چینی سائنس دانوں کی قیادت میں بین الاقوامی ٹیم کے تعاون سے گہرے سمندر کی تحقیق کو مزید آگے بڑھانے کے لیے جدید ترین اے آئی ماڈل تیار کرلیا گیا ہے۔
ڈیپتھ جی پی ٹی (DePTH-GPT) نامی اس اے آئی ٹول کا آغاز اس ہفتے ایک بڑے بین الاقوامی سائنسی منصوبے کے حصے کے طور پر کیا گیا ہے۔ یہ اے آئی ٹول گہرے سمندر سے متعلق عالمی سمجھ بوجھ اور سمندروں کے انتظام کے عمل کو بہتر بنائے گا۔
ڈیپتھ جی پی ٹی مصنوعی ذہانت کی متعدد ٹیکنالوجیز کو یکجا کرتا ہے جن میں ڈیپ لرننگ، لارج لینگویج ماڈلز، کمپیوٹر وژن اور نالج ریزننگ شامل ہیں۔یہ ماڈل گہرے سمندر کے وسیع ڈیٹا کو پروسیس کرتا ہے اور اس ڈیٹا میں خاص طور پر ویڈیو فوٹیج، ٹوپوگرافی، ہائیڈرو ڈائنامکس، تلچھٹ اور بائیو ایکوسٹکس شامل ہوتے ہیں۔
اس ماڈل کی مدد سے گہرے سمندر کی تحقیق اب روایتی کوالیٹیٹو تجزیے سے ہٹ کر ایک ذہین، قابلِ فہم اور پیشین گوئی پر مبنی مرحلے کی جانب بڑھنے کے لیے تیار ہے۔
چین کی وزارت قدرتی وسائل کے تحت کام کرنے والے سیکنڈ انسٹیٹیوٹ آف اوشنوگرافی کے مطابق ڈیپتھ جی پی ٹی پہلے ہی گہرے سمندر میں موجود ایک سمندری پہاڑ یا سی ماؤنٹ اور ایک ہائیڈرو تھرمل وینٹ فیلڈ کے لیے ایک انٹیلیجنس کوگنیٹو سسٹم قائم کر چکا ہے۔ یہ اہم پیش رفت ڈیجیٹل ڈیپتھ پروجیکٹ کا نتیجہ ہے جو گہرے سمندری مساکن سے متعلق تحقیق پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور اقوام متحدہ کی سمندری سائنس برائے پائیدار ترقی کی دہائی کے تحت شروع کیا گیا تھا۔
مستقبل میں یہ اے آئی ماڈل عالمی تحقیق کے اداروں اور بین الاقوامی تنظیموں کے لیے دستیاب ہوگا تاکہ ایک ایسا ذہین کوگنیٹو سسٹم تشکیل دیا جا سکے جو گہرے سمندر کے مختلف مساکن کا احاطہ کر سکے جن میں سمندری پہاڑ، ہائیڈرو تھرمل وینٹس، اتھاہ میدان (abyssal plains) اور براعظمی ڈھلوانیں شامل ہیں۔
یہ ٹول سائنس دانوں کو گہرے سمندر کے ماحول اور وہاں موجود حیات کو زیادہ مؤثر اور تیز رفتاری سے سمجھنے میں مدد دے گا جو کہ ماحولیاتی تحفظ اور سمندری وسائل کے پائیدار انتظام کے لیے ایک کلیدی قدم ہے۔