پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں نئے اسلحہ لائسنس کے اجرا پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جبکہ غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر سزا اور جرمانے میں بھی نمایاں اضافہ کردیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ کے خاتمے اور اسلحہ کے نظام کو ریگولرائز کرنے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس کے بعد حکومت نے متعدد سخت فیصلوں کی منظوری دی۔
نئے فیصلے کے تحت غیر قانونی اسلحہ رکھنے کی سزا میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 14 سال قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ مقرر کردیا گیا ہے جبکہ اس جرم کو ناقابلِ ضمانت قرار دے دیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ صوبے میں موجود تمام اسلحہ فروشوں، ڈیلرز اور مینوفیکچررز کے اسٹاک کا معائنہ کیا جائے تاکہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کو روکا جاسکے۔
اس کے علاوہ صوبے بھر میں غیر قانونی اسلحہ جمع کرانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس دوران اپنا قانونی اسلحہ خدمت مرکز میں رجسٹرڈ کروائیں۔
پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت کو بھی سفارش کی ہے کہ ملک بھر میں کام کرنے والی اسلحہ فیکٹریوں اور مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو ریگولرائز کیا جائے تاکہ اسلحے کی ترسیل اور فروخت کے نظام کو شفاف بنایا جاسکے۔
اجلاس کے اختتام پر وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ پنجاب میں امن دشمنوں اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ قانون سب کے لیے برابر ہے اور ریاست کی رِٹ ہر صورت قائم کی جائے گی۔