’فاتح اور چیمپیئن کا فرق جیت کے انداز میں چھپا ہوتا ہے‘

اگر پاکستانی بیٹنگ کارڈ سے شاہین آفریدی کی کھیلی گئی 14 گیندیں منہا کر دی جائیں تو پیچھے کوئی خوش کُن تصویر نہیں بچتی۔ اور اگر اس تصویر کے ہمراہ یہ کیپشن بھی جوڑ دیا جائے کہ پاکستانی بیٹنگ کا یہ عالم ایک ایسوسی ایٹ ٹیم کے خلاف تھا تو قدرے ندامت کا سا معاملہ ہے۔
حارث رؤف
Getty Images
حارث رؤف کی ٹیم میں واپسی سے پاکستانی بولنگ اٹیک کی یکسانیت دور ہوئی

کھیل کے میدان میں حتمی ہدف جیت ہی ہوتی ہے مگر جیت محض جیت نہیں ہوا کرتی۔ کسی بھی جیت کو جب پرت در پرت کھول کر دیکھا جائے تو وہ جیتنے والے کے اطوار تک آشکار کر دیتی ہے۔

اچھے اور عظیم کا فرق، فاتح اور چیمپیئن کا فرق ہمیشہ اسی جیت کے انداز میں چھپا ہوتا ہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سامنے سوال اب یہ نہیں رہنا چاہیے کہ اسے میچ کیسے جیتنا ہے بلکہ اصل سوال اب یہ ہے کہ اسے کس حریف کے خلاف کس انداز سے جیتنا ہے۔ کیا اب اسے ایک ایسوسی ایٹ ٹیم کے خلاف بھی اسی معیار کی جیت درکار ہے جو وہ کبھی فل ممبرز کے خلاف بھی حاصل کر جایا کرتا تھا؟

سامنے یو اے ای کی ٹیم تھی اور پاکستان نے میچ بالآخر اچھے فرق سے جیت بھی لیا، لیکن اگر یہاں پاکستان کی بجائے کوئی معیاری ٹیم ہوتی تو وہ یو اے ای پر جیت صرف اچھے نہیں بلکہ بڑے فرق مارجن سے پانا چاہتی۔

پاکستان کو مگر یہاں صرف ایک جیت ہی درکار تھی۔ پچھلے تین سال میں اوپر تلے جیسے وہ بڑے ایونٹس کے پہلے ہی راؤنڈز سے پلٹتے آئے ہیں، یہاں بنیادی خدشہ صرف ایک ہی تھا اور تمام تر آف فیلڈ بے یقینی کے باوجود، پاکستان اس خدشے کو ٹالنے میں کامیاب بھی رہا۔

لیکں اس بیٹنگ لائن اپ کو پھر بھی سر جوڑ کر بیٹھنے کی ضرورت ہے کہ آخر یہ اپنے کھیل میں وسعت کیوں نہیں لا پا رہی؟

شاہین آفریدی
Getty Images
پاکستانی بیٹنگ کارڈ سے شاہین آفریدی کی کھیلی گئی 14 گیندیں منہا کر دی جائیں تو پیچھے کوئی خوش کُن تصویر نہیں بچتی

رضوان و بابر کے دور سے آگے بڑھنے میں بنیادی محرک تو چھکے مارنے والوں کی تلاش ہی تھی اور پاکستان کو وہ مل بھی گئے مگر انٹرنیشنل کرکٹ میں قدم رکھنے والے ان نوجوانوں سے اگلا سوال اب یہ ہے کہ وہ ایک معیاری بیٹنگ سائیڈ کی طرح متبادل حکمتِ عملی بنانا اور اسے نبھانا کب سیکھیں گے؟

اس میچ میں جس قسم کی باؤنڈریز آف اور آن سائیڈ پر تھیں، ان کا سیدھا سا مفہوم یہی تھا کہ پاور ہٹنگ صرف پچ کے ایک ہی جانب سے ممکن ہو گی۔ اب اگر باؤنڈریز کے خواہاں بلے باز اپنی گیم بدلنے پہ قادر نہیں ہوں گے تو پھر انھیں آدھی اننگز تو فقط انتظار میں ہی گزارنا پڑے گی۔

