میرے اضطراف کی حدیں اب نہیں رہی

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

میرے اضطراف کی حدیں اب نہیں رہی
کہ اس انتظار کی حدیں اب نہیں رہی

ہر چہرے کا ہی انتشار بولتا ہے
کہ قرار کی حدیں اب نہیں رہی

اس کرہ عرض پہ میں بھٹک رہا ہوں
کہیں فرار کی حدیں اب نہیں رہی

پی کر بھی تیری یاد کہاں بھوُلے
اس شراب کی حدیں اب نہیں رہی

خیالوں کی شدت کو پھر کون سمجھائے
گذر ناگوار کی حدیں اب نہیں رہی

یہاں سوداگری کہ دل بھی بکنے لگے
اس بازار کی حدین اب نہیں رہی

Rate it:
Views: 415
06 Dec, 2010