"ایک بار میرے گھر میں پیسے اور کچھ چیزیں گم ہو گئی تھیں، کسی نے مجھے مشورہ دیا کہ جب گھر میں جنات ہوں تو ان سے بات کرو، وہ چیزیں واپس کر دیتے ہیں۔ میں نے بھی یہی کیا، جنات سے مخاطب ہو کر کہا کہ جو بھی ہیں، برائے مہربانی میری چیزیں واپس کردیں۔ شام تک میرے پیسے واپس مل گئے۔ اب جب بھی کچھ گم ہوتا ہے، میں اسی طرح بات کرتی ہوں اور چیز واپس آ جاتی ہے۔"
میزبان اور اداکارہ آمنہ ملک نے تابش ہاشمی کے پروگرام میں اپنی زندگی کے چند دلچسپ اور انوکھے تجربات عوام کے سامنے شیئر کیے۔ انہوں نے بتایا کہ کبھی کبھار چھوٹی چھوٹی چیزیں جیسے پیسے یا ذاتی سامان گم ہو جاتے ہیں، اور ان کے نزدیک یہ کبھی کبھار جنات کی موجودگی کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔ آمنہ نے ہمت کے ساتھ جنات سے بات کی اور حیران کن طور پر وہ چیزیں واپس مل گئیں۔
آمنہ نے جوائنٹ فیملی سسٹم کے بارے میں بھی اپنے خیالات پیش کیے اور کہا کہ ایک گھر میں دو علیحدہ خواتین کا رہنا یا بڑے خاندان میں سب کے ساتھ رہنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔ ان کے مطابق، جب خاندان میں بچوں کے والدین اور بہو بیٹیاں شامل ہو جائیں تو اختلافات پیدا ہونا فطری ہے، اس لیے کچھ حد تک فاصلے کا ہونا ضروری ہے تاکہ محبت برقرار رہے۔
اداکارہ نے اپنی بچپن کی یادیں بھی سنائیں اور بتایا کہ چونکہ ان کے والد پاک فوج میں تھے، ڈسپلن ان کی زندگی کا حصہ رہا، لیکن وہ ہمیشہ خود کو "ٹام بوائے" سمجھتی تھیں۔ آمنہ کے مطابق، ٹام بوائے ہونا بہادری کی علامت ہے اور اس کا مطلب ہے کہ کوئی لڑکی ناانصافی یا بدتمیزی برداشت نہیں کرتی۔ انہوں نے ایک دلچسپ واقعہ بھی شیئر کیا جب ایک مسافر نے دورانِ پرواز ایئر ہوسٹس کے ساتھ بدتمیزی کی تو آمنہ نے مداخلت کر کے معاملہ حل کر دیا۔
ایک اور مزاحیہ واقعہ انہوں نے کھٹملوں کے بارے میں بتایا۔ ایک ماسی نے مشورہ دیا کہ کچھ کھٹمل پکڑ کر گوشت کی دکان پر چھوڑ دیں اور انہیں بتائیں کہ اب یہ گھر ان کا نہیں۔ آمنہ نے یہ عمل کیا، لیکن اس کے باوجود کھٹمل گھر میں موجود رہے اور گوشت والا بھی حیران ہو گیا۔
آمنہ نے اپنی کلاس ٹیوشن کی یادیں بھی سنائیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ ٹیچر بہت معصوم اور نرم دل تھے، لیکن وہ پڑھائی کے بجائے ان سے گانے سنتی تھیں۔ انہوں نے شو کے دوران نورجہاں کے گانے "کہندے نے نیناں تیرے کول رہنا" کی مدھم دھن بھی سنائی، جس پر حاضرین نے زبردست داد دی۔
یہ تمام قصے آمنہ ملک کی زندگی کے دلچسپ اور انوکھے پہلوؤں کو ظاہر کرتے ہیں، جہاں خوف، مزاح اور بچپن کی یادیں سب ایک ساتھ جُڑی ہیں۔