جہاں پچ رنز کے معاملے میں بخیل ہو، آؤٹ فیلڈ خمار آلود ہو اور فیلڈنگ ٹیم بھی اوپر تلے سپنرز سے اٹیک کر رہی ہو تو بھی ایک معیاری ٹیم کے بلے باز وہاں رنز کا حبس نہیں پڑنے دیں گے اور کرکٹ کی مبادیات پر چلتے ہوئے سٹرائیک بدل بدل کر میچ اگے بڑھاتے رہیں گے۔

لیکن جو بیٹنگ سائیڈ ڈریسنگ روم سے یہی طے کر کے نکلی ہو کہ اس کا دارومدار باؤنڈریز پر ہی رہے گا، وہ ایسی کنڈیشنز میں بالآخر اپنی ہی بقا کے جواز تلاش کرتی نظر آئے گی۔

اگر پاکستانی بیٹنگ کارڈ سے شاہین آفریدی کی کھیلی گئی 14 گیندیں منہا کر دی جائیں تو پیچھے کوئی خوش کُن تصویر نہیں بچتی۔ اور اگر اس تصویر کے ہمراہ یہ کیپشن بھی جوڑ دیا جائے کہ پاکستانی بیٹنگ کا یہ عالم ایک ایسوسی ایٹ ٹیم کے خلاف تھا تو قدرے ندامت کا سا معاملہ ہے۔

اگر پاکستانی بیٹنگ ایسوسی ایٹ ٹیموں کی بولنگ کے خلاف بھی اپنے خول سے نکلنے کی صلاحیت نہیں رکھتی تو پھر یہ سپر فور میں انڈیا کے خلاف دوبارہ کیا ہنر آزمائے گی؟

اگلے راؤنڈ تک بڑھنے کے لیے یہ جیت تو بہرحال ضروری تھی ہی، مگر اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اپنا آئیڈیل ٹیم کمبینیشن حاصل کرنے کا بھی ایک موقع مل گیا۔

حارث رؤف کی واپسی سے پاکستانی بولنگ اٹیک کی یکسانیت دور ہوئی ہے اور سپر فور میں وہ پاکستان کے بہت کام آ سکتے ہیں مگر سلمان آغا کو یہ سمجھنا ہو گا کہ پاور پلے میں ان سے بولنگ کا داؤ کبھی کبھار ہی چل سکتا ہے۔

حارث رؤف کی خوبی پرانی گیند پر ان کا کنٹرول ہے اور پاکستان کو بھی ان کی اسی خوبی سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ پاور پلے میں دعوتِ عام دیتی باؤنڈریز کے سامنے ایکسپریس پیس کا استعمال ایک ایسا ایڈونچر ہے جو کبھی کبھار تو بیٹنگ سائیڈ کو حیران کر ہی سکتا ہے مگر اکثر و بیشتر یہ فیلڈنگ سائیڈ ہی کی پریشانیاں بڑھاتا ہے۔

پاکستان کی یہ الیون ٹیلنٹ اور تجربے کا بہتر توازن نظر آئی۔ اگرچہ بیٹنگ میں کئی سوال اپنے جواب ڈھونڈ رہے ہیں مگر بولنگ اٹیک اپنے اس کمبینیشن میں زیادہ موثر اور پُرجوش دکھائی دیا۔

سپر فور میں کوئی بھی میچ پاکستان کے لیے آسان نہ ہو گا کہ بات اب ایسوسی ایٹ ٹیموں کی نہ ہو گی بلکہ فل ممبرز سامنے ہوں گے جن سے جیتنے کے لیے صرف اچھی کرکٹ ہی کافی نہیں ہو گی بلکہ معیاری کرکٹ درکار ہو گی۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US