ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ 'ڈاکٹر انجم نے پچھتاوے کا اظہار کیا اور تحریری اور زبانی طور پر ثبوت فراہم کرتے وقت معذرت بھی کی ہے۔ یہ معذرت ان کے مریض، نرس ایف، ان کے ساتھیوں اور لوگوں تک بھی پہنچائی گئی ہے۔‘
(فائل فوٹو) ڈاکٹر سہیل انجم برطانیہ میں اپنا کیریئر جاری رکھنا چاہتے ہیںبرطانیہ میں ایک میڈیکل ٹریبونل نے آپریشن کے دوران اپنے مریض کو چھوڑ کر دوسرے آپریشن تھیٹر میں ایک نرس کے ساتھ سیکس کرنے والے ڈاکٹر کو ملک میں دوبارہ کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
خیال رہے 44 سالہ ڈاکٹر سہیل انجم کو گریٹر مانچسٹر کے ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ان کی ایک ساتھی نے ایک نرس کے ساتھ ’نازیبا حالت‘ میں دیکھا تھا اور انھیں دیکھ کر ’حیران‘ رہ گئی تھیں۔
آپریشن کے دوران ڈاکٹر سہیل انجم نے کہا تھا کہ انھیں ’آرام کے لیے وقفہ‘ درکار ہے اور یہ کہ ان کی ساتھی نرس مریض کی نگرانی کریں۔
ستمبر 2023 میں رونما ہونے والا یہ واقعہ میڈیکل ٹریبونل کے سامنے اس وقت آیا تھا جب پاکستان میں مقیم ڈاکٹر سہیل انجم نے ایک مرتبہ پھر برطانیہ میں کام کرنے کے لیے درخواست دی۔
جب سماعت کے دوران جنرل میڈیکل کونسل (جی ایم سی) نے ثبوت پیش کیے تو 44 سالہ ڈاکٹر نے ثبوت کو چیلنج نہیں کیا بلکہ کہا کہ ان کا رویّہ ’بےشرمی‘ پر مبنی تھا۔
میڈیکل پریکٹشنرز ٹربیونل سروس نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ڈاکٹر سہیل انجم ’پیشہ ورانہ بدعنوانی‘ کے مرتکب ہوئے ہیں۔
آپریشن کے دوران ڈاکٹر سہیل انجم نے کہا تھا کہ انھیں ’آرام کے لیے وقفہ‘ چاہیےتاہم ٹربیونل نے ’محتاط طریقے سے غور کے بعد‘ انھیں برطانیہ میں بطور ڈاکٹر کام کرنے کا اہل قرار دے دیا ہے۔
ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’ڈاکٹر انجم نے پچھتاوے کا اظہار کیا اور تحریری اور زبانی طور پر ثبوت فراہم کرتے وقت معذرت بھی کی۔ یہ معذرت ان کے مریض، نرس ایف، ان کے ساتھیوں اور لوگوں تک بھی پہنچائی گئی ہے۔‘
’ڈاکٹر انجم دوبارہ کام کر رہے ہیں برطانیہ میں بھی اور پاکستان میں بھی اور انھوں نے جن ہسپتالوں میں کام کیا وہاں وہ بغیر کسی مزید مسئلے کے مثبت تبدیلیاں بھی لائے ہیں۔ ان تمام چیزوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے ٹربیونل سمجھتا ہے کہ دوبارہ (اس حرکت کو) دُہرائے جانے کا امکان کم ہے۔‘
واقعہ کیا تھا؟
ستمبر 2023 میں ڈاکٹر سہیل انجم ایک آپریشن کے دوران ایک مریض کو آپریشن میں چھوڑ کر یہ کہہ کر چلے گئے تھے کہ انھیں ’آرام کے لیے وقفہ‘ درکار ہے۔ انھوں نے وہاں موجود اپنی ساتھی نرس کو کہا تھا کہ وہ بیہوش مریض کی نگرانی کریں۔
اس کے بعد یہ ڈاکٹر ہسپتال میں واقع ایک اور آپریشن تھیٹر میں چلے گئے جہاں انھوں نے ایک خاتون کے ساتھ سیکس کیا۔ ثبوتوں میں اس خاتون کو ’نرس سی‘ کا نام دیا گیا۔
جنرل میڈیکل کونسل (جی ایم سی) کی نمائندگی کرنے والے اینڈریو مولی نے میڈیکل ٹربیونل کو بتایا کہ ایک نرس جب دوسرے آپریشن تھیٹر میں داخل ہوئی تو 44 سالہ ڈاکٹر اور ’نرس سی‘ کو دیکھ کر ’حیران‘ رہ گئیں اور وہاں سے عجلت میں نکل گئیں۔
دوران سماعت بتایا گیا کہ تقریباً آٹھ منٹ بعد ڈاکٹر سہیل انجم واپس آپریشن تھیٹر میں آئے اور انھوں نے اپنا کام مکمل کیا۔
اینڈریو مولی کے مطابق ’ڈاکٹر انجم کی آپریشن تھیٹر میں غیر موجودگی کے سبب مریض کو کوئی نقصان نہیں ہوا اور آپریشن بغیر کسی تعطل کے مکمل ہو گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جس نرس نے ڈاکٹر سہیل انجم اور ’نرس سی‘ کو دوسرے آپریشن تھیٹر میں دیکھا تھا اس نے اس واقعے کی شکایت اپنے مینیجر سے کی تھی۔
جی ایم سی کی جانب سے کیس کھولنے سے قبل ہی ڈاکٹر سہیل انجم نے اعتراف کر لیا تھا کہ انھوں نے ’نرس سی‘ کے ساتھ سیکس کیا تھا۔
’دوبارہ ایسا نہیں ہو گا‘
ڈاکٹر سہیل انجم کا کہنا تھا کہ جب انھوں نے مریض کو آپریشن تھیٹر میں چھوڑا انھیں اس وقت معلوم تھا کہ ’نرس سی‘ کہیں ’قریب‘ ہی ہوں گی۔
انھوں نے یہ بات بھی تسلیم کی کہ ان کے اس اقدام کے سبب مریض کی صحت کو خطرہ بھی لاحق ہو سکتا تھا۔
ڈاکٹر سہیل انجم نے میڈیکل پریکٹشنرز ٹربیونل سروس سے کہا کہ وہ برطانیہ میں اپنا کیریئر جاری رکھنا چاہتے ہیں اور وعدہ کرتے ہیں کہ ’یہ غلطی‘ دوبارہ نہیں کریں گے۔
’میں بہت شرمندہ ہوں اور اس کا ذمہ دار صرف میں ہی ہوں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے ساتھیوں اور نیشنل ہیلتھ سروسز کا بھروسہ توڑا۔
’میں ہر کسی سے معذرت خواہ ہوں اور سب کچھ ٹھیک کرنے کے لیے ایک موقع کا طلبگار ہوں۔‘
ڈاکٹر سہیل انجم کا مزید کہنا تھا کہ یہ واقعہ ایک ایسے وقت رونما ہوا تھا جب ان کا خاندان ایک ’مشکل وقت‘ سے گزر رہا تھا اور وہ اور ان کی اہلیہ اپنی بیٹی کی پیدائش کے بعد بطور ’جوڑا ساتھ نبھانے‘ میں ناکام ہو رہے تھے۔