کہیں مفلسی کہیں مدھوشی یہ حرارتیں بھی بہت ہیں
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiکہیں مفلسی کہیں مدھوشی یہ حرارتیں بھی بہت ہیں
خارج از بحث یوں سخی شرارتیں بھی بہت ہیں
تیری منزلیں اگر کہیں قابل فہم لگیں تجھے
تو رسائی لیئے خیالوں کی وسعتیں بھی بہت ہیں
سبھاؤ سے اکثر صوُرتیں ابھرتی ہیں سبھی
ورنہ چہروں کے پیچھے بے مروتیں بھی بہت ہیں
گہری ہے یہ دنیا سوچنا الجھاؤ نہ آ ٹھہرے کبھی
ارد گرد زمانے کی دیکھو رفاقتیں بھی بہت ہیں
سنجوگ تو بس ایک حادثے کے سواء کچھ بھی نہیں
میری تقدیر میں واللہ رکاوٹیں بھی بہت ہیں
کسی کو تشویش دکھ تو کسی نے آرزو کی اپنی
یہاں بتوُں کے آگے بیوستہ عبادتیں بھی بہت ہیں
More Love / Romantic Poetry






