امریکا میں پاکستانی سفیر کا پاکستان میں بچوں کی تعلیم کے لیے اقرا ء فنڈ کے ساتھ تعاون کا وعدہ

image

واشنگٹن۔14مئی (اے پی پی):امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان سے سی ای اواور اقراء فنڈ کی شریک بانی امریکی شہری جینیو والش نے ملاقات کی ہے ۔ واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارت خانے میں ہونے والی ملاقات میں سفیر مسعود خان نے اقرا ءفنڈ کو ملک کے شمالی علاقہ جات میں بچوں خصوصاً لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لئے فنڈ کو اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اقراء فنڈ ایک بچی اقراء کے نام پر رکھا گیا ہے جس نے 2005 کے زلزلے کے بعد ٹینٹ سٹی میں زلزلے سے متاثرہ بچوں کی تعلیم کے لیے ایک خیمہ سے سکول شروع کیا تھا۔

اس موقع پر پاکستانی سفیر نے کہا کہ بچوں کو تعلیم دینے کا آپ کا مشن واقعی متاثر کن ہے۔درحقیقت آپ پاکستان اور امریکا کے درمیان دوستی کی علامت ہیں۔ اس موقع پر جینیو والش کاکہنا تھا کہ انہوں نے 2005 میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے 2 سال بعد پہلی بار 2007 میں پاکستان کا دورہ کیا جس میں 80 ہزار سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اقرا ءکے اقدام سے متاثر ہو کر انہوں نے 2011 میں معیاری تعلیم تک پائیدار رسائی کے مقصد کے لئے اقرا فنڈ قائم کیا۔ غیر فعال سرکاری سکولوں کو تبدیل کرنے کے لیے اقرا فنڈ کی حکومت کے ساتھ سٹریٹجک شراکت داری کے نتیجے میں 20 ویلج سکول قائم کیے گئے ہیں جن میں علاقے کی 234 مقامی خواتین شامل ہیں۔فنڈ نے 94 اساتذہ کی خدمات حاصل کی ہیں جنہیں سکول اور کمیونٹی لیڈرز کے طور پر تربیت اور رہنمائی دی گئی ہے۔

تنظیم نے کامیابی کے ساتھ 4098 طلبا کو اقرا فنڈ سکولوں میں داخل کیا ہے جس میں 26 معذور خاندانوں اور طلبا کی مدد کرنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 70 فرسٹ جنریشن کالج اور یونیورسٹی خواتین نے اقرا ءفنڈ سے سکالر شپ حاصل کی ہے۔ انہوں نےپاکستانی سفیر کو بتایا کہ اقرا فنڈ (آئی ایف)نے 12 کلاس رومز اور 4 واش رومز تعمیر کیے ہیں۔ اس نے 55 سرکاری کلاس رومز اور 19 واش رومز کو برقرار رکھنے میں بھی تعاون کیا ہے۔ انہوں نے پاکستانی سفیر کو وادی باشا میں اپنے کام کے بارے میں بھی بتایا جس میں تیسر گاؤں، بیسل اور ڈوکو صابری میں اپنی ترجیحات کا خاکہ پیش کیا گیا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.