رنگ لے کر نیا اداسی کا

Poet: بلقیس خان By: Yasir, Islamabad

رنگ لے کر نیا اداسی کا
کوئی منظر بنا اداسی کا

پھر کوئی داستان چھیڑی گئی
پھر بنا دائرہ اداسی کا

میری آنکھوں میں رقص ویرانی
دیکھ کر دل پھٹا اداسی کا

میں نے کمرے میں جس طرف دیکھا
نقش بنتا گیا اداسی کا

مشتمل ہے ہزار صدیوں پر
پل وہ ٹھہرا ہوا اداسی کا

شیروانی خرید لی اس نے
میں نے زیور لیا اداسی کا

Rate it:
Views: 659
12 Aug, 2021