خوبصورتی کی صنعت کو تشکیل دینے والے پانچ ٹیکنالوجی رجحانات کون سے ہیں؟

image
بیوٹی برانڈز اپنے صارفین کو زبردست مقابلے والی مارکیٹ میں متوجہ رکھنے کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے لے کر آگمینٹڈ ریئلیٹی تک سب کچھ استعال کر رہے ہیں۔ لیکن کیا یہ نت نئے طریقے کام بھی کرتے ہیں یا نہیں۔

گذشتہ سال جب لورئیل نے یہ کہا کہ وہ دنیا میں اول نمبر کی بیوٹی فرم نہیں بلکہ ’اول نمبر کی ٹیک کمپنی‘ رہنا چاہتی ہے تو اسی وقت یہ واضح ہو گیا تھا کہ اس صنعت میں چیزیں تبدیل ہو گئی ہیں۔

لورئیل ٹیکنالوجی انکیوبیٹر کے عالمی نائب صدر گوایؤ بلوچ کہتے ہیں ’خوبصورتی سے متعلق خواتین کے خدشات 30 سے 40 سال سے ایک جیسے ہیں۔ لیکن ٹیکنالوجی نے صارفین کو زیادہ مطالبہ کرنے والا بنا دیا ہے۔‘

’اب وہ زیادہ ذاتی نوعیت کی اور بالکل درست مصنوعات چاہتے ہیں اور ہمیں ان کی بات ماننی پڑتی ہے۔‘

یہ اہم ٹیک رجحانات ہیں کیا؟

1. پرسنلائیزیشن اور مصنوعی ذہانت

Edouard NGUYEN

گوایؤ بلوچ کہتے ہیں ’50 فیصد خواتین اس بات کی شکایت کرتی ہیں کہ انھیں اپنے چہرے کے لیے درست رنگ کا فاؤنڈیشن نہیں ملتا اور گہرے رنگ کی خواتین چاہتی ہیں کہ انھیں زیادہ ورائٹی ملے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ہزاروں شیڈز کو مارکیٹ میں لے آنے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

لورئیل کی ذیلی کمپنی لینکام نے اس مسئلے کا حل لی ٹینٹ پرٹیکیولیر نامی ایک کسٹم میڈ فاؤنڈیشن مشین کی صورت میں نکالا ہے جو آپ کی جلد کے عین مطابق رنگ ڈھونڈنے کا وعدہ کرتی ہے۔

یہ مشینیں برطانیہ میں سلفریجز اور ہیروڈز کے سٹورز پر دستیاب ہیں۔ لینکام کے کنسلٹنٹس پہلے ایک کلریمیٹر کے ذریعے آپ کی جلد کا رنگ جانچتے ہیں جو ایک طرح کا ڈیجیٹل سکینر ہوتا ہے۔

پھر ان نتائج کو ایک کمپیوٹر میں ڈالا جاتا ہے جس میں خصوصی طور پر بنائے گئے ایک الگورتھم کے ذریعے 20 ہزار مختلف رنگوں میں سے انتخاب کیا جاتا ہے۔

آخر میں اس کمپیوٹر کے نتائج ایک ایسی مشین کو بھیجے جاتے ہیں جو فاؤنڈیشن کو آپ کے لیے وہیں، اسی دکان میں مکس کرتی ہے۔

بلوچ کہتے ہیں ’یہ ایسا ہی ہے جیسے ایک ہارڈ ویئر سٹور پر رنگوں کا ڈبہ مکس کیا جاتا ہے لیکن جلد کہیں زیادہ پیچیدہ ہوتی ہے۔‘

مارکیٹ پر تحقیق کرنے والی فرم مِنٹیل کے مطابق ذاتی نوعیت کی کاسمیٹکس کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ تقریباً آدھے سے زیادہ صارفین چاہتے ہیں کہ ان کی بیوٹی پروڈکٹ خاص طور پر ان کے لیے بنائی گئی ہو اور ایک تہائی صارفین کا ماننا ہے کہ ایسی مصنوعات بہتر نتائج دیتی ہیں۔

مگر 85 پاؤنڈ قیمت میں 30 ملی لیٹر کی لی ٹینٹ پرٹیکیولیر سستی نہیں۔ اور کچھ لوگوں نے خبردار کیا ہے کہ ایسی کاسمیٹکس کی قیمیتیں ہر کسی کی پہنچ میں نہیں ہیں۔

امریکی ٹیکنالوجی ویب سائٹ اینڈ گیجٹ کی ریویوز ایڈیٹر شرلین لو کہتی ہیں ’اس سے یہ پیغام جاتا ہے کہ پروڈکٹ سے فائدہ اٹھانے کے لیے آپ کو امیر ہونا چاہیے۔ جو سمجھ سے بالاتر ہے۔‘

