چمن میں پاک افغان بارڈر پر ایک بار پھر پاکستانی فورسز اور افغان طالبان کے مابین شدید فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ جاری ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق سرحدی علاقے میں وقفے وقفے سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے جس کے باعث سرحدی پٹی میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
جنگ کے باعث سرحد کے قریبی دیہات اور آبادیوں کے مکین اپنے گھروں سے نکل کر بڑی تعداد میں چمن شہر کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق ممکنہ ہلاکتوں اور زخمیوں کے پیشِ نظر ہیڈ کوارٹر اسپتال چمن میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، اور تمام میڈیکل و پیرا میڈیکل عملے کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی فورسز کی جانب سے افغان حدود سے ہونے والی فائرنگ کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ جنگ بندی کے بعد سے گزشتہ 27 روز سے سرحد پر تمام تجارتی سرگرمیاں اور پیدل آمدورفت بند تھیں، تاہم بارڈر صرف افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے کھلا رکھا گیا تھا۔
ادھر مقامی انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلا ضرورت سرحدی علاقوں کا رخ نہ کریں اور محفوظ مقامات پر منتقل رہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جاسکے۔
ڈی ایچ او نے تمام ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو کہا ہے کہ پاک افغان بارڈر پر صورتحال ایک بار پھر کشیدہ ہوگئی، اس تناظر میں چمن کے دونوں اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ تمام متعلقہ ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل اسٹاف اور دیگر عملہ فوری طور پر اپنی حاضری یقینی بنائیں۔