تیرے سبھی تصور دل کے آغوش میں پڑے ہیں
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiتیرے سبھی تصور دل کے آغوش میں پڑے ہیں
جو ستاتے تھے خیال وہ خاموش میں پڑے ہیں
شاید تیری ادراکیت میں کمی سی آگئی ہے
یا میرے متفکر سبھی مدھوش میں پڑے ہیں
کچھ تو ہے کہ دھڑکنیں ماروائے احساس بن گئیں
آج بھی سبھی مزاج جیسے افسوس میں پڑے ہیں
وہ منزلوں کے راستے زمانے نے بھلا دیئے
اب قدم تو دنیوی روش میں پڑے ہیں
ان زخموں کی رفوگری کچھ غیروں نے جو کی تھی
کہ چبھتے ہاتھ کے کانٹے ابھی ہوش میں پڑے ہیں
میں محبت کی سنگدلی سے انحراف نہیں کرتا
پھر میرے درد کیوں یہ دوش میں پڑے ہیں
More Love / Romantic Poetry






