بلوچستان ہائی کورٹ نے کوئٹہ میں ٹریفک نظام کی بہتری اور ماحولیاتی اصلاحات سے متعلق کیس میں متعدد اہم فیصلے جاری کرتے ہوئے صوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں کو جامع اقدامات کی ہدایت کردی ہے۔
عدالتِ عالیہ بلوچستان نے سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ (CBD) میں آٹو رکشوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ شہریوں کو جدید اور ماحول دوست سفری سہولیات فراہم کی جائیں۔
عدالت نے حکومت بلوچستان کو الیکٹرک بسوں اور جدید ٹرانسپورٹ منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے، جبکہ ٹریفک پولیس کے لیے 188.7 ملین روپے کے فنڈز فوری طور پر جاری کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
حکومت بلوچستان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ صوبائی دارالحکومت میں 12 گرین اور 5 پنک بسیں متعارف کرائی جائیں گی۔ عدالت نے مزید ہدایت دی کہ پرانے یا ناقص بسوں کو کسی بھی روٹ پر چلانے کی اجازت نہیں ہوگی اور خلاف ورزی کی صورت میں گاڑیاں فوری طور پر ضبط کرلی جائیں۔
عدالت نے زرغون سریاب پل کے نیچے "اسمارٹ بس اسٹینڈ" کے قیام کے لیے زمین مختص کرنے کا حکم دیا اور واضح کیا کہ سریاب پل کی توسیع کی ضرورت نہیں، لہٰذا زمین کو عوامی مفاد میں استعمال کیا جائے۔
عدالت نے محکمہ ٹرانسپورٹ، ٹریفک اور فنانس کو مشترکہ حکمتِ عملی اپنانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ٹریفک اصلاحات اور ماحولیاتی بہتری پر عمل درآمد میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔
کیس کی مزید سماعت 30 اکتوبر 2025 تک ملتوی کردی گئی ہے۔