شریر تھا اجڑ گیا کہیں حسرتوں کے ستم سے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiشریر تھا اجڑ گیا کہیں حسرتوں کے ستم سے
جو عاقل تھا گذرتا رہا فرحتوں کے عدم سے
پرندوں کی دراڑیں سن کر باہر نکلے تھے
یہ کیسا ہوا کا جھونگا گذرا میرے آنگن سے
جس نے اپنے احساس زمانے سے چھپائے رکھے
وہ چبھتا کانٹا پھر گذرا اُس کے دامن سے
گرج کر بادل نے اپنی راہ کہاں موڑ لی
کہ کوئی بھی قطرہ نہ گرا اُس آگم سے
کبھی کبھی یہ دھڑکنیں تیز ہوتی ہیں مگر
مجھے کوئی رنجش نہیں اُس پرائے غم سے
یہ تو وہی روش جس میں ہم سب گم ہیں
پھر بھی روح کہیں نہ ٹکرا کسی ردم سے
More Love / Romantic Poetry