2. ورچوئل ٹرائی آن ایپس

Jamie Spence

جیسے جیسے ہم آن لائن خریداری زیادہ کرتے جاتے ہیں، بیوٹی برانڈز اتنی ہی تیزی سے آگمینٹڈ رییلٹی کا استعمال کرتے ہوئے اس تجربے کو بہتر بناتی ہیں۔

تصویری شناخت اور چہرہ پہچاننے والی ٹیکنالوجی میں بہتری، ان ڈیجیٹل اوورلیز کو زیادہ درست بناتی ہے۔

سفورا کی ورچوئل آرٹسٹ کو ہی لیجیے جو اپنے گاہکوں کو ہزاروں رنگوں کی لپ سٹک اور آئی شیڈز ان کے سمارٹ فونز یا سٹورز میں ٹرائی کرنے دیتی ہیں۔

یہ ایپ آپ کے ہونٹوں اور آنکھوں کی پیمائش اور چہرے کے نقوش ٹریک کرتی ہے تاکہ اسے پتہ ہو کہ کاسمیٹکس کہاں لگانی ہیں۔

یہ آپ کو ڈیجیٹل انداز میں میک اپ کی ٹپس دینے کے ساتھ ساتھ جلد کے حساب سے شیڈز بھی میچ کر سکتی ہے۔

سفورا کا کہنا ہے کہ سنہ 2016 میں اس کی لانچ سے لے کر اب تک ورچوئل آرٹسٹ کے ذریعے 20 کروڑ شیڈز ٹرائی کیے جا چکے ہیں اور گارنئیر سے لے کر جرمنی کی ڈی ایم تک دوسرے برانڈز نے بھی اپنی ’ٹرائی آن‘ ایپس لانچ کی ہیں۔

لیکن اس تجربے سے گزرنے والے کچھ افراد کا کہنا ہے کہ یہ ایپس، حقیقت میں پراڈکٹس آزمانے کا متبادل نہیں ہو سکتیں۔

ووگ بزنس کی انوویشن ایڈیٹر میگھن میکدول بھی اس بات سے متفق ہیں کہ یہ ایپیس 100 فیصد درست نتیجہ نہیں دیتیں لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خریدار انھیں مفید سمجھتے ہیں۔

آج کل کے سنیپ چیٹ کے دور میں جب لوگ اے آر فلٹرز اپنے چہروں پر لگاتے ہوں، یہ سب ٹھیک لگتا ہے۔

زیادہ تر لوگ انھیں نئے انداز اور سٹائل کا تجربہ کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں لیکن وہ ان ایپس کے ذریعے مصنوعات خرید بھی رہے ہیں۔

3. جلد کی دیکھ بھال کے سمارٹ آلات

Twitter/ Modiface

کیا آپ اپنی جلد کی درجہ بندی کے لیے ایک کمپیوٹر پر بھروسہ کریں گے؟ ہائی مرر نامی ایک ’سمارٹ مرر‘ جسے تائیوان کے نیو کنپو گروپ نے بنایا ہے، بالکل یہی کام کرتا ہے۔

ہر بار جب اپ لاگ ان کرتے ہیں یہ آپ کے چہرے کی ایک تصویر لے کر اسے جھریوں، دھبوں، دانوں اور چمک کی سطح کے لیے سکین کرتا ہے۔

پھر یہ ان چیزوں کی اچھے سے لے کر برے تک درجہ بندی کرتا ہے اور آپ کو مشورے اور مصنوعات کے بارے میں بتاتا ہے۔

اولے بھی اسی طرح کی ایک سمارٹ فون سروس ’سکن ایڈوائزر‘ فراہم کرتی ہے۔ جبکہ اس کی نئی ’فیوچر یو سمولیشن‘ آے ار کا استعمال کرتے ہوئے صارفین کو یہ جاننے میں مدد دیتی ہے کہ مستقبل میں ان کی جلد اور چہرہ کیسا دیکھے گا۔

جلد کے کچھ ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ صارف کو ان کی جلد کے متعلق زیادہ معلومات دیے بغیر ایسی مصنوعات ان کی خود اعتمادی کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اگر ان کے نتائج منفی ہوں۔

لو کہتی ہیں کہ ایسی روشنی جو ٹھیک نہ ہو اور بچ جانے والے میک اپ کے دھبوں سے انھیں باآسانی بے وقوف بنایا جا سکتا ہے۔

درجہ بندی کے یہ سکور ہمشہ ایک سے نہیں رہتے۔ اور کیا ہمیں یہ جاننے کے لیے کہ ہماری جلد چمکدار ہے یا چکنی، کسی سمارٹ مرر کی ضرورت ہے؟ ہم یہ کام خود بھی تو کر سکتے ہیں۔

4. پرنٹڈ میک اپ

Olay

کیا ہم روبوٹس کو ہمارا میک اپ کرتے دیکھیں گے؟ حال ہی میں ریلیز کیے گئے کچھ گیجٹ تجویز کرتے ہیں کہ شاید ایسا ممکن ہو۔

پروکٹر اینڈ گیمبل (پی اینڈ جی) کی اوپٹے وانڈ (چھڑی) کو ہی لیجیے، اس میک اپ پرنٹر کو لاس ویگاس میں اس سال برقی آلات کی نمائش میں دکھایا گیا تھا۔

یہ چھڑی آپ کی جلد کا جائزہ لیتی ہے اور جلد پر موجود داغ، دھبوں، خون کی شریانوں اور دوسرے دھبوں کو چھپانے کے لیے میک اپ کی ذرا سی مقدار بالکل درست انداز میں جلد پر لگاتی ہے۔

اس کا چھوٹا سا کیمرہ فی سیکنڈ 200 فریم لیتا ہے جبکہ ایک مائیکروپروسیسر ڈیٹا کو مدِ نظر رکھتے ہوئے روشن اور تاریک حصوں میں فرق کرتا ہے۔ اس کے بعد ایک مائیکرو پرنٹر آپ کی جلد پر فاؤنڈیشن لگاتا ہے۔

پی اینڈ جی جو اس پروڈکٹ کو سنہ 2020 تک لانچ کرنے کا ارداہ رکھتی ہے، کا کہنا ہے کہ پرنٹر اتنا درست اندازہ لگاتا ہے کہ آپ کو سیرم کی بہت کم مقدار کی ضرورت پڑتی ہے، لہذا لوگوں کے میک اپ کے بِلز کم ہونے چاہییں۔

تصور کریں کہ یہ ٹرینڈ کہاں جائے گا۔ ڈیزائن ایجنسی سیمور پاؤل نے ایسا پرنٹر بنایا ہے جس کے ذریعے آپ میک اپ لکس کو آن لائن ڈاؤن لوڈ اور پرنٹ کر کے سیدھا چہرے پر لگا سکیں گے۔

تھری ڈی پرنٹنگ، فیشل ریکگنیشن ٹیکنالوجی اوراے آئی کے مدد سے چہرے کا تجزیہ، ایلیوربرانڈز انفلوئنسرز کو میک اپ لُکس سیدھا صارف کو بیچنے کے قابل بنا دے گا۔

5. تھری ڈی یا ای میک اپ

Seymour Powell

تازہ ترین خوبصورتی کے ٹیک رجحانات میں سے ایک میں درحقیقت آپ کو حقیقی کاسمیٹکس نہیں استعمال کرنے پڑتے۔

سنیپ چیٹ اور انسٹاگرام پر موجود اے آر فلٹرز کی شہرت سے متاثر ہو کر بنایا گیا ’ای میک اپ‘ آرٹسٹ آپ کو ایسے میک اپ لکس ڈاؤن لوڈ کرنے دیتے ہیں جو آپ کے ڈیجیٹل نقوش کو بڑھا کر پیش کرے۔

اس ٹرینڈ میں سب سے نمایاں آرٹسٹ ہیں پیریسن آینیز مارزٹ جنھیں آن لائن آینیز ایلفا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ان کی بنائی گئی تخلیقات کو فنکاروں، موسیقاروں اور ماڈلز نے انسٹاگرام پر سراہا ہے۔

انھوں نے ایسے فلٹرز کی ایک سیریز بھی بنائی ہے جنھیں کوئی بھی سنیپ چیٹ سے ڈاؤن لوڈ کر سکتا ہے۔

مقصد یہ ہے کہ تصاویر اور ویڈیوز کو زیادہ سے زیادہ شئیر کیا جا سکے اور اسی لیے ان کی کچھ ڈیجیٹل تخلیقات وائرل ہوئی ہیں۔

واگ کی مس میکڈول کہتی ہیں ’یہ آپ کی جلد کا رنگ تبدیل کر سکتا ہے، یہ تھری ڈی یا رنگین بھی ہو سکتا ہے۔ وہ چیزیں جو حقیقی زندگی میں ممکن نہیں۔‘

یہ اس تصور کو لے کر چلتا ہے جس میں ہر شخص کا ایک ڈیجیٹل جڑواں موجود ہے اور آپ اس کے ساتھ کھیل سکتے ہیں۔‘

News Source : BBC News

You May Also Like :
مزید