننگز میں بھی صرف 153 رنز پر پویلین لوٹ گئی اور انڈیا کو ٹیسٹ میچ جیتنے کے لیے صرف 124 رنز کا ہدف ملا، لیکن پوری انڈین ٹیم 93 رنز پر ڈھِیر ہو گئی۔

انڈیا کی پہلی اننگز میں گردن میں تکلیف کی وجہ سے ریٹائرڈ ہرٹ ہونے والے انڈین کپتان دوسری اننگز میں بھی بیٹنگ کے لیے نہ آئے اور یوں ٹیسٹ چیمپئن جنوبی افریقہ کی ٹیم نے انڈیا کو اس کے ہوم گراؤنڈ میں 15 برس بعد شکست دے دی۔

تصویر
Getty Images

ٹمبا باووما کی تعریفیں

انڈیا کو اس کے ہوم گراؤنڈ پر شکست دینے پر جہاں جنوبی افریقن پلیئرز تعریفیں سمیٹ رہے ہیں تو وہیں پروٹیز کپتان ٹمبا باووما کو بھی داد دی جا رہی ہے۔

باووما نے 11 ٹیسٹ میچز میں جنوبی افریقہ کی قیادت کی ہے جس میں سے 10 ٹیسٹ میچز میں جنوبی افریقہ کامیاب رہا ہے۔ باووما کی قیادت میں ہی رواں برس جون میں جنوبی افریقہ نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دی تھی۔

کولکتہ کی سپنرز کے لیے سازگار پچ میں باووما نے قدرے بہتر بلے بازی کا مظاہرہ کیا۔ اُنھوں نے دوسری اننگز میں 55 رنز کی اننگز کھیلی اور آوٹ نہیں ہوئے۔

سابق انڈین کرکٹر عرفان پٹھان کہتے ہیں کہ باووما کی دوسری اننگز میں بلے بازی اس میچ کی خاص بات تھی۔

پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف بھی باووما کو داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر راشد لطیف کا کہنا تھا کہ ’انڈیا اپنے ہی بچھائے جال میں پھنس گیا‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ ونر باووما بطور کپتان 11 میں سے 10 ٹیسٹ میچ جیت چکے ہیں۔

’بلے باز مہارت نہیں رکھتے تو ایسی پچز بناتے کیوں ہیں‘

جنوبی افریقہ نے آخری مرتبہ سنہ 2010 میں انڈیا کو ناگ پور ٹیسٹ میں ایک اننگز سے شکست دی تھی۔ لیکن اس کے بعد انڈیا میں ہونے والے ٹیسٹ میچز میں بلیو شرٹس کا پروٹیز کے خلاف پلڑا بھاری رہا ہے۔

کولکتہ ٹیسٹ میں اندین ٹیم کی شکست پر انڈین مبصرین اور شائقین بھی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر تنقید کر رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر بھی اس پر بات ہو رہی ہے۔

سپورٹس جرنلسٹ وکرانت گپتا نے ایکس پر لکھا کہ اگر انڈین بلے باز ان ڈرائی، ٹرننگ ٹریکس پر کھیلنے کی مہارت نہیں رکھتے تو سوال یہ ہے کہ آپ ایسی پچز کیوں بناتے ہیں؟ آپ کی ٹیم آل راونڈر سے لیس ہے، لیکن پھر بھی یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔

انڈین صحافی راجدیپ سردیسائی لکھتے ہیں کہ یہ ہوتا ہے جب آپ غیر معیاری پچز بناتے ہیں۔ بی سی سی آئی، گوتم گھمبیر اب بہت ہو گیا۔ ہماری ٹیم اتنی اچھی ہے کہ ہم ایسی خراب پچز بنائے بغیر ٹیسٹ میچ جیت سکتے ہیں۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ دوسری ٹیموں کے پاس بھی کوالٹی سپنرز ہیں۔

سوربھ پنت نامی صارف لکھتے ہیں کہ میرا خیال تھا کہ ہم نے سنہ 2023 کے کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں بنائی جانے والی پچ سے سبق سیکھا ہو گا۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ آپ اس خوش فہمی میں رہیں کہ سپننگ ٹریکس ہی ہماری قوت ہیں۔

تصویر
Getty Images

واضح رہے کہ 2023 کے ورلڈ کپ فائنل میں آسٹریلیا نے انڈیا کو باآسانی شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ اس میچ میں سلو اور ٹرننگ پچ بنانے کے معاملے پر انڈیا میں کرکٹ مبصرین نے شدید تنقید کی تھی۔

پاکستان کے سپورٹس جرنلسٹ شاہد ہاشمی لکھتے ہیں کہ ’ایسی شکستیں تب ہوتی ہیں جب ہوم گراونڈز پر اچھا ریکارڈ رکھنے والی اچھی ٹیم ایسی پچز کے لیے جاتی ہیں۔۔۔ ون ڈے ورلڈ کپ 2023 کا فائنل۔۔۔ نیوزی لینڈ کے خلاف پچز اور ایڈن گارڈن کی یہ پچ، یہاں تک کہ ہوم ٹیم کےبلے بازوں کو بھی مشکل ہو رہی تھی۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